Chand Sa Bichra Tara Ma Complete Novel By Gazi Sikendar
Chand Sa Bichra Tara Ma Complete Novel By Gazi Sikendar
SP Text 👇👇👇
اب یہ مت کہیے گا کہ غازی
یہ سب جھوٹ ہے...
وہ بولتی ہی جا رہی تھی
وہ خاموشی سے سُن رہا تھا... صرف اس لیے کہ وہ اپنے دل کی ساری باتیں باہر نکال
ڈالیں...بھلا ایسے دو ٹوک بات وہ پہلے ہی کر لیتا...
آپ نے جھوٹ بولا... جب محبت کسی اور سے تھی تو شادی
مجھ سے کیوں کی....؟
روتے ہوئے وہ اُس سے پوچھ
رہی تھی...آج اُس نے صبر کا... اپنی خاموشی کا پیمانہ لبریز کیا تھا...
غازی نے بغیر کچھ کہے اُس
کی کلائی پکڑ کے اپنی آغوش میں بٹھایا... وہ روتے ہوئے بھی خفت سے لال ہوئی... غازی
نے اُسے خاموشی سے ہی سینے سے لگایا... یہ ہر درد کا ازالہ تھا...
اُسے اپنی سو سو کرتی بیوی پر بے شمار پیار آیا... نا
جانے کب سے یہ باتیں دل میں رکھ کے وہ دلی تکلیف میں تھی...
اُس نے وہاں سے اٹھنا چاہا...وہ مزید خفا ہو گئی تھی
لیکن غازی نے اُسے اٹھنے نہیں دیا تھا...
کیا تم جاننا نہیں چاہو گی
کہ میری پہلی محبت کون ہے...؟
وہ اُس کے کان کے قریب سرگوشی کر رہا تھا...
نہیں...مجھے نہیں جاننا...
اُسنے دوبارہ سے اٹھنے کی کوشش کی لیکن اس بار بھی
ناکام رہی...
تمہاری پھپھو اور میری
ماں....
سندس نے بے یقینی سے اُسے دیکھا جو اُس کے بے حد قریب
تھا...اُس نے پلکیں جھپک کے گویا تسلی دی...
تو پھر آپ نے اُس فون کے
بارے میں کچھ کیوں نہیں پوچھا...؟
اگلا گِلا آیا لیکن وہ اب
کافی پُرسکن ہو گئی تھی...
کیونکہ میں جانتا تھا کہ وہ راہب ہے.. اور یہ حرکت
تمہاری ہے..
اب صحیح معنوں میں اُس کا منہ کھلا تھا...
یہاں تو وہ غلط ثابت ہوئی
تھی...
اور کوئی گِلا...؟
اُس نے خاموشی سے سر جُھکایا...
غازی نے شہادت کی انگلی
اُس کی تھوڑی پر ٹکائی اور چہرہ اوپر کیا...
تمہارا سر جھکا ہوا اچھا نہیں لگتا...
ایک ہی لمحے میں وہ اُسے معتبر کر گیا تھا...
وہ دو لمحے اُس کا چہرہ
اوپر اٹھائے دیکھتا رہا پھر آہستہ سے اُس کے دائیں گال کے موتی چُنے پھر بائیں گال
کے...
یہ کیسا سکون تھا جو سندس
کو اس وقت میسر آیا تھا... اگلے ہی لمحے وہ دوبارہ سے اُس کے گلے کا ہار بنی...
I am sorry...
وہ اُس کے گلے سے لگی ہی آہستہ سے بولی...
ایک شرط پہ...؟
اُس نے آہستہ سے الگ ہو کے اُسے سوالیہ نظروں سے دیکھا...
" میرے ساتھ چلو اپنے
ہاتھوں سے تمہیں اس چاند رات میں چوڑیاں پہنانا چاہتا ہوں"
وہ دوبارہ سے اُس کی آغوش
میں ہی اُس کے سینے سے لگی... اُس کے گرد ہاتھ باندھ رکھے تھے... وہ اُس کے کان کے
قریب بے حد آہستہ سے بولی ...
" مجھے قبول ہے"
غازی نے اُس کے گرد حصار
بندھا....
" بروئے زمین است کے
یہ دو چاند مجھے چاند رات میں مبارک ہو"
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں 👇👇👇
Direct Link
Free MF Download Link
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ