Pahli Barish Main Complete Novel By Farah Gul
Pahli Barish Main Complete Novel By Farah Gul
"اچھا اگر آپ کے سر میں آج درد نہ ہو تو
آج سے کچن آپ سنبھال لیں۔"
رضوان نے اس کے موڈ کی
پروا نہ کرتے ہوئے بظاہر خاصی خوش دلی سے اسے مخاطب کیا اور میں نے دیکھا۔ ہنی کے
چہرے پر کئی سائے آکر گزر گئے۔
وہ بے چاری تو پورا ہفتہ اس کچن سے چھپتی ماں
کےگھر بیٹھی رہی ۔ رضوان سے بھی دوری برداشت کی
اپنی طرف سے وہ ہفتہ نکال کر آئی تھی مصیبت کا۔
اور یہ کیا مصیبت سامنے
کھڑی تھی۔ بے زاری ٹپکی پڑ رہی تھی ہنی کے چہرے سے۔
اور پھر سالن تو جیسا
تیسا وہ تیار کر دیتی لیکن روٹیاں روزانہ بازار سے منگواتی رہی۔
ایک دو بار تو سالن بھی
بازار سے منگوایا ۔
بنانے کو ساتھ میں بنا
دیتی لیکن رضوان کا خیال تھا اس طرح وہ
کام کی عادی نہ ہو سکے گی جب تک پوری ذمہ داری اس پر نہ ڈالی جائے گی۔
اور میں نے دیکھا۔ ہنی کی
یہ کام چوری یا کھانا بنانے کا سلیقہ نہ
ہونا ۔ صفائی ستھرائی کی طرف دھیان نہ دینا۔ آہستہ آہستہ غالب آنے لگا۔ اس کے حسن
اور خوبصورت لباس کی پر اب کم کم ہی تعریف ہوتی تھی۔ اس کے کپڑوں کے انتخاب کی۔
جیولری کی اور بننے سنورنے کی داد کوئی نہ دیتا اور پھر رہی سہی کسر اس روزہنی اور
رضوان کے جھگڑے نے پوری کر دی ۔
باقی گھر تو پھر بھی
خاموشی اختیار کر لیتا۔ لیکن رضوان بر ا کھانا بنانے پر اکثر اسے ٹوک دیتا اور یہ
بات ہنی کے لیے نا قابل برداشت ہوتی۔ اسے تو عادت ہو چکی تھی سراہے جانے کی۔ یہ
کیا اس پر تنقید ہو رہی تھی۔ وہ بھی کھلے
بندوں۔ سب کے سامنے۔ با با جان ، امی جی
اور ہم سب کی موجودگی میں ۔ اسی بات پر وہ رضوان سے الجھ پڑی اور خاصی بحث ہوئی
دونوں کے در میان ۔ نتیجتاً اگلے روز بیگ اٹھا کر ہنی میکے چل دی۔
امی جی، بابا جان اور ہم سب کے منع کرنے کے باوجود۔
"جانے دیں اسے، شوق پورا کرنے دیں اس کو۔" رضوان دروازے
میں کھڑا بولا ۔
"ہاں ہاں جا رہی ہوں۔ ویسے بھی مجھے اس
ڈربے میں رہنے کا کوئی شوق نہیں۔" وہ لمبی ہیل سے ٹک ٹک کرتی ہمارے سامنے گھر
سے نکل گئی۔
"یہ خوبصورتی ، شکل صورت کی ہو یا لباس
کی ۔ اصل خوبصورتی نہیں ہوتی ۔ عورت کی شرم و حیا، سلیقہ ، تہذیب، ادب ، لحاظ اصل خوبصورتی ہے۔ جو اس عورت میں
ناپید ہیں اور اس کو اس دنیا وی خوبصورتی سے اصل خوبصورتی کی طرف آنے میں بہت وقت
لگے گا۔ یہ میں نے جان لیا ہے۔ " رضوان بہت رنجیدگی سے کہہ رہا تھا۔
" آپ بہت خوش قسمت ہیں عثمان بھائی ! آپ
کو ندرت بھا بھی جیسی بیوی ملی جس میں وہ تمام وصف موجود ہیں جو زندگی کو قائم دائم اور پر سکون رکھنے کے
لیے ضروری ہیں۔ چھ سال ہو گئے ہیں انہیں ہمارے گھر میں آئے ہوئے ۔ آج تک بابا
جان، امی جی کے سامنے اونچی آواز میں نہیں
بولی ہیں۔ گھر کو انہوں نے مثل آئینہ بنا کر رکھا ہوا تھا۔ ہم سب کو بھی انہوں نے
ایک بہن کی سی محبت دی ۔ کبھی گھر میں غیریت کا احساس پیدا نہیں ہونے دیا اور نومی
بہت خوش قسمت بچہ ہے۔ جو ایسی ماں کی گود میں پرورش پائے گا۔" جہاں ہنی کے
گھر سے جانے سے بد مزگی کا احساس ہوا تھا، وہیں
رضوان کے یہ الفاظ مجھے اڑا کر بہت
اونچا لے جا رہے تھے۔
"امی!
باجی ! آپ بالکل درست کہتی ہیں۔ میں نا سمجھ ہوں۔ واقعی خواب اور حقیقت کے
فرق کو پہچان نہ سکی تھی ۔ یہ محبت اور محنت سے بنایا گیا مقام تھا میرا ۔ جو آج
سب کی نظر میں مجھے اونچا کر رہا تھا۔"
اور وہ رنگ و نور کا
سیلاب آکر گزر گیا تھا۔ ہنی کی صورت میں۔ بے شک ہنی کو واپس آنا تھا اس گھر میں
اور وہ آج نہیں تو کل آجائے گی۔ کیونکہ بابا جان اور امی جی بہت با اصول اور محبت
کرنے والے بزرگ ہیں رنجشوں کو وہ زیادہ طول دینے کے قائل نہیں ہیں۔ لیکن وقت بتا
رہا تھا کہ ہنی کو بھی میرے والے راستوں پر چل کر یہ مقام بنانا ہو گا۔ کیونکہ
محبت ، قربانی، اپنائیت کے بغیر گھر نہیں
بنا کرتے۔ دکانیں سجا کرتی ہیں۔
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں 👇👇👇
Direct Link
Free MF Download Link
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ