Log Kiya Kahin Gey Written By kousar

Log Kiya Kahin Gey Written By kousar

Log Kiya Kahin Gey Written By kousar

  *لوگ کیا کہیں گے *

                                      ؟

            !!!اس ایک جملے نے کئی خواب دفنا دئیے

کوئی بھی کام شروع کرنے سے پہلے ہم یہی سوچتے ہیں لوگ کیا کہیں گے شروع سے ہی ہم اپنے گھر والوں،دوستوں   اور اردگرد کے رہنے والوں سےیہی سنا ہے ہےاور اب ہم خود                   

          بھی یہی سوچ رکھنے لگے ہیں کہ لوگ کیا کہیں گے۔    

باہر  نہ جاؤں لڑکی ہو لوگ کیا کہیں گے؟ نوکری نہیں ملی تو لوگ کیا کہیں گے؟ وزن بڑھ گیا ہے یا کم ہو گیاہے لوگ کیا کہیں گے؟ امتحانات میں نمبر اچھے نہ آئےتو لوگ کیا کہیں گے؟ اپنی حد میں رہوں لوگ کیا کہیں گے؟ تم چپ کرو لوگ کیا کہیں گے؟ سازبجانا چاہتی ہو مگر لوگ کیا کہیں گے؟       

                                سانس مت لو  لوگ کیا کہیں گے؟

                                   ارے بھائی کون ہیں یہ لوگ؟

                                               

                                                   کچھ بھی نہیں ۔

اور ہم اپنی آدھی سے ذیادہ خواہشات ان لوگ کی وجہ سے دفنا دیتے ہیں ۔آپ اس طرف توجہ نہ دے کہ لوگ کیا کہیں گے؟ لوگوں کا کام ہی ہے باتیں بنانا۔آپ اچھا کرے یا برا لوگ باتیں ہی بناتےگے۔

                                                                                   جو  لوگ خود کچھ نہیں کر سکتے تو وہ پھر دوسروں کی باتیں کرنا شروع کرتے ہیں وہ خود ناکام ہوگئے ہو تے ہیں ۔اور اب ہمیں بھی ناکام کرنا چاہتے ہیں ۔اس لیے وہ باتیں 

 کرتے  ہیں ۔  میں آپ کو یہ بات کچھ یوں سمجھنا چاہتی ہوں ۔ 

 ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ تین منیڈک ایک ساتھ جارہے تھے ۔چلتے چلتے وہ ایک کنوئیں میں گر جاتے ہیں ۔اس کنوئیں  کے آس پاس جتنے بھی منیڈک تھے وہ ان کے پاس جاکر ان کو کہنے لگتے ہیں کہ اب یہ نہیں نکل سکتے اب یہ ادھر ہی مر جائے گئے ۔وہ تنیوں منیڈک نکلنے کی بہت کوشش کرتے ہیں لیکن دو ناکام ہو جاتے اور ادھر ہی مر جاتے ہیں اور ایک باہر نکل آتا ہے ۔ جب انھوں نے ان سے پوچھا کہ تم کیسے  باہر نکل گئے  تو اس نے کہا کیا آپ نے مجھے کچھ کہا ہے تب انھیں پتہ چلاتا ہے کہ یہ بہرہ ہے سن ہی نہیں سکتا ۔  

اب ہمیں بھی اس بہرے منیڈک کی طرح بنانا پڑھے گا اور ہمیں اپنی کوششوں میں ہی لگے رہنا ہوں اگر ہم لوگوں کی باتوں کو اپنی پٹھ پر سوار کرے گئے تو ہم بھی ان کی طرح ناکام ہو جائے گئے ۔

لوگ کیا کہیں گے؟یہ مت سوچوں ۔لوگ کر بھی کیا سکتے ہیں ۔زیادہ سے زیادہ ایک دن ہنسے گئے ،دوسرے دن مذاق بنائیں گئے اور تیسرے دن بھول جائیں گئے۔              ۔

اگر ہمیں اپنی زندگی میں آگے بڑھنا ہے تو لوگوں کی باتوں کو اپنی پٹھ پر سوار کرے نہ کروں ۔صرف یہ دیکھئےکہ اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیا کہتے ہیں اور کوئی بھی بات یا مسئلہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودات و احکامات کی روشنی میں درست ہے یا نہیں ۔

                                            

                             By

                              Rubiqa kousar 


Post a Comment

Previous Post Next Post