kash koi aisa apna bhi talab gaar hota by Sidra Arshad

 kash koi aisa apna bhi talab gaar hota by Sidra Arshad

 kash koi aisa apna bhi talab gaar hota by Sidra Arshad

میرے حسن میری محبت کا
اس کے گرد حصار ہوتا
آزاد ہوتے ہوئے بھی
بری طرح گرفتار ہوتا
کاش کوئی ایسا اپنا بھی طلب گار ہوتا
مجھے دیکھتے ہی اس کے حوش اڑتے
اتنا احساس سے بے پروا ہوتا
مجھے سراہنے کا جرم کرتا
بے گناہ ہوتے ہوئے بھی گناہ گار ہوتا
کاش کوئی ایسا اپنا بھی طلب گار ہوتا
مجھے پانے کے خواب دیکھتا
اتنا وہ بے قرار ہوتا
جان کی بازی بھی لگانی پڑتی
اس سے بھی انکار نہ ہوتا
کاش کوئی ایسا اپنا بھی طلب گار ہوتا
میری ایک جھلک دیکھنے کو
گھنٹوں کھڑے انتظار ہوتا
اپنے جنون اپنے عشق پر
نہ اسے کوئی اختیار ہوتا
کاش کوئی ایسا اپنا بھی طلب گار ہوتا

سدرہ ارشد_بہاولپور



1 Comments

Previous Post Next Post