Chalo Wafa Ke Dais Chaltye Hain Complete Novel By Fareeha Mirza

Chalo Wafa Ke Dais Chaltye Hain Complete Novel By Fareeha Mirza

Chalo Wafa Ke Dais Chaltye Hain Complete Novel By Fareeha Mirza

Novel Name : Chalo Wafa Ke Dais Chaltye Hain
Writer Name: Fareeha Mirza
Category : LATEST COMPLETE NOVEL,Army Based Novels,Secret Agent Base Novels,
Novel status : Complete


"زمل حیات ولد حیات خان، آپ کا نکاح پچاس لاکھ روپے سکہ رائج الوقت حق مہر کے عوض ارتضیٰ حیدر علی خان ولدِ ارمان خان کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ کیا آپ کو یہ نکاح قبول ہے؟"

"ایک منٹ۔۔۔" وہ جو اس کے منہ سے "قبول ہے" سننے کی توقع کر رہا تھا، "ایک منٹ" سن کر اپنا سر پکڑ کر رہ گیا۔ یہ لڑکی کیا چیز تھی۔

"قاضی انکل، میری کچھ شرطیں ہیں، اگر انہیں منظور ہیں تو میں ہاں کہہ دوں گی۔" وہ گھونگھٹ کی آڑ میں سر جھکائے نہایت معصومیت سے بولی تھی۔ ارتضیٰ حیدر کا خون جل کر کوئلہ ہونے کو تھا۔ حسام نے مشکل سے اپنی بےساختہ امڈتی ہنسی دبائی۔ بےچارہ ارتضیٰ حیدر!

"صبر کر میرے یار۔۔۔" یاور نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر حوصلہ دیا۔

"بےچارہ مفت میں مارا جائے گا۔۔۔" حسام نے تاسف سے کہا، جس پر ارتضیٰ نے اسے تیز نظروں سے گھورا۔

"قاضی صاحب، ان سے کہیں اپنی شرطیں بتائیں۔ اگر ماننے والی ہوئیں تو مان لوں گا ورنہ نکاح تو پہلے ہی ہو چکا ہے۔" وہ تحمل سے ہر لفظ پر زور دے کر بولا۔

"زمل، شرم کرو! نکاح کے لیے کون سی شرطیں رکھواؤ گی؟" نورین نے اسے ڈپٹا تو وہ خفگی سے گھونگھٹ ذرا سا اٹھا کر انہیں دیکھنے لگی۔

"بڑی ماما، یہ میرا حق ہے نا۔" اس نے سومیہ کو بیچ میں گھسیٹا۔

"جی میرا بچہ، آپ جو شرطیں لکھوانا چاہتی ہیں، لکھوائیں۔ نورین، میری بیٹی کو کچھ نہ کہو۔" سومیہ محبت سے اس کی ٹھوڑی دو انگلیوں سے چھو کر بولیں۔ زمل نے فاتحانہ نظروں سے ماں کی طرف دیکھا جیسے کہہ رہی ہو، "دیکھا، ایسی ہوتی ہے ماں جیسی ساس۔"

"مصطفیٰ بھائی، میں شرطیں بولنے لگی ہوں، آپ نوٹ کرتے جائیں۔" اس نے مصطفی کو مخاطب کیا، جس نے مسکرا کر سر کو جنبش دی۔

"آج تو لگ رہی ہے پوری کیپٹن ذلیل۔" زوبیہ نے اس کے بازو پر چٹکی کاٹی جس پر وہ "سی" کر کے رہ گئی۔

"کوئی شرم و حیا نہیں، اتنا ڈرامہ لگا دیا ہے۔" حرمین بھی اس کی حرکتوں سے عاجز آ گئی تھی۔

"میں لکھ رہا ہوں، تمہاری شرطیں بولو۔" مصطفی نے قلم اٹھایا اور اسے بولنے کا اشارہ کیا۔

"میری پہلی شرط یہ ہے کہ یہ مجھے گھر کے کام کرنے کو نہیں کہیں گے۔" اس نے سنجیدگی سے انگلیوں پر شرطیں گنوانی شروع کیں۔ مصطفی نے تاسف سے نفی میں سر ہلا کر ارتضیٰ کے چہرے کو دیکھا، جس پر صدمے کی سی کیفیت تھی۔

"دوسری شرط، مجھے کھانا بنانا نہیں آتا، یہی کھانا بنائیں گے اور برتن بھی یہی دھوئیں گے۔" مسکراہٹ ضبط کرتے ہوئے مصطفی نے اس کی شرطیں لکھیں۔

"ارتضیٰ انکار کر دے، میرے یار۔ مفت میں مارا جائے گا۔ یہ لڑکی نہیں، آفت ہے۔" حسام اس کی شرطیں سن کر دنگ رہ گیا تھا۔

"حسام بالکل ٹھیک کہہ رہا ہے۔" یاور نے بھی اسے ڈرایا۔ "ابھی بھی وقت ہے، مزدوری کروائے گی یہ شادی کے بعد تجھ سے۔"

"شٹ اپ۔" ارتضیٰ دونوں کو خونخوار نظروں سے گھورتے ہوئے دھیمی آواز میں غرایا۔

"تیسری شرط، میرا جب دل چاہے گا، مجھے بریانی بنا کر دیں گے۔" وہ بےدھڑک بول رہی تھی، نورین اسے ملامتی نظروں سے دیکھ رہی تھیں۔

"ارتضیٰ تو، تو گیا۔" حسام نے اس کے کندھے پر ہاتھ مارا۔

"یہ سزا اسے ساری عمر جھیلنی ہوگی۔" یاور نے ہمدردی سے ارتضیٰ کا سرخ ہوتا چہرہ دیکھا تھا۔ "چچ۔۔۔ چچ۔۔۔ ہمارا یار بیوی کو پیارا ہونے کو ہے۔"

"بکواس نہ کر۔ وہ ہاں کر دے، بس۔ اسے سب کچھ میں خود سکھا دوں گا۔" ارتضیٰ نے مدھم آواز میں کہا۔

"میری چوتھی شرط، یہ میری امی کو میری شکایت نہیں لگائیں گے۔"

"مجھے ساری شرطیں منظور ہیں۔" ارتضیٰ تحمل سے بولا۔

یاور نے ترحم سے اسے دیکھا۔ میجر حیدر کی حالت بری ہو چکی تھی۔

"قاضی صاحب، پلیز کنٹینیو کریں۔" مصطفی نے انہیں اشارہ کیا۔

"آخری شرط تو رہ گئی۔" زمل تیزی سے بولی۔

"یہ کیا ہو رہا ہے؟" ثوبان خان اور صفیہ نے خاموشی سے نظروں کا تبادلہ کیا۔ ارتضیٰ کے آدمی نے ان کے سروں پر پستول تانی ہوئی تھی۔

"مصطفیٰ بھائی، یہ آخری شرط سیکریٹ ہے۔" زمل نے رازدارانہ لہجے میں کہا۔ مصطفی نے قلم اور کاغذ سومیہ کو تھمایا جنہوں نے اسے زمل کے سامنے رکھا تھا۔

اس نے مصطفی کی لکھی ہوئی شرطیں پڑھیں، قلم اٹھا کر پیپر پر کچھ لکھا اور اسے فولڈ کرکے ٹیبل پر آگے جھک کر دوسری طرف بیٹھے ارتضیٰ کے سامنے رکھ دیا۔ ارتضیٰ نے نگاہیں اس کے گھونگھٹ میں چھپے چہرے پر جمائے ہی کاغذ اٹھایا تھا۔

اس کی آخری شرط پڑھ کر ارتضیٰ مسکرایا۔

اس نے گھونگھٹ میں سے جھانکتی زمل کی آنکھوں میں دیکھا۔ مسکراہٹ گہری ہوئی۔ نظروں کا ارتکاز نہیں ٹوٹا۔ اس کے دیکھنے پر زمل بھی اسے دیکھتی رہی تھی۔

وہ کیا کہہ رہا تھا۔ وہ اس کی آنکھوں میں لکھا پڑھ سکتی تھی۔ وہ اب وعدہ کر رہا تھا۔ بہت خاموشی سے، بنا کچھ کہے، بنا کچھ بولے۔ وہ اس کے وعدے پر یقین کر رہی تھی۔ نظروں میں اک عہد ہو چکا تھا۔

"مجھے اس کی سب شرطیں منظور ہیں۔"

"کبھی پچھتاوا تو نہیں ہو گا؟" زمل نے سر اٹھا کر سنجیدگی سے پوچھا۔

"سولہ سال پہلے جب یہ فیصلہ میرے باپ اور چاچو نے میرے لیے کیا تھا، تو میں نے سوچنے میں ایک منٹ نہیں لگایا تھا۔ آج وہی وعدہ نبھانے کا دوبارہ عہد کرتا ہوں۔ مجھے اپنے فیصلے پر کبھی پچھتاوا نہیں ہوگا۔"

اس نے اٹھا ہوا سر جھکا لیا۔ آنکھوں میں نمی بھری تھی۔ لبوں پر مسکراہٹ بکھر گئی تھی۔

اسے وعدے نبھانے آتے تھے۔

"بس پھر ٹھیک ہے، مولوی انکل آپ شروع کریں۔"

اس کے ساتھ ہی سب کی رکی ہوئی سانسیں بحال ہونے لگی تھیں۔ مصطفی نے مولوی صاحب کو نکاح شروع کرنے کا اشارہ کیا تھا۔

"زمل حیات ولد حیات خان، آپ کا نکاح پچاس لاکھ روپے سکہ رائج الوقت حق مہر کے عوض ارتضیٰ حیدر علی خان کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ کیا آپ کو یہ نکاح قبول ہے؟"

لمحوں کے لیے یہ الفاظ اس کی سماعتوں کے لیے بہت بھاری ثابت ہوئے تھے۔

اس نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ نکاح کی کیفیات کیا ہوتی ہیں۔ سولہ سال پہلے جب اس کا نکاح ہوا تھا تب وہ محض ایک چھوٹی بچی تھی۔ اسے آج معلوم ہوا تھا کہ نکاح کا مطلب ایک بندھن، ایک مضبوط رشتہ، تاعمر تک نبھانے کا عہد کرنا ہے۔

اور وہ جانتی تھی کہ عہد "کرنا" آسان ہوتا ہے مگر "نبھانا" مشکل ہوتا ہے۔

"قبول ہے۔"

وہ ساری عمر یہ عہد نبھانے کے لیے تیار تھی۔ وفا کا عہد۔

"کیا آپ کو یہ نکاح قبول ہے؟"

"قبول ہے۔"

اور وہ اس سے تاعمر محبت کرنے کا عہد نبھائے گی۔

"کیا آپ کو یہ نکاح قبول ہے؟"

"قبول ہے۔"

اور وہ دنیا و آخرت میں صرف اسی کی رفاقت میں رہنے کا عہد نبھائے گی۔

وہ اس کا ساتھ دے گی۔ ہمیشہ۔ آخری سانس تک۔

"مبارک ہو۔" عقد اب قبولیت کے مراحل طے کر چکا تھا۔

"شکر ہے۔" ارتضیٰ نے بےاختیار گہری سانس خارج کی اور کندھے ڈھیلے چھوڑ دیے تھے۔




Kitab Nagri start a journey for all social media writers to publish their writes.Welcome To All Writers,Test your writing abilities.
Chalo Wafa Ke Dais Chaltye Hain Complete Novel By Fareeha Mirza is available here to download in pdf form and online reading.
Click on the link given below to Free download Pdf
Free Download Link
Click on download
give your feedback


Follow Our Whatsapp Channel FoR Latest Novel Update         👇👇👇👇
  

Follow Us On Instagram                    👇👇👇👇 


Follow Us On Instagram Tiktok


ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
 اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں  👇👇👇
 


Direct Link






FoR Online Read

ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول

 کیسا لگا ۔ شکریہ


Post a Comment

Previous Post Next Post