Sakhr Complete Novel By Mirha Khan
Sakhr Complete Novel By Mirha Khan
وه اپنے دھیان میں جھکی پیاز
کاٹ رہی تھی جب اسے کسی کی نظروں کی تپش محسوس ہوئی۔
اس نے چونک کر سر اٹھایا۔
نگاہ سامنے پڑی جہاں وه نمر کے ساتھ بیٹھا اس سے کوئی بات کر رہا تھا۔ انداز ایسا
تھا بڑی ضروری بات ہو۔ عزہ نے سر جھٹکتے نگاہ پھیری۔
اُسے پھر لگا کوئی اسے دیکھ
رہا ہے۔ اس نے محتاط نگاہ اسید پر ڈالی، پھر نمر کو دیکھا مگر دونوں اسکی جانب
متوجہ نہیں تھے۔
اپنا وہم خیال کرتی وه
کٹنگ کی ویجیز کو شیشے کی صاف ستهری ڈش میں نکالنے لگی۔ وه پلٹی تو اسے شدت سے کسی
کی نگاہیں خود پر محسوس ہوئیں۔
اب کی بار وه جھنجھلا گئی۔
ڈش پچھلی جانب بنی سلیب پر رکھ کر وه پلٹی اور مصروف سے انداز میں چیزیں سمیٹنے لگی۔
اب اس نے سر اٹھا کر نہیں دیکھا۔
" کیا یہ میرا وہم ہے یا وه
واقعی؟ اونہوں وه بھلا کیوں دیکھیں گے ۔۔۔ ارے ہوسکتا ہے نمر بھائی تنگ کر رہے ہوں
۔۔۔ "
نہ میں سر ہلاتے اسکی
نگاہ کچن وال میں لگے شیشے پر پڑی تو دل دھک سے رہ گیا۔
👇👇👇 2nd SP Text
"عید مبارک !!!
"
اسے دیکھ کر نظریں جھکاتی
وه دو قدم آگے بڑھتی ٹھہر گئی۔ درميانی فاصلہ مناسب سا تھا۔
" ایسے تو نہیں عید ملوں گا
میں۔ آئیں گلے ملیں.... موقع بھی ہے دستور بھی۔۔۔ "
اسکے چہرے پر دلکش
مسکراہٹ تھی۔ وه اسکی جانب بڑھا۔ ہالہ نے مسکراہٹ دباتے رخ موڑ لیا۔ لمحات نے کوئی
دلفریب ساز چھیڑ دیا تھا احساسات رقص کرنے لگے تھے۔
عمر نے اسکا رخ اپنی جانب
کرتے کہنی سے تھام کر اپنی طرف کھینچا۔ وه
اس کے سینے پر ہاتھ رکھتی نگاہ جھکا گئی البتہ لبوں پر مسکراہٹ اب بھی تھی۔ ڈھکی
چھپی سی، امڈنے کو بیتاب!
" بہت مزہ آتا ہے آپکو؟ "
اسکی ٹھوڑی تلے انگلی رکھ
کر چہرہ اوپر اٹھاتا وه مدهم سا بولا آواز بھاری تھی لہجہ گھمبیر!
" کیا......؟ "
جھکی آنکھیں اٹھیں۔ ان میں سوال تھا!
" بہت مزہ آتا ہے آپ کو
مجھے تنگ کر کے؟ جان بوجھ کر کرتی ہیں نہ آپ؟ دیکھیں میرے دل کا کیا حال ہوجاتا
ہے۔۔ "
دهیمے لہجے میں کہتے اس
نے ہالہ کا ہاتھ دل کے مقام پر رکھا جو زور سے دھڑک رہا تھا۔ ہالہ سانس روک گئی
اپنی ہتھیلی پر وه اسکے پاگلوں کی طرح دھڑکتے دل کو محسوس کر رہی تھی۔
" آپ ۔۔۔ نے عید مبارک نہیں
کہا مجھے !!! "
ہاتھ پیچھے کرتی وه اسکا
دهيان بھٹکانے کو بولی عمر سر جھکائے اسے دیکھتا مسکرایا تھا۔
" آپ بھی عید نہیں ملیں ۔۔۔ "
ہالہ ایک قدم دور ہوئی اس
نے سر جھکایا ہاتھ اٹھا کر بال کان کے پیچھے اڑسے پھر نگاہ اٹھائی۔ اس کے کندھے پر
ہاتھ رکھتے پیر اوپر کیے۔ اچانک اسکے گال پر لب رکھتی عید مبارک کہتی وه بھاگتی
ہوئی باہر چلی گئی۔
عمر نے بےيقینی سے گال پر
ہاتھ رکھا پھر پلٹ کر دیکھا۔ اگلے پل وه اسکے پیچھے بڑھا
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں 👇👇👇
Direct Link
Free MF Download Link
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ