Jo Tu Chahay Main Raazi By Areeba Awan Episode 7
Jo Tu Chahay Main Raazi By Areeba Awan Episode 7
آپکے کرائم پارٹنر تو
بھاگ گئے۔انکی تو میں صبح کلاس لیتا ہوں۔فلحال آپ بتائیے۔ آپکے ساتھ کیا سلوک کیا
جائے۔"
میر نے فرصت سے سینے پر
ہاتھ باھندتے پیاری کو دیکھتے پوچھا جو پریشان سی درخت پر کھڑی تھی۔
"میر میری کوئ علطی نہیں
تھی۔اس آلیار کے بچے نے مجھے درخت پے چڑھنے کا چیلنج دیا تھا۔ورنہ آپ جانتے ہیں نا
میں اس وقت سو رہی ہوتی ہوں۔یہ ڈیش انسان مجھے یہاں پھنسا کر خود بھاگ گیا۔"
پیاری نے پورا ملبہ آلیار
پر ڈالتے اپنی صفائ پیش کی۔
"مجھے ایک بات بتائیں کوئ
آپکو سمندر میں چھلانگ لگا کر خودکشی کرنے کا بھی چیلنج دے گا تو کیا کر لیں گیں
خودکشی؟؟؟
میر نے چبھتی نظروں سے
اسے گھورا۔
"نہیں۔وہ تو میں آلیار سے
لُڈو میں ہار گئ تھی اسلیے درخت پت چڑھ گئ۔ورنہ میں پاگل تھوڑے ہی ہوں۔"پیاری
نظریں چراتے منمنائ۔
"پاگل نہیں ہیں پر نارمل
بھی نہیں لگتیں۔اتریں نیچے۔"میر نے گہری سانس بھرتے سنجیدگی سے تحکم بھرے
لہجے میں کہا۔
"کیسے اتروں۔مجھے کچھ سمجھ
نہیں آ رہی۔آپ میری ہیلپ کریں نا پلیز۔"پیاری نے بے چاری سی صورت بناتے میر
سے مدد مانگی۔
"بلکل بھی نہیں۔جیسے اوپر
چڑھی ہیں ویسے ہی نیچے اتریں۔یہی سزا ہے آپکی۔یہ اب آپ پر ہے خود سے اتریں یا ساری
رات اوپر ہی گزار لیں۔میں کچھ دیر یہاں بیٹھ رہا ہوں پھر سونے چلا جاؤں گا۔"
میر نے اسے باقاعدہ ہری
جھنڈی دکھائ۔پھر وہ جیب سے سیگریٹ کا پیکٹ اور لائٹر نکال کر لان میں بچھی کرسی پر
ٹانگ پہ ٹانگ چڑھائے بیٹھ گیا۔اب وہ سیگریٹ سلگا کر ہونٹوں کے درمیان رکھتے موبائل
میں سکرولنگ کرتا۔خود کو مکمل طور پر پیاری سے بے نیاز ظاہر کر رہا تھا۔
"میر پلیز نا میری مدد کر
لیں۔دیکھیں وہ تینوں بھی مجھے اکیلا چھوڑ کر چلے گئے۔"
پیاری نے پریشانی سے
پکارا۔
"یہ آپکا مسئلہ
ہے۔"لاپرواہی سے جواب آیا۔
"اوکے نا کروائیں کوئ ہیلپ
میں خود ہی کسی طرح اتر جاؤں گی۔"
پیاری تپے لہجے میں کہتے
اچھا خاصا برا مان گی تھی۔جواباً میر نے کوئ ردِعمل نا دیا۔وہ ہنوز خود کو مصروف
ظاہر کر رہا تھا۔
"بزدل غدار مجھے اکیلا
چھوڑ کر بھاگ گئے۔ایک بار یہاں سے اتر جاؤں پھر دیکھنا میں تم تینوں کا کیا حشر
کرتی ہوں ۔نینا کی بچی تمہیں تو میں آج رات روم سے باہر چلتا کروں گی۔اور رہے آلیار
اور حمزہ تم دونوں کو تو میں زندہ نہیں چھوڑوں گی۔وہ حال کروں گی کہ یاد رکھو گے۔بس
مجھے ایک بار نیچے اترنے دو۔"
درخت سے اترنے کی جدوجہد
کرتے منہ پر ہاتھ پھیرتے وہ مسلسل اُن تینوں کو کوس رہی تھی۔میر نامحسوس انداز میں
زرا کی زرا ترچھی نگاہ پیاری پر ڈالتے اسکی ساری کاروائ ملاحظہ کر رہا تھا۔
"میر آپ تو بہت اچھے پیں
نا پلیز مجھ محصوم کی زرا سی ہلیپ کروا لیں دعائیں دوں گئ۔"
کافی دیر جب نیچے اترنے
کا کوئ راستہ نا ملا تو بے چارگی سے میر کو میٹھے لہجے میں پکارا۔
"میر آپ سن رہے ہیں۔"بے
چینی سے آواز لگائ۔
"مجھے آواز نہیں آ رہی۔"
"میر پلیز۔"اب لہجہ
منت بھرا تھا۔
"میں آپکے لیے صرف اتنا کر
سکتا ہوں کہ مزید دس منٹ یہیں بیٹھوں۔اگر آپ ان دس منٹوں میں نیچے نا اتریں تو میں
آپکو چھوڑ کر اندر چلا جاؤں گا۔"
میر کی دوٹوک بات پر پیاری
کا صدمے سے منہ کھلا رہ گیا۔
"مجھے کیا۔۔۔اگر میں
یہاں سے گر کے مر گئ نا تو پورے گاؤں میں آپکی ہی کوئ عزت نہیں رہے گی۔سب یہی کہیں
گے کہ دیکھو یہ میر شہریار ہے جسکی بیوی درخت سے گر کر مر گئ۔اور وہ سامنے بیٹھا سیگریٹ
پھونکتا رہا۔"
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں 👇👇👇
Direct Link
Free MF Download Link
پچھلی اقساط پڑھنے کے لیے نیچے دئیے لنک پر کلک کریں
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ