Tumhe Apna Banane Ki Zid Hai Romantic Novel By Kashmala Azmi
Tumhe Apna Banane Ki Zid Hai Romantic Novel By Kashmala Azmi
جب اُسے ہوش آیا تو خود کے اوپر کسی کو جُھکا پایا۔ اُس نے
گھبرا کر اپنی مندی مندی آنکھوں کو پوری طرح سے پھیلا کر کھولتے ہوئے دیکھا۔۔۔۔۔۔۔۔مقابل
کو دیکھ کر اُس کا حلق تک کڑوا ہوگیا۔ اُس نے مارے طیش میں مقابل کو پیچھے ڈھکیلنے
کے لیے ہاتھ بڑھانا چاہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مگر یہ کیا؟؟؟؟؟؟؟
اُس کے دونوں ہاتھ پلنگ کی دونوں سائیڈ سے بندھے ہوئے تھے۔
" ہاں۔۔۔۔۔۔۔۔تو اب تم کیسا محسوس کررہی ہو۔۔۔۔۔۔جانِ من۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" اُس نے
کمینگی مُسکراٹ لڑکی کی طرف اُچھالتے ہوئے کہا۔
" تمہیں تو میں دیکھ لوں گی۔۔۔۔۔۔۔۔" اُس نے آنکھیں پھاڑتے ہوئے چبا چبا کر
کہا۔
" تو دیکھونا جانِ من۔۔۔۔۔۔۔۔بندہ سامنے ہی کھڑا ہے۔" اُس نے دونوں ہاتھوں
کو فرصت سے سینے پر باندھتے ہوئے کہا۔
" مجھے یہاں کس لیے لائے ہو گھٹیا انسان۔۔۔۔۔۔۔۔۔" وہ غصّے سے دہاڑی۔
" تم اچّھی طرح سے جانتی ہو ، میں کیا چاہتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔" اُس نے لڑکی کی
آنکھوں میں محبّت سے جھانکتے ہوئے کہا۔
" جو تم چاہتے ہو ویسا کبھی خواب میں بھی نہیں ہوگا ذلیل انسان۔۔۔۔۔۔۔" لڑکی
نے خونخوار نظروں سے گُھورتے ہوئے زور سے کہا۔
" میں اپنے خوابوں کو پورا کرنا بخوبی جانتا ہوں۔۔۔۔۔۔" وہ گمبھیر آواز میں
بولا۔
" ہاتھ کھولو میرے اور مجھے جانے دو۔۔۔۔۔۔۔۔کمینے انسان۔۔۔۔۔۔۔" وہ غصّے سے
چیختے ہوئے بولی۔
" اتنی بھی کیا جلدی ہے۔۔۔۔۔۔۔چھوڑ دوں گا۔۔۔۔۔۔لیکن۔۔۔۔۔۔۔" کہہ کر وہ
رُکا۔
2nd Sp 👇👇👇
تمہیں مجھ سے نکاح کرنا ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔" اُس نے لڑکی کی
آنکھوں میں آنکھیں ڈالتے ہوئے مُسکرا کر کہا۔
" نکاح۔۔۔۔۔۔۔۔۔آہ۔۔۔۔۔۔۔۔تھوں۔۔۔۔۔۔۔وہ بھی تم سے۔۔۔۔۔۔۔۔کبھی زندگی میں نہیں
کروں گی۔" وہ اٹل لہجے میں بولی۔
" تم کو کرنا پڑے گا۔۔۔۔۔۔۔۔" وہ ہنوز اپنی بات پر قائم رہا۔
" میرا ابھی اتنا بھی بُرا دن نہیں آیا کہ میں تم سے نکاح کرتی پِھروں اور نہ ہی
میری کوئی مجبوری ہے جس کی وجہ سے نکاح کے لیے تیار ہوجاؤں۔" وہ بہت اطمینان
سے بولتی اُس کا سکون غارت کرنے کی کوشش کررہی تھی۔ مگر مقابل بھی کوئی عام ہستی
نہیں تھی جس پر اِس کی باتوں کا کوئی اثر ہوتا۔
" تم نکاح کے لیے مجبور ہوجاؤ گی۔۔۔۔۔۔۔" اُس نے ایک دم یقین سے کہا۔
" اوہ پلیز۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب یہ فلموں کی طرح گِھسا پیٹا جملہ مت دہرا دینا
کہ۔۔۔۔۔۔۔۔تمہاری ماں اور بھائی میرے قبضے میں ہے۔۔۔۔۔۔۔یا۔۔۔۔۔۔۔تمہیں نکاح کرنا
ہی پڑے گا نہیں تو گولی مار دوں گا وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔" اُس نے کوفت سے سرد آہ
بھرتے ہوئے ٹیڑھے میڑھے منہ بناتے ہوئے کہا۔
ہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
" میں نے کوئی جوک سُنائی ہے کیا ؟ " وہ اُس کے ہنسنے پر غصّے سے بولی۔
" تم بے فکر رہو۔۔۔۔۔۔۔۔میں بھی بلکل تمہاری ٹکر کا ہوں۔ اِس لیے جو تم نے
گنوائے ہے نہ اُن میں سے ایک بھی ڈائیلاگ نہیں جھاڑوں گا۔" وہ مزہ لیتا ہوا
بولا۔
" جتنا ہنسنا ہے ہنس لو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نکاح تو میں کرنے سے رہی کیونکہ میں کسی سے نہیں
ڈرتی اور تم سے تو بلکل بھی نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔" اُس نے بے پروائی سے کہا۔
" آج ہی تو تمہیں ڈر کا احساس ہوگا محترمہ بہادر صاحبہ۔۔۔۔۔۔۔" کہتے ہوئے
اچانک وہ ایک دم اُس کے قریب آگیا۔
" کبھی نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔" وہ بہت اطمینان سے بولی۔
مگر اُس کی سیٹی تو تب گُل ہوئی جب وہ اُس کے ایک دم قریب
ہوتا ، اُس کے خوبصورت چہرے پر اپنی اُنگلیاں پھیرنے لگا۔ پیشانی سے لے کر گلے تک
وہ اُسے چُھوتا ہوا ڈرانے کی پوری کوشش کررہا تھا۔
مگر وہ اپنے چہرے سے اُس کے ہاتھ کو پیچھے ڈھکیلتی مضبوط
لہجے میں بولی۔
" تم جیسا گھٹیا انسان۔۔۔۔۔۔۔۔عورت کو کمزور سمجھ کر چاہتا ہے کہ جو مرضی وہ
کروالے گا۔۔۔۔۔۔۔۔مگر یاد رکھو ، میں اُن کمزور لڑکیوں میں سے نہیں ہوں۔ جو تم سے
ڈر جاؤں گی۔"
" وہ تو ابھی پتا چل جائے گا۔" کہتے ہوئے اُس نے اپنے لب پہلے اُس کی پیشانی
پر رکھے ، پھر آنکھ پر اور آخر میں اُس کے ہونٹوں کے پاس آکر رُک گیا۔
وہ تو بُت بنی اُس کی جرات پر حیران ہوگئی تھی۔ وہ اُسے
بلکل ایسا شخص نہیں سمجھتی تھی اِس لیے تو اتنی ڈھیٹائی سے زبان درازی کیے جارہی
تھی۔ اُسے مقابل کی شخصیت پر اتنا تو یقین تھا کہ وہ کبھی غلط نہیں کرسکتا
پھر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
" رُک کیوں گئے۔۔۔۔۔۔۔بولو۔۔۔۔۔۔" وہ اندر سے ڈرتی ہوئی باہر سے مضبوط لہجے
میں بولی۔
" تم کیا چاہتی ہو کہ تم حرام کاری میں ملوث ہوجاؤ۔۔۔۔۔۔۔۔کیونکہ جو میں چاہتا
ہوں وہ کرکے رہوں گا آگے تمہاری مرضی ہے۔ حلال طریقے سے یا حرام طریقے سے۔۔۔۔۔۔۔۔"
وہ کہتا ہوا اچانک ہی اُس کے اوپر گِر سا گیا اور اُسے اپنی مضبوط بانہوں میں لیتا
اپنے لب اُس کے ہونٹوں کے پاس لے جانے لگا۔۔۔۔۔۔
Haroon hero,anya heroin, asad ,dani ,sani ,
ReplyDeleteNovel ka naam batain plz
Secret Agent based romantic urdu novel hai,jis ke characters
ReplyDeleteHaroon ,anaya ,asad ,daani sani hai
Novel ka naam batain plz