Aya tha zindagi mein woh by Bushra Zulfiqar

Aya tha zindagi mein woh by Bushra Zulfiqar

Aya tha zindagi mein woh by Bushra Zulfiqar

آیا تھا زندگی میں وہ خواب کی مانند
آنکھوں سے بہ گیا پھر ، آب کی مانند

مجھ کو بھی شوق تھا آوارگی کا کچھ
کچھ وہ بھی کھلا تھا مجھ پر نوباب کی مانند

آواز کا کیا کہیو ، سر تال کا کیا پوچھو
کانوں میں گھولے رس ہے رباب کی مانند

دیکھے کوئی جو ان کو، سنبھلے نہ پھر کبھی وہ
آنکھیں تیری ہیں ساغر و شراب کی مانند

جایں جناب جائیے ، گھر نہیں ہے آپ کا
بیٹھے ہیں دل میں آپ تو نواب کی مانند

اس عمر میں سجدوں کا اک لطف الگ ہے
وہ عمر جو ہوتی ہے ، شباب کی مانند

انجامِ محبت ہے یا ان کی وفا کا کمال ہے
حالت ہے میری حالتِ خراب کی مانند

بات کی گنجائش باقی نھیں ھے اب
کچھ سوالات ہی ہوتے ہیں جواب کی مانند

(بشریٰ ذولفقار علی )



Post a Comment

Previous Post Next Post