Seerat E Nabvi Written By Ayesha Khan

Seerat E Nabvi Written By Ayesha Khan

Seerat E Nabvi Written By Ayesha Khan

مصنفہ:عائشہ خان

شہر:ڈسکہ

موضوع:سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم

اس موضوع پر بہت سی کتب لکھی گئی۔خوش نصیب ہے وہ لوگ جن کو سیرت النبی پر لکھنے کا شرف حاصل رہا۔یہ ایسا موضوع ہے جس پر ہزاروں نہیں لاکھوں کتب لکھی گئی لیکن پھر بھی دل نہیں بھرتا سیرت النبی کی بے شمار مثالیں ہیں کہ قلم کم پڑ جاتی ہے صفحے ختم ہو جائے پر سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر لکھنا نہیں کم ہو گا۔میں بشر ہو اور کوئی غلطی سر زند ہو جائے اللہ اور اس کے پیارے نبی کے صدقے معاف کر دیجیے گا ۔اس موضوع پر لکھنا میرے لیے باعث شرف اور خوش نصیبی ہے کہ آج میں نا چیز لکھ پا رہی ہو۔کوئی غلطی ہو جائے معافی کی طلبگار ہو۔

ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بہت ہی عظیم ہستی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی عام انسان کے ساتھ شمار نہیں کیا جا سکتا۔ہمارے آخری پیغمبر ہمارے نبی ہیں ان سے ساری دنیا میں اسلام پھیلا ان کے اخلاق کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ان۔کے اخلاق کی وجہ سے کافر بھی مسلمان ہو گئے۔

ہمارے نبی کے آنے سے اندھیرا دور ہو گیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی سیرت نہ صرف عرب کے لیے بلکہ پوری دنیا کے لیے مثال ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میں ہر بوڑھے،بچے،جانور سبھی سے محبت کرتے تھے۔قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ اپنے نبی کے اعلی درجہ کے اخلاق ہونے کی قسم کھا رہے ہیں۔ان کا  یہ درجہ مقام ہے کہ خود اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف کر رہے ہے۔

ان کے روز مرہ کے معاملات ان کی زندگی ان کی سیرت سے پتہ چلتا ہے۔سچ بولنے والے،حق پر چلنے والے،میٹھی زبان ایسی کہ دشمن کا دم بھی پگھل جائے۔حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے آنے سے عرب میں برائیوں کا خاتمہ ہوا ظلم مٹنے لگے اور عورتوں کو اعلی مقام دیا۔آپ صلی اللہ  علیہ وسلم کے آنے سے پہلے بیٹی کو زندہ دفنا دیا جاتا تھا لیکن آپ کے آنے بعد یہ دور ختم ہوا اور بیٹی کو رحمت کہا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم بچوں سے بے حد محبت کرتے اور یتیم سے اور بھی زیادہ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نرمی اور خوش اخلاقی کی وجہ سے لوگ آہستہ آہستہ اسلام قبول کرنے لگے۔حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی نبی کی سیرت نہ تو محفوظ ہے اور نہ ہی مکمل۔حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت زندگی گزارنے کا بہترین اور مکمل نمونہ ہے۔

حضور کو اپنی ظاہری حیات مبارکہ میں بے شمار سفر مبارک پیش آئے۔سفر مبارکہ کی مناسبت  سے سیرت کا ایک خوبصورت واقعہ۔

 تجارتی قافلہ ابھی شہر تھوڑا پیچھے تھا کہ موسلادھار بارش شروع ہو گئی اونٹوں پر لدا سامان تجارت کھجوروں اور اناج پر مشتمل تھا بھیگنے لگا۔بارش سے محفوظ جگہ بارے جاتے آدھا سامان بھیگ چکا تھا۔منڈی میں پہنچ کر تاجروں نے نال اتارنا شروع کیا۔ان تاجروں میں ایک معصوم چہرے والا خوش شکل نوجوان تاجر بھی تھا۔اس تاجر نے جب سامان اتارا تو اس کو دو حصوں میں کر دیا۔خشک ایک طرف اور بھیگا ہوا ایک طرف۔جب خریدو فروخت شروع ہوئی تو بھیگے مال کا بھاؤ کم اور خشک  مال کا بھاؤ پورا۔گاہک پوچھتا کہ ایک جیسے مال کا الگ الگ بھاؤ کیوں۔تو وہ بتاتے مال بھیگنے سے اس کا وزن زیادہ ہو گیا خشک ہونے کے بعد وزن کم ہو جائے گا تو یہ بددیانتی ہے۔لوگوں کے لیے یہ بات نئی تھی تھوڑی دیر میں پوری منڈی میں ان کی دیانتداری کا چرچہ ہو گیا۔لوگ معصوم چہرے والے تاجر کے گرد جمع ہونے لگے ان کے اخلاق کے گرویدہ ہو گئے۔وہ خوش شکل نوجوان ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔

سیرت نبی رسول صلی اللہ علیہ وسلم گزارنے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اس پر عمل کریں۔مگر افسوس کہ ہماری زندگیوں سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے اعمال وہ طریقے نکلتے جا رہے ہیں۔دعا ہے اللہ ہم سب کو سیرت نبوی کے مطابق زندگی بسر کرنے کی توفیق عطا کرے۔آمین


Post a Comment

Previous Post Next Post