Doctor Maseeha Ya Mujrim by Dr Zobia Aslam

Doctor Maseeha Ya Mujrim Dr Zobia Aslam

Doctor Maseeha Ya Mujrim Dr Zobia Aslam

            کالم

                    "ڈاکٹر مسیحا یا مجرم"   

        رائٹر :ڈاکٹر زوبیہ اسلم

               (فائنل ائیرMBBS سٹوڈنٹ)
              سہارا میڈیکل کالج نارووال
   

            کرونا  کے خلاف جاری جنگ نے ثابت یہ کیا کہ ڈاکٹر ز اور پیرا میڈیکل اسٹاف صف اول کے سپاہی یعنی کہ فرنٹ لائن سولجرز ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن! کیا واقعی ایسا ہی ہے….؟؟؟؟

         ملک کی موجودہ صورتحال میں ڈاکٹر معا شرہ سب سے زیادہ بڑھ چڑھ کر اپنی جانیں دھرتی ماں اور قوم کی خدمت کیلیے  قربان کر رہا ہے ۔۔۔اب تک تقریباً بیسیوں ڈاکٹر ز اپنی جان کا نذرانہ پیش کر چکے ڈاکٹر اسامہ شہید کا نام صف اول کے سپاہیوں میں آتا ہے ۔۔۔

       ارے ہم نے انہیں شہادت کا ٹیگ دیا ہم ان مجرم مسیحاؤں کا عالمی دن مناتے انہیں کیلئے 27مارچ 2020 کو وائٹ فلیگ سرمنی کا انعقاد کیا گیا تھا ۔۔۔ ہمارے مہزب ترین معاشرے سے انہیں سلوٹ کروا یا گیا سلامی دلوائ گئ ۔۔۔ کیا یہ مجرم واقعی میں یہ deserve  کرتا تھا، کیا واقعی میں اسے ان سب کی ہی ضرورت تھی؟

          ایک طرف ہم ڈاکٹر کو مسیحا کہتے اس مسیحا کو سلوٹ کرتے ، اسے قومی ہیرو کہتے ہیں تو دوسری طرف ہم اسی مسیحا کی جیتی جاگتی عزت کا جنازہ ایک میٹرک پاس سپاہی کے ہاتھوں نکلواتے ، اس مسیحا کو مجرم سمجھ کر پیٹا جاتا ہے ، ہتھکڑیاں لگا دی جاتی ہیں  جناب ۔۔۔۔ واہ کیا حسیں تہذیب و روایات ہیں ہماری کیا ہی اعلیٰ ظرف معاشرہ ہیں ہم۔۔۔۔۔۔
  
                کرونا کے خلاف جنگ جب سے جاری ہے جس میں کہا یہ جا رہا "کرونا سے ڈرنا نہیں لڑنا ہے"۔ اب تک درجنوں ڈاکٹر حوالات کی حوا کھا آۓ ہیں ۔۔   قصور کیا تھا۔۔۔ حفاظتی سامان مانگنا جناب جسے  personal protective equipments یعنی PPE کا نام دیا گیا ۔۔ یہ PPE  حفاظتی عملے کے علاوہ ہر ایرے غیرے نتھو خیرے کو میسر ہے ، ہمارا میڈیا پہن کر رپورٹنگ کر سکتا ، ہمار ے CM صاحب پہن سکتے لیکن ڈاکٹر مانگے تو آؤ دیکھا نہ تاؤ سیدھا جیل ۔۔۔۔ ارے بھئ ابھی ایک دو دن پہلے کا واقعہ ہے بنوں کے اسسٹنٹ کمشنر نے ہمارے  مسیحا مطلب ہمارے مجرم ڈاکٹر کو  ڈاکٹرز ہوسٹل کے ایک کمرے میں لاک کر دیا گنا ہ کیا تھا  suspected case of COVID _19  اور افطاری کا سامان تک نہ دیا بھلا ہو ہمارے YDA کےصاحبان کا جنھوں نے قفل توڑ کر قوم کے اس بہادر مجرم کو افطاری کروادی  ورنہ بزدل مسیحا تو لاک کر کے چلا گیا تھا ۔۔۔۔ ارے یہ کہاں کا انصاف ہے ، جسے تم ہیرو کہتے ہو اسے زیرو کرنے میں بھی کسر نہیں چھوڑتے ۔۔۔۔۔۔۔
           
                      ابھی چند دن پہلے حفاظتی سوٹ مانگنے پر کوئٹہ کے درجنوں مجرم جیل کاٹ کر آۓ ، میو ہسپتال میں حفاظتی کٹس مانگنے پر نوکری سے نکالنے کی دھمکیاں ۔۔۔۔۔۔۔ ملک کے معاشی حالات کے پیش نظر ڈاکٹروں بلکہ مجرموں کو جو لگاتار اپنی جان ہتھیلی پر لئے ڈیوٹی کرتے انہیں تنخواہ نہیں دی جائے گی یہ بھی سننے کو ملا۔۔۔۔۔۔

      
        اور تو اور ہماری وزیر صحت یاسمین راشد صاحبہ کے بیانات بھی کوئ قابل رحم نہ تھے ہمارے ان قومی مجرموں کیلئے ، ڈاکٹر ڈیوٹی کرے حفاظتی سوٹ نہ ملا تو مر جاۓگا کیا ایسا ہی کچھ سننے کو ملا  ۔۔۔۔۔ ارے مر گیا ڈاکٹر اور کتنے مارو گے ۔۔۔۔۔

            ہمارے حکام اعلیٰ پوچھتے ہیں تمہاری قابلیت کیا ہے؟

      ارے تخلیق انسانی کا راز دان ہوں بس اور تو کچھ نہیں تمہاری تخلیق کو تمہاری ہڈیوں کے اس خول کو جس کے اوپر ماس کی تہیں چڑھی ہوئیں اسے بہت قریب سے دیکھا اور بہت محنت سے سمجھا ہے بس یہی قابلیت ہی میری ۔۔  

ڈاکٹر کو ناسور کہا جاتا ، ڈاکٹر بننا تو بہت آسان پڑا ہر کوئی بن جاۓ ارے بھئی بنو تو سہی ۔۔۔ پہلے دن ہی جب تمہیں مردہ جسموں پر اناٹومی پڑھائی جاۓگی اور پھر درجنوں کے حساب سے موٹی اور بھاری بھر کم کتابیں پڑھنی پڑیں گی پھر بتانا کون ہے ڈاکٹر۔۔۔ جب یونیورسٹی امتحانات کے علاوہ internal assessment اور Viva  کے نام پر ڈھونگ رچا کر تمہیں فیل کیا جائے گا پھر بتانا یہ مجرم کس ذلت سے گزرا ہے  مسیحا بننے کی خاطر ۔۔۔ جب رات  گئےتم اپنے پیاروں کو مارے تکلیف کے ہسپتالوں میں لاتے ہو اور  وہ واپس تندرست تمہارے ساتھ جاتے ہیں پھر پوچھنا اپنے نفس سے اللہ کی ذات بعد مدد کرنے والا مجرم کون تھا۔، وہ مجرم تھا یا مسیحا ۔۔۔۔۔۔۔

          زندہ ڈاکٹر کو تم ہتھکڑیاں لگاتے ہو اور مرے ہوئے کو شہید کہتے ہو واہ کیا قوت ارادی ہے ، کیا سمجھ داری ہے ۔۔۔۔۔ زندہ ڈاکٹر لاکھ کا بھی نہیں اور مرا ہو ا ڈاکٹر سوا لاکھ کا ۔۔ واہ کیا اصول ہیں ۔۔۔۔۔


       حکومت پنجاب کے نوٹیفکیشن کے مطابق کرونا وارڈ میں کام کرتے ہوئے اگر کسی ڈاکٹرکی جان چلی جائے تو اسے شہید کہا جاے گا ۔۔۔

   لیکن شہادت کی قیمت گریڈ کے مطابق ہوگی۔۔۔
         گریڈ 1_16 تک کی شہادت 40 لاکھ  اور گریڈ 17اور اس سے اوپر کی شہادت 80 لاکھ کی ہوگی ۔۔۔۔
  
     ہاں اگر مرنے والا House officer  خاص کر پرائیویٹ گریجوایٹ House officer یا پی_جی_آر ہو گا تو اس کو شہید گنا جاۓ گا ، شہید کا درجہ دیا جائے گا یا نہیں شریعت اس بارے میں خاموش ہے ابھی ۔۔۔ اس بارے میں حکام اعلیٰ کی شریعت کمیٹی کا اجلاس ہونا ابھی باقی ہے ۔۔۔۔۔۔

        ڈاکٹرز کو تمہارے سلوٹ اور سلامی نہیں چاہیئے بس حفاظتی سامان اور تھوڑی سی عزت چاہیے جس کے وہ حقدار ہیں ان کی بھی جانیں ہیں ان کے بھی کچھ نام لیوا ہیں ارے ڈاکٹر مر گیا تو کل بیماری لیے کس کے پاس بھاگو گے ۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر مسیحا ہے یا مجرم فیصلہ آپ کو کرنا ہے، اسے کیا لقب دینا ہے ذمہ داری آپ کی۔۔۔۔۔
        اور رہی بات وزیر صحت یاسمین راشد صاحبہ کی ان کو ہٹا کر ان کی جگہ اگر جنرل آصف غفور باجوہ کو وزیر صحت بنایا جائے تو یہ قدم خوش آئند ہوگا ۔۔۔۔



Post a Comment

Previous Post Next Post