Aen Sheen kaaf Complete Novel By Miss Batool
Aen Sheen kaaf Complete Novel By Miss Batool
کون سے طریقے پر عمل
کروں... حنین عبیر کے بتائے طریقوں کو سوچ رہی تھی.... اچھا ایسے ہی چلی جاتی
ہوں.... اگر انہوں نے ڈانٹا... وہ اگر کچھ نہ بولے تو....؟ آخر خود کو سمجھا بجھا
کر وہ کمرے سے باہر نکلی.... آہستہ آہستہ قدم اٹھاتے وہ زاویار کے کمرے کے سامنے
کھڑی انگلیاں چٹخا رہی تھی...
زاویار فریش ہو کر باہر آیا
اور ڈریسنگ کے سامنے کھڑا بال ڈرائے کر رہا تھا... اسکے دماغ میں مسلسل عبیر کی
شازیہ کی رشید بابا کی شاہ میر کی اور احد
کی باتیں بیک وقت گھوم رہیں تھیں.... جب دروازہ ہلکا سا ناک ہوا....
چونکہ ہلکا سا ناک ہوا
تھا تو زاویار نے توجہ نہیں دی.... اپنے کام میں مصروف رہا... جب دروازہ کلک کی
آواز سے کھلا....
آہستہ آہستہ کھلتے وہ
چہرہ سامنے آیا جو اسکے وہم و گمان بھی اس وقت نہیں تھا... وہ سر جھکائے شرمندہ سی
وہیں کھڑی رہی.... زاویار نے ہاتھ جہاں تھے وہیں ساکت ہوئے....
وقت گزرتا رہا ... نہ زاویار
نے اسے اندر آنے کا بولا اور نہ ہی اس نے قدم آگے بڑھانا مناسب سمجھے.... دونوں
اپنی باتوں پر پیشمان تھے....
حنین کی ہچکی پر زاویار
ہوش میں آیا.....
اوہ خدا وہ رو رہی ہے...
پھر سے...
حنین کے دماغ سے عبیر کے
بتائے سارے طریقے جیسے ماؤف ہو چکے تھے....
حنین... زاویار نے جلدی
سے آگے بڑھتے اس پکڑ کے دروازہ بند کیا...
وہ زاروقطار ہچکیاں لیتے
رونے لگی تھی...
مج...مجھے معاف... کر...دیں
...میں... کہ....کہیں نہ...نہیں جاؤں گی... پل...پلیز.... میں....اس گھ...گھر سے قد...قدم بھی نہیں
نکالوں گی... پر...پر پلیز.... مج....مجھ سے بات ...کریں.... مم...میں مر جاؤں گی...
پلیز.... حنین ہاتھ جوڑ کر روتے اسکے
قدموں میں بیٹھتی چلی گئی.. زاویار یلدم ہوش میں آتا اسے تھام گیا.....
Hunain please Don't do
this....
زاویار نے اسے خود سے لگایا...
پلیز حنین چپ کریں... مت
روئیں پلیز.... زاویار کو لگا جیسے احد نے بلکل سچ کہا ہو... وہ واقعی لرز گیا تھا اسکے اتنا شدید رونے پر....
مم...میں.... نن..نہیں
جاؤں گی... پلیز آپ چپ ....آپ بو...بولیں... آپ ناراض نہ ہوں...
آپ چپ تو کریں حنین ...یہ
آنسو میرے .... مجھے لگ رہا جیسے میرے دل پر گر رہے ہوں... پلیز حنین بس کریں
نہیں ...یہ نہیں رکتے...
خود آ رہے باہر..... یہ.... مجھے تت...تین دنوں سے تنگ کر رہے ...
زاویار کے لب اسکی بات پر
ہلکے سے مسکرائے....
حنین.... کیا آپکو لگتا
ہے میں آپ سے ناراض ہو سکتا ہوں....؟
روئی متورم سرخ ڈورے والی
آنکھیں بکھرے سے بال.... وہ ناں میں سر ہلا گئی....
سہی کہا آپ نے حنین.... میں
تو ہر حد گزرنے والا تھا.... شکر ہے اللٰہ کا کہ اس نے مجھے تھام لیا.... اس بات
کو زاویار سوچ ہی سکا.... یہ لڑکی جو اسکی بے رخی پر مرنے والی ہو گئ تھی اگر اسے
وہ سچ بھی پتہ چل جاتا تو....
الحمداللہ کثیراً کثیرا....
بے اختیار ہی اسکا دل پکار بیٹھا....
آپ....آپ ناراض تھے....
اور.....اور ہیں....اب...ابھی بھی.....
آپ سے کس نے کہا....؟ زاویار
نے اسے کھنگالنا چاہا.....
آپ....آپ آئے نہیں میرے
پاس... میں ٹھیک نہیں تھی.... آپ نے بات.....بات بھی نہیں ....کی... آپ....اس
دن....سے....چپ ہیں... اس....اسکا مطلب.... آپ ناراض ہیں.... وہ اب رو تو نہیں رہی
تھی لیکن وجود ابھی بھی ہچکیوں کی زد میں تھا....
میں آیا تھا آپکے
پاس..... انفیکٹ میں ان تین دنوں میں روز آپکے پاس آیا تھا..... کیا آپ یقین کریں
گی....؟
آپ...آپ نہیں آئے.... میں
نہیں جاؤں گی اب گھر سے باہر.......آپکے بغیر....
ہمممم....گڈ....جانا بھی
نہیں چاہئے....
آپ... میرے ساتھ....
بولتے کیوں نہیں ہیں....
بول رہا ہوں... دیکھو ...
زاویار اسکے پاس نیچے بیٹھا ہو تھا.... چہرہ تھوڑا سا اوپر اٹھایا ہوا تھا...
وہ اسکے اسطرح دیکھنے پر
پزل ہوئی.... نامحسوس انداز میں اسنے اپنے ہاتھ کی دو انگلیوں سے اسکا چہرہ دوسری
سمت موڑا....
آپ ادھر دیکھ لیں.....
ابھی تو آپ کہہ رہی تھیں
کہ میں آپکو دیکھ نہیں رہا.... زاویار نے اسکے ݙہرہ مڑنے کا مان رکھتے اسی
طرف منہ کیے کہا....
حنین کو کچھ ہوا تھا....
پھر خود ہی اپنی دو انگلیوں کی مدد سے دوبارہ اسکا رخ اپنی سمت کیا....
کیا اب اجازت ہے....؟ زاویار
نے جذبات بھر پور لہجے میں کہا....
آپ....ناراض نہیں ہیں
نا....؟ اسے شاید ابھی بھی یقین نہیں تھا.....
اممممم.... ہوں....تھوڑا
سا....
پلیز...... آنکھوں میں
پانی پھر امڈ آیا تھا....
پلیز پلیز.... حنین پلیز...
اب مت رویئے گا.... پلیز.... زاویار نے جلدی سے اسکا چہرہ ہاتھوں میں تھامتے ہوئے
کہا...
آپ....ناراض.....
نہیں ہوں.... میں نہیں ہو
ناراض..... پکا... پلیز روئیں مت...
یہ ضروری تھا حنین....
زاویار نے اسکے ہاتھ عقیدت سے تھامتے اپنے لبوں کو لگاتے کہنا شروع کیا... اور حنین
سرخ ہوئی تھی اسکے لمس پر....
جیسا میرا پروفیشن
ہے میرے کئی دشمن ہیں... میرے گھر والوں
کا ایک غلط قدم مجھے منہ کے بل گرا سکتا ہے.... آپ میری بیوی تھیں ... آپ کا یوں
گھر سے دوبارہ نکلنا.... میں افورڈ نہیں
کرسکتا جاناں....
آپ سے ناراض نہیں تھا...
لیکن آپ کو سمجھانا مقصود تھا....
آپ مجھے ....بول کر بھی
تو سمجھا سکتے تھے نا.... آپ ناراض ہوئے... میرے ساتھ بولے بھی نہیں .... خفگی سے
کہا گیا....
اوکے معافی مانگتا ہوں
نا.... پلیز معاف کر دیں.... زاویار نے باقاعدہ کان پکڑے....
نہیں کریں پلیز.... حنین
نے اسکے ہاتھ ہٹائے....
تو معاف کیا.....زاویار
نے پوچھا....
میں روئی ہوں.....
میں مداوا کروں گا نا.....
میں بیمار بھی رہی
ہوں.... اور دیکھیں ابھی بھی بخار ہے....
میں ہوں نا.... میں عیادت
کروں گا.....
میں اداس بھی رہی ہوں.....
میں خوشیان دوں گا نا....
یقین کرو جاناں....
آپ نے بات نہیں کی اتنے
دنوں سے....
میں دنیا کی ساری باتیں
کروں گا.... آپ کو جی بھر کے سنو گا بھی....یقین کریں میں آپ کو پہروں سن سکتا ہوں....
آپ نے دیکھا بھی نہیں
مجھے.... شکوے عروج پہ تھے....
خیر دیکھا تو ہے میں
نے.... لیکن ابھی مزید اپنی آخری سانس تک دیکھوں گا....
مم..میں جاؤں ....؟
اب کہاں جانا ہے آپ نے یاااارررر....؟
اپنے کمرے میں.... آپ
واقعی ناراض نہیں ہیں نا.... میں چلی جاؤں
یہ بھی آپ ہی کا کمرہ
ہے... اور اگر میں کہتا ہوں کہ جب آپ یہاں سے چلی جائیں گی پھر ناراض ہو جاؤں گا
.... تب.....؟
پلیز ..... نن...ناراض نہیں ...
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں 👇👇👇
Direct Link
Free MF Download Link
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ