Khamoshiyan Cheekh Uthi Complete Novel By Dua Ghazala Mir
Khamoshiyan Cheekh Uthi Complete Novel By Dua Ghazala Mir
نمرہ اکثر چھت پر کھڑی ہو
کر سورج کے ڈھلتے رنگوں کو دیکھا کرتی۔ اسے شام کے سائے میں ڈوبتے سورج سے ایک
انسیت تھی۔ اس کی آنکھوں میں خواب تھے، بہت سادہ خواب — نمرہ خواب دیکھتی تھی —
مگر وہ خواب کسی شہزادے، محل یا رومانوی تصور کے نہیں تھے۔
وہ پڑھنا چاہتی تھی، آگے
بڑھنا چاہتی تھی۔
وہ چاہتی تھی کہ ایک دن
اپنے پیروں پر کھڑی ہو، تعلیم حاصل کرے، اور ایک مضبوط عورت بنے — ایسی عورت جس کی
بات سنی جائے، جسے اپنی زندگی کے فیصلے خود کرنے کی آزادی ہو۔
وہ دنیا کے سامنے کچھ بن
کر آنا چاہتی تھی، صرف کسی کی بیوی یا بیٹی کہلا کر نہیں، بلکہ "نمرہ" —
ایک باوقار، خوددار، اور مکمل انسان کے طور پر۔
مگر اس کے خوابوں کو کبھی
کسی نے اہمیت نہیں دی — نہ اس کے گھر والوں نے، نہ اُس سماج نے جہاں بیٹی کا پہلا
تعارف ہی اس کے "رشتے" سے ہوتا ہے، اُس کی "شخصیت" سے نہیں۔
وہ اکلوتی نہیں تھی، اس
کے ساتھ اس کی چھوٹی بہن علیشہ بھی تھی — علیشہ تھوڑی تیز فطرت کی لڑکی تھی، شوخ
اور زبان دار۔ ماں زینب خاتون ہمیشہ نمرہ کو نرمی اور خاموشی سکھاتی تھیں:
>
"بیٹیاں اونچا نہیں بولتیں، صبر ہی عورت کا زیور ہے۔"
نمرہ نے ماں کی یہ بات دل
پر لے لی تھی، اور شاید یہی اس کی سب سے بڑی کمزوری بننے والی تھی۔
والد اقبال چوہدری، ایک
روایتی سوچ رکھنے والے سخت مزاج انسان تھے۔ بیٹیوں سے محبت تھی، مگر اظہار کے قابل
نہ تھے۔ وہ اکثر اپنی بات کو حکم سمجھتے اور دوسروں کی رائے کو غیر ضروری۔ نمرہ ان
کی نظروں میں ایک تابعدار بیٹی تھی — اور یہی کافی تھا۔
نمرہ کی تعلیم میٹرک تک
محدود رہی۔ آگے پڑھنے کا شوق تھا، مگر باپ کا فیصلہ اٹل تھا:
>
"لڑکیوں کا زیادہ پڑھنا اچھا نہیں۔"
اور وہ چپ ہو گئی — جیسے
ہمیشہ ہوتی آئی تھی۔
کبھی کبھار ماموں کے گھر
جانا ہوتا، جہاں سے اس کا عاطف سے سامنا ہو جاتا۔
وہ نمرہ سے دو سال چھوٹا
تھا — یہ بات خود نمرہ کو ہمیشہ عجیب سی لگتی تھی۔
وہ نمرہ سے دوسال چھوٹا
ہو نے کے باوجود بھی اس سے بڑا ہی لگتا تھا ، ,ایک کندہ ذہن کا ملک انسان ۔
مگر حیرت کی بات یہ تھی
کہ برسوں پہلے خاندان کے بڑے فیصلہ کر چکے تھے:
>
"نمرہ کی شادی عاطف سے ہی ہو گی۔ رشتہ داری کا معاملہ ہے، اور گھر کے بیٹے کو
باہر تھوڑی دینا ہے۔"
نمرہ نے جب پہلی بار یہ
سنا تو اُسے لگا جیسے کوئی ہنسی مذاق ہو۔
لیکن جب اس نے دیکھا کہ
یہ بات سنجیدگی سے دہرائی جا رہی ہے، تو اس کا دل ڈوبنے لگا۔
ایک لڑکا جو نہ عمر میں
برابر، نہ شعور میں، نہ سوچ میں — اُس کے ساتھ زندگی کا بندھن؟
مگر نمرہ وہ لڑکی تھی جس
نے کبھی کسی فیصلے کو چیلنج نہیں کیا تھا۔
اس نے بچپن سے بس یہی
سیکھا تھا:
>
"بیٹیاں سوال نہیں کرتیں، بس قبول کرتی ہیں۔"
سو، اس نے خاموشی اختیار
کر لی —
اور وہی خاموشی بعد میں
اس کی سب سے بڑی چیخ بننے والی تھی۔✧◜ ✧
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں 👇👇👇
Direct Link
Free MF Download Link
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ