Khak ho jayenge By Maham Safdar

Khak ho jayenge By Maham Safdar

Khak ho jayenge By Maham Safdar

خاک ہو جاٸیں گے خاکے بنانے والے

 

از قلم:  ماہم صفدر

 

شر پسند عناصر اور مشرک شروع دن سے ہی اسلام دشمنی کے مرض میں مبتلا ہیں۔ وقتاً فوقتاً یہ سو کالڈ ترقی یافتہ لوگ مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کا سبب بنتے رہتے ہیں۔ یہ عناصر کبھی گستاخانہ خاکے بنا کر اپنی پست ذہنی کا ثبوت دیتے ہیں تو کبھی اپنی زبان سے گستاخانہ الفاظ کے نشتر چلاتے ہیں اور اپنی اخلاقی پسماندگی عیاں کرتے ہیں۔ یہ سلسلہ کافی برسوں سے چلتا آ رہا ہے اور تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔

یہ مذموم جسارت پہلے فرانس کے ایک ہفت روزہ ”چارلی ایبڈو“ نامی میگزین نے سال 2006 میں حضرت مُحَمَّد ﷺ کے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت سے کی۔ دنیا بھر میں بسنے والے اربوں مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے پر عالمِ اسلام میں ایک غیض و غضب کا طوفان برپا ہوا اور عالمی سطح پر احتجاج ریکارڈ کروایا گیا۔ اس کے بعد اسی میگزین نے یہی گھٹیا اور شرمناک حرکت سال2011 میں بھی انجام دی۔ جس پر ایک مرتبہ پھر عالمی سطح پر احتجاج کیا گیا۔ اس کے نتیجے میں میگزین نے ایسے گساتاخانہ خاکوں کی اشاعت وقتی طور پر روک دی۔ لیکن وقتاً فوقتاً دنیا بھر کے مسلمانوں کی دل آزاری کا سامان پیدا کرنے کے واسطے ایسے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت ہوتی رہی۔ 7 جنوری 2015 میں اس میگزین کے دفتر پر دو بھاٸیوں نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں میگزین ایڈیٹر، 5 کارٹونسٹ سمیت 12 افراد ہلاک ہوٸے۔ لیکن یہ میگزین اپنی ان نیچ اور کسی بھی اخلاقی قدر سے عاری حرکات سے باز نہ آیا اور گزشتہ سال ایک مرتبہ پھر گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کی۔

رواں برس فرانس کے دارالحکومت پیرس میں 17 اکتوبر کو ایک اسکول ٹیچر نے کلاس میں بچوں کے سامنے یہ گستاخانہ خاکے پیش کیے۔ جس کے نتیجے میں اس استاد کا سر قلم کر دیا گیا۔ حملہ آور، ناموسِ رسالتﷺ کا محافظ ایک چاقو بردار تھا جسے گرفتار کر کے فوراً ہلاک کر دیا گیا۔ چند روز قبل 23 اکتوبر کو فرانسیسی صدر نے ایک متنازعہ بیان دیا جس میں گستاخانہ خاکوں سے پیچھے نہ ہٹنے کا عندیہ دیا گیا۔ مزید برآں فرانسیسی صدر ایمانویل میکخواں نے اس استاد کی آخری رسومات میں شرکت کر کے اسے فرانس کا ہیرو قرار دیا۔ اس سب کے بعد پورے عالمِ اسلام میں غم و غصہ کا اظہار کیا گیا۔ کویت کی ستر سے زیادہ کاروباری تنظیموں نے فرانسیسی مصنوعات کا Boycott کر کے پہل کی۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے ابھی اپنا موقف سختی سے بیان کیا اور شدید الفاظ میں مذمت کی۔ پاکستان سمیت تمام اسلامی ممالک نے آپﷺ کے گستاخوں کو آڑے ہاتھوں لیا۔

       کیسے سمجھیں گے تیری شان زمانے والے

       خاک ہو جاٸیں گے خاکے بنانے والے

اسلام نے اپنے ماننے والوں کو تمام مذاہب کا احترام کرنے کا درس دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں نے کبھی کسی کے مذہبی جذبات کو اس بیہمانہ طریقے سے مجروح کرنے کی کوشش نہیں کی۔ میرا ماننا ہے کہ سبھی مذہب دوسرے مذاہب کے تقدس کی حد کراس کرنے سے منع کرتے ہیں۔ لیکن بار بار اسلام کے وقار پر حملہ کیا جاتا ہے اور مسلمانوں کے دلوں کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ کچھ شر پسند عناصر مذہبی شدت پسندی کی آڑ میں اسلام پر حملے کرتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام مسلمان ممالک اور ہر قوم اپنے مذہبی، سیاسی، سماجی اور فرقہ وارانہ اختلافات کو بھول کر ناموسِ رسالتﷺ اور تحفظِ اسلام کی خاطر ایک ہوں۔ اقوامِ متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کے اداروں کو بھی اس معاملے کو سنجیدہ لینا ہو گا کہ بار بار ایسی مذموم اور شرمناک حرکات منظرِ عام پر نہ آٸیں اور دنیا بھر میں بستے اربوں مسلمانوں کی دل آزای نہ ہو۔ ہماری نرم مزاجی اور بردباری کو کو آزمانا بند کریں بقول احمر فاروقی;

 

میں سوچتا ہوں نرم رہوں، دل بڑا رکھوں

پھر کوٸی بنا دیتا ہے خاکہ، میرے آقاﷺ



Post a Comment

Previous Post Next Post