Loat Aa Humsafar Mere Novel By MehWish Ghaffar Episode 8
Loat Aa Humsafar Mere Novel By MehWish Ghaffar Episode 8
کتنی آنکھیں ہوئیں ہلاک ِ نظر
کتنے منظر نہیں رہے آباد
جون ایلیاء
گہرے سرخ رنگ کے بھاری کامدار عروسی جوڑے میں وہ نازک سی انشال ہلکے سے میک کے ساتھ روایتی جیولری میں نک سک سی
تیار کھڑی ہوئی بار بار لڑکھڑا رہی تھی ۔
جبکہ ملک معراج معظم زندگی میں پہلی
بار خود پر اور اپنے زور سے دھڑکتے دل پر سے قابو کھو رہا تھا ۔
سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں
سو اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے
ہیں
مانو معراج کے چاروں اطراف سناٹا
چھا گیا تھا اس کے سامنے الیاس چوہان کی بیٹی نہیں اس کی انشال تھی جسے دیکھ کر وہ
مجمند ہوا تھا گائل ہوا تھا ۔
سنا ہے ربط ہے اس کو خراب حالوں سے
سو اپنے آپ کو برباد کر کے دیکھتے ہیں
ہاں یہ سچ تھا کہ آج ملک معراج معظم
تباہ و برباد ہونے کے درپے تھا ۔بے خیالی میں انشال کی سمت بڑھتا ہوا وہ خود سے
بےنیاز ہوئے فقط انشال کی طرف بڑھ رہا تھا ۔
سنا ہے درد کی گاہک ہے چشم ناز اس کی
سو ہم بھی اس کی گلی سے گزر کے دیکھتے
ہیں
معراج کو اپنی سمت آتے دیکھ انشال کی
پیشانی پر پسینے کی بوندیں چھلکی تھیں ۔
سنا ہے اس کو بھی ہے شعر و شاعری سے
شغف
سو ہم بھی معجزے اپنے ہنر کے دیکھتے
ہیں
انشال کی پیشانی پر پسینے ننھی بوندیں
دیکھ وہ کھل کر مسکرایا تھا ۔
آرام سے،،وہ خود کے سائز سے بڑے سے
گہردار لہنگے میں وہ معراج کے ڈر سے پیچھے ہوتی ہوئی الجھی تھی ۔
سنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے
ہیں
یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے
ہیں
وہ،،یییہ بہہہت ببھاری ہےےے ، معراج
اس کی معصومیت پر کھوئے ہوئے انداز میں ہنسا تھا ۔
سنا ہے رات اسے چاند تکتا رہتا ہے
ستارے بام فلک سے اتر کے دیکھتے ہیں
بنا انشال کو جواب دیئے وہ فقط
انشال کو دیکھ رہا تھا ۔
سنا ہے دن کو اسے تتلیاں ستاتی ہیں
سنا ہے رات کو جگنو ٹھہر کے دیکھتے
ہیں
دونوں ہاتھ سینے پر باندھ کر کھڑا
ہوا وہ انشال کو محبت پاش نظروں سے نہار تھا ۔
سنا ہے حشر ہیں اس کی غزال سی آنکھیں
سنا ہے اس کو ہرن دشت بھر کے دیکھتے
ہیں
معراج کی ہلکی سی سرگوشی سن کر وہ
لرز اٹھی تھی ۔عجیب دھڑکنوں کی ردھم اسے اپنے کانوں میں سنائی دے رہی تھی ۔
سنا ہے رات سے بڑھ کر ہیں کاکلیں اس
کی
سنا ہے شام کو سائے گزر کے دیکھتے ہیں
وہ مزید گویا ہوا تھا ۔
سنا ہے اس کی سیہ چشمگی قیامت ہے
سو اس کو سرمہ فروش آہ بھر کے دیکھتے
ہیں
معراج کا شعرانہ و محبت سے چور
انداز انشال کو کنفیوز کررہا تھا ۔
سنا ہے اس کے لبوں سے گلاب جلتے ہیں
سو ہم بہار پہ الزام دھر کے دیکھتے
ہیں
کہتے ہوئے معراج کی نظریں اس کے سرخ
لپ اسٹک سے سجے انشال کے گداز لبوں پر ٹھہری تھی ۔
سنا ہے آئنہ تمثال ہے جبیں اس کی
جو سادہ دل ہیں اسے بن سنور کے دیکھتے
ہیں
انشال کو خود سے گھبراتے دیکھ وہ
گردن جھکا کر مسکرایا تھا ۔
Kitab Nagri start a journey for all social media writers to publish their writes.Welcome To All Writers,Test your writing abilities.
Episode to bout achi the but bput short ha or itna late upload kea next time jaldi kejy ga plz or kamal lajawab
ReplyDeleteThanks thanks thanks episode deny ka wah 💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖Alfaz nai sepcheeless pleas pleas next episode jaldi please please
ReplyDelete