Pyaar Junoon Thehra Romantic Novel By Zanoor Writes
Pyaar Junoon Thehra Romantic Novel By Zanoor Writes
مرال میڈم کس چیز کے انتظار میں ہو
تم ؟ وہ المیر کی آواز سنتی ڈر سے اچھل پڑی تھی
کیا کوئی شاہی سواری لاؤں گا پھر
چلو گی ؟ المیر کی بات پر وہ آنسو صاف کرتی نفی میں سرہلانے لگی
چپ چاپ میرے پیچھے آؤ اور مجھے مزید
بھڑکانے کی کوشش مت کرو۔المیر دوبارہ چلنا شروع ہوا تھا۔مرال دیوار کو پکڑتی خاموشی
سے اس کے پیچھے آہستہ آہستہ چلنے لگی تھی۔جب اچانک دیوار کے ختم ہونے ہر وہ لڑکھڑا
کر زمین بوس ہوئی تھی۔المیر جو اس کے پیچھے آتے دیکھ رہا تھا۔اسے اچانک گرتے دیکھ
کر اس کے چہرے ہر ناگواریت چھائی تھی۔
کیا اندھی ہو تم ؟ دکھائی نہیں دیتا
؟اس کے بازو کو اپنی فولادی گرفت میں لیتے المیر نے اسے جھٹکے سے کھڑا کیا تھا
م۔۔مجھے دکھائی نہیں دیتا۔وہ اس کی
گرفت میں مچلتی سسکی دبا کر دھیمی آواز میں بولی۔میر نے ٹھٹھک کر اسے بغور دیکھا
تھا۔
اس کو روتے دیکھ کر اپنی آنکھیں
گھماتا وہ اس پر اپنی گرفت ہلکی کرتا تیزی سے اپنے ساتھ باہر لے گیا تھا۔
بس ایک اندھی بیوی کی ہی کمی تھی۔اسے
کار میں بیٹھاتا وہ جھنجھلاہٹ سے گویا ہوا۔
*********
بریسٹر سکندر شاہ لغاری ایک اہم کیس
کا فیصلہ کرنے کے بعد بریک پر کورٹ کے سامنے بنے کیفے میں ٹانگ پر ٹانگ جمائے بیٹھا
چائے پی رہا تھا۔
کالے گھنے بال ، ہلکی بئیرڈ ، بھوری
آنکھیں اور تیکھی ناک کے ساتھ باریک عنابی ہونٹ جن میں سگریٹ دباتا وہ سیاہ کر چکا
تھا۔سکندر شاہ بالا شبہ وجاہت کا شاہکار لگ رہا تھا۔سگریٹ ختم کرنے کے بعد کافی کے
گھونٹ بھرتا وہ انہماک سے اپنے موبائل پر اگلے کیس کی فائل سٹڈی کر رہا تھا۔
سنیں ک۔۔کیا میں آپ کا س۔۔سکیچ بنا
سکتی ہوں ؟ سکندر شاہ نے دھیمی مدھر آواز سنتے جھٹکے سے نظریں اٹھائی تھیں۔
گہرے سبز رنگ کی آنکھوں کو پھیلائے
وہ لڑکی اشتیاق سے پوچھ رہی تھی۔ڈارک براؤن بال پونی میں مقید تھے سبز رنگ کی آنکھیں
معمول سے زیادہ بڑی تھیں چھوٹی سی ناک اور گلابی کٹاودار ہونٹ جن کو کاٹتی وہ سرخ
کر چکی تھی۔
عمر میں وہ سترہ اٹھارہ سال کی لگ
رہی تھی۔پنک رنگ کا فراک پہنے ساتھ سفید پاجامہ اور سفید ہی سٹالر گلے میں ڈالے وہ
معصوم پری لگ رہی تھی جو بھٹک کر اس دنیا میں آگئی تھی۔
ک۔۔کیا میں بنا لوں ؟ سکیچ بک کو
اپنے سینے سے لگائے کھڑی اس لڑکی نے دوبارہ معصومیت سے پوچھا تھا۔سکندر شاہ نے اسے
مشکوک نگاہوں سے دیکھتے سر ہلایا تھا۔
یہاں موجود کسی شخص میں ہمت نہیں تھی
کہ سکندر شاہ کے پاس آکر بیٹھ جائے یا اس سے بات کر سکے۔اس نے غور سے سامنے بیٹھی
لڑکی کو دیکھ کر جاننا چاہا تھا کہ کیا وہ واقعی معصوم ہے یا ناٹک کر رہی ہے۔کیونکہ
اس فیلڈ میں اس کے ہزاروں دشمن بن چکے تھے۔
وہ اس سے نظریں ہٹاتا دوبارہ اپنے
کام میں مشغول ہو گیا تھا۔پندرہ منٹ بعد وہ کافی ختم کرتا اٹھ کر جانے لگا تھا جب
سامنے بیٹھی پری پیکر نے اسے روکا تھا۔
ی۔۔یہ دیکھیں۔۔اس لڑکی نے سیکچ بک
سکندر شاہ کو دکھائی۔
اپنا اتنا خوبصورت سکیچ دیکھ کر وہ
حیران ہو گیا تھا۔اس کی حیرت کو بھانپتے سامنے بیٹھی وہ لڑکی ہلکا سا مسکرائی تھی۔
" باربی " اس کی مسکراہٹ کے ساتھ
گلابی ہوتے گالوں کو دیکھتے سکندر شاہ کے منہ سے بے اختیار نکلا تھا۔
آ۔۔۔آپ کو ا۔۔ایک راز کی بات
بتاؤں۔وہ زرا سا ٹیبل پر جھکی رازدانہ لہجے میں بولی
سکندر شاہ نے جواب دینے کی بجائے
اپنا سر ہلایا تھا۔
و۔۔وہ جو نیوز میں شخص نظر آرہا ہے
وہ میرے ڈیڈ ہیں۔۔کیفے میں موجود ٹی وی پر چلتی نیوز میں موجود شخص کی طرف اشارہ
کرتے اس معصوم گڑیا نے خوشی سے بتایا۔
شہباز لاشاری کی خبر نیوز پر چل رہی
تھی جسے عمر قید کی سزا سکندر شاہ نے ہی سنائی تھی۔
تم خوش ہو ؟ وہ پہلی بار گہری آواز
میں بولا اس کے لہجے میں انگلش کا ایکسنٹ موجود تھا۔جو اس کی پرسنیلٹی میں مزید
اضافہ کر رہا تھا۔
ہاں اب میں آزاد ہوں۔۔وہ خوشگوار
لہجے میں خوشی سے چمکتی نظروں سے بولتی سکندر شاہ لغاری کا انٹرسٹ حاصل کر چکی تھی۔
Such a beautiful novel!!!
ReplyDeleteZbrdast.. Love it...
ReplyDeleteIsko download ksy krty hn?
DeleteUncomliet h novel 2 part ni mil rha please bta dy
ReplyDeleteAcha tha novel. Romance kam tha
ReplyDelete