Maan Malang Novel By Aliya Hussain Episode 11
Maan Malang Novel By Aliya Hussain Episode 11
"
شش
میرب ایسا مت سوچو کچھ نہیں ہوگا انہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کے آنسون اس نے اپنی پوروں سے
چنے ۔
"
میرے
ساتھ ہی ایسا کیوں ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ وہ ہچکیاں لینے لگی ۔ " اتنی بدنصیب ہوں میں
میرے ماں باپ بھی چھوڑ کر چلے گئے مجھے اور پھر ابا ۔۔۔ (عنایت ) ۔۔ اور اب بھائی
۔۔ مجھے اپنوں کی خوشی کیوں نہیں ملتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"
خود
کو مت کہو کچھ تمہارا کوئی قصور نہیں اس میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ اس نے بے ساختہ تڑپ کر اسے
اپنے سینے میں چھپایا ۔اس نے بھی مزاحمت نہیں کی بلکہ اور رونے لگی ۔
"
تمہارے
آنسوں مجھے تکلیف دے رہے ہیں پلیز مت روؤ ۔۔۔۔۔۔۔ اس نے بے بسی سے اپنی بھیگتی قمیض
محسوس کر کے پھر اس سے التجا کی ۔
"
کب
سے نہیں روئی میں کسی تکلیف پر بھی نہیں ۔۔ لیکن آج تکلیف بہت زیادہ ہے بہت زیادہ
۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ اس کے سینے میں منہ دیئے نفی میں سر ہلاتی بولی ۔
"
کیوں
دے رہی خود کو تکلیف اتنی یار ۔۔ مجھے بھی تکلیف ہو رہی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دامیان کو اس کے
آنسوں اپنی قمیض پر نہیں بلکہ دل پر گرتے محسوس ہو رہے تھے ۔ اس لئے اس کے بہلا
سہلاتا اسے تسلی دینے لگا ۔
"
میرا
بھائی جو تکلیف میں ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس نے سر اٹھا کر اسے دیکھ کے کہا ۔
"
وہ
ٹھیک ہو جائیں گے ان شاء اللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک بار پھر اس نے اس کے آنسوں صاف کیئے ۔
جس پر وہ کچھ نہیں کہہ سکی بس آنکھوں کی سطح پھر سے گیلی ہونے لگی ۔
کندھا
جو میسر نہیں ہوتا تھا اسے پہلے تو اپنی تکلیف کس سے کہہ کر وہ اندر کا غبار نکالتی
۔ جبکہ آج سہارا موجود تھا انجانے میں ہی صحیح پر وہ اپنی ساری اندر کی تکلیف اسے
بتا دینا چاہتی تھی ۔
بہت
سارا رونا چاہتی تھی ۔ اتنا کہ آنکھیں پھر خشک ہو جائیں ۔
"
ایک
تھپڑ لگاؤں گا تمہیں اگر اب روئی ۔۔۔۔۔۔۔۔ اس نے انگوٹھے سے اس کی سرمئی آنکھوں کی
سطحیں خشک کی ۔ ان آنکھوں کا تو وہ دیوانہ تھا ۔ دل نے شدت سے گستاخی کرنے پر اسے
اکسایا ۔
جس
پر خود پر بند باندھے ۔ وہ اسے دیکھنے لگا ۔ اس کی بات پر وہ بھیگی آنکھوں سے
مسکرائی ۔ وہ بھول چکی تھی کہ کس کے ساتھ ہے ۔ وہ کون ہے بس اسے وہ شخص اپنا ہمدرد
لگا ۔
جس
سے دکھ بانٹ کر اسے سکون مل رہا تھا ۔
"
ویسے
ہی جیسے میں نے مارا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کے شرارتی انداز پر وہ حیران ہوا پھر اس کی
اس ادا پر دل سے قربان ہوگیا ۔
"
میں
اتنا ظالم تھوڑی ہوں میں تو پیار والی ماروں گا ۔۔۔۔۔۔۔۔ محبت سے اس کو دیکھتا وہ
بولا ۔
"
میں
ظالم ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ کہہ کر کھلکھلائی ۔ جیسے سامنے والے نے اس پر کوئی صور
پھونکا تھا ۔ جو تھوڑی دیر پہلے کی تکلیفیں بھلائے وہ معصوم سے بچی لگ رہی تھی ۔
" ہاں ۔۔۔ مجھ معصوم پر جو ظلم کرتی ہو ۔۔۔۔۔۔۔ وہ معنی خیزی سے بولا ۔
ان سب ویب،بلاگ،یوٹیوب چینل اور ایپ والوں کو تنبیہ کی جاتی ہےکہ اس ناول کو چوری کر کے پوسٹ کرنے سے باز رہیں ورنہ ادارہ کتاب نگری اور رائیٹرز ان کے خلاف ہر طرح کی قانونی کاروائی کرنے کے مجاز ہونگے۔
Copyright reserved by Kitab Nagri
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئےامیجز پرکلک کریں 👇👇👇
Please jaldi episode upload ker diya kary na itna wait kerwia kery merbani how g but zaberdast super interesting
ReplyDelete