Makeen E Qalab Romantic Novel By Noor Ul Huda
Makeen E Qalab Romantic Novel By Noor Ul Huda
پندرہ دن ہو گئے مجھے ہاسپیٹل سے
ڈسچارج ہوئے۔ملنے نہ سہی مگر تم ایک فون تو کر ہی سکتے تھے مجھے۔"
عنایا کے شکوہ کرنے پر وہ استہزایہ
انداز میں ہنسا۔عنایا نے ناسمجھی سے اسے دیکھا۔
"تم سے رابطہ نہ کرنے اور میرے یہاں
ہونے کا مطلب یہی ہے عنایا کہ اب میں تمہارے ساتھ مزیدآگے نہیں چل سکتا ۔"
اس کے ناسمجھی سے دیکھنے پر ارمغان
نے کہا۔
"کیا مطلب ہے تمہارا اس بات سے؟"
عنایا کے چہرے کے تاثرات فورا بدلے
تھے۔
"وہی جو تم نے سنا۔بلکہ تم خود بھی
تو یہی چاہتی تھی نہ تو اب ایسا ری ایکشن کیوں؟"
ارمغان کو اس پر غصہ آیا تھا جو اب
اس کے سامنے ایسے ری ایکٹ کر رہی تھی کہ اس نے کچھ کیا ہی نہ ہو؟
"میں نے ایسا کب کہا تمہیں؟"
عنایا نے سپاٹ چہرے کے ساتھ
پوچھا۔اس ایک پل لگا تھا خود کو ایک سال پہلے والے خول میں بند کرنے میں۔
"ہماری شادی کے دن تمہارا یہ میسج اس
بات کا ثبوت تھا کہ تم مجھ سے بھاگ رہی تھیں۔"
ارمغان نے اپنا فون اس کے سامنے پھینکا۔عنایا
نے فون اٹھایا اور ایک نمبر ملانا شروع کیا۔ارمغان اسے ہی دیکھ رہا تھا۔
"کیسا ہے غنی!اتنے دنوں بعد یاد کیا۔"
دوسری جانب اریب کی خوشگوار آواز
سنائی دی جو اس نے جان بوجھ کر بنائی تھی۔
"عنایا بول رہی ہوں فورا اندر آؤ۔"
عنایا نے فون بند کر کر اس کی جانب
بڑھایا۔ جسے پکڑنے کے لیے ارمغان نے ہاتھ آگے بڑھانے کی زحمت نہیں کی تھی۔
"تم جا سکتی ہو۔بہت جلد تمہاری آزادی
کا پروانہ تمہیں مل جائے گا۔ "
ارمغان نے خود پر ضبط کرتے بہت مشکل
سے وہ الفاظ ادا کیے تھے۔
"تو تم مجھے طلاق دو گے؟ "
عنایا غصے سے کھڑی ہوئی اور اس کا
فون زمین پر پٹکھا۔
"بے ہیو یور سیلف عنایا!"
ارمغان اپنی جگہ سے کھڑا ہوا۔تبھی
اریب کیبن میں داخل ہوا۔عنایا نے اس کا بازو پکڑ کر اسے آگے کیا۔
"دوستوں کو راز دار بناؤ گے تو یہی
ہوگا تمہارے ساتھ مسٹر ارمغان!"
اریب نے شرمندگی سے سر جھکا دیا۔
ارمغان کو پہلی بار کچھ غلط ہونے کا خدشہ لاحق ہوا۔
"پیپرز جتنی جلدی ہو سکے بھیجوا دینا
کیونکہ تمہاری اتنی بے اعتباری میرے لیے کافی ہے۔ "
عنایا کہہ کر کیبن سے نکل گئی۔ ارمغان نے اریب کی طرف دیکھا۔ اریب نے اسے سب سچ بتایا تو ارمغان نے اس کو گریبان سے پکڑ لیا۔