Log Kiya Kahenge Written Kainatt Fatima

Log Kiya Kahenge Written Kainatt Fatima

Log Kiya Kahenge Written Kainatt Fatima

Follow Our Whatsapp Channel FoR Latest Novel Update         👇👇👇👇
   

Follow Us On Instagram                    👇👇👇👇 


Follow Us On Instagram Tiktok



(لوگ کیا کہیں گے۔۔۔۔؟)

کبھی ایسا محسوس ہوا کہ کچھ کہنا چاہتے ہو مگر زبان رک جاے؟ کچھ کرنا چاہتے ہو مگر قدم جم جاے؟ ایک عجیب سا بوجھ، جو ہر نئے خیال کو دبا دیتا ہے، ہر خواب کو توڑ دیتا ہے۔

یہ بوجھ کہاں سے آتا ہے؟

یہ خوف کیوں دل میں بس جاتا ہے؟

یہ سوال کیوں ہر راستے کی دیوار بن جاتا ہے؟

یہی تو وہ پنجرہ ہے!

وہ پنجرہ جسے ہم نے خود نہیں بنایا، بلکہ ہمیں اس میں قید کر دیا گیا۔ "لوگ کیا کہیں گے؟" یہ ایک جملہ نہیں، ایک زنجیر ہے، جو جذبات کو قید کر دیتی ہے، ذہن کی تخلیقی طاقت کو مفلوج کر دیتی ہے، اور خوابوں کو حقیقت میں بدلنے سے پہلے ہی مار دیتی ہے۔

یہ سوچ سب سے پہلے ہمارے دماغ میں بسائی جاتی ہے، جیسے ایک سفید کینوس پر گہرے، سیاہ رنگ پھینک دیے جائیں۔ ہر نیا خیال، ہر ہمت بھرا قدم، اسی خوف میں دب کر رہ جاتا ہے۔ سب سے زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ یہ خوف صرف ہمارے اعمال کو نہیں روکتا، یہ ہمیں سوچنے سے بھی روک دیتا ہے۔

ہم انسان ہیں، اور محسوس کرنا ہمارا حق ہے۔ لیکن اس دنیا نے جذبات کو بھی صنف میں بانٹ دیا۔ لڑکیاں زیادہ حساس، لڑکے کمزور نہیں ہو سکتے۔ مگر کیا درد میں فرق ہوتا ہے؟ کیا خوشی کا رنگ لڑکی کے لیے گلابی اور لڑکے کے لیے نیلا ہے؟

نہیں!

خواب سب دیکھتے ہیں، دکھ سب سہتے ہیں، خوشی سب کو چھوتی ہے، اور آنسو سب کی آنکھوں میں آ سکتے ہیں۔ مگر ہم نے سیکھ لیا کہ کچھ جذبات دکھانے کی اجازت ہے، اور کچھ چھپانے کی ضرورت۔

لڑکی روئے تو "نازک دل"، لڑکا روئے تو "کمزور"؟

لڑکی ہنسے تو "بے فکر"، لڑکا ہنسے تو "بے وقوف"؟

یہ کیسا معیار ہے؟

اصل آزادی یہی ہے کہ ہم اپنے جذبات کو جینے دیں، بغیر اس خوف کے کہ لوگ کیا کہیں گے۔

"محسوس کرنا جرم نہیں، جذبات قید کے محتاج نہیں۔ جو دل کہے، وہ  ہونے دوں!"

از: کائنات فاطمہ

 





Post a Comment

Previous Post Next Post