Meri Zindagi ke Woh Mah o Saal Romantic Novel By Meeshi Sheikh
Meri Zindagi ke Woh Mah o Saal Romantic Novel By Meeshi Sheikh
شانی بھی
اسکے سامنے آ کھڑا ہوا اور چلا کر پوچھا کہ اسکا باپ کون ہے... کیا وہ ناجائز ہے....
تب جہاں خوف
سے اسکا بدن لرزا تھا وہیں اسکا دل خون خون ہوا تھا....
نہیں....
بالکل بھی نہیں.... تم میری جائز اولاد ہو، میری اور شاہ زیب کی اولاد.... پاکیزہ اولاد.
اس نے روتے
ہوئے بتایا.
کیا میرا
باپ مر چکا ہے، دوسرا سوال ہوا.
اللہ نہ کرے.....
اس نے تڑپ کر کہہ تو دیا پر معلوم اسے بھی نہ تھا کہ وہ کدھر ہے کس حال میں ہے.وہ زندہ
ہے اس بات کی بھی کوئی گارنٹی نہ تھی.
مجھے اپنے
باپ سے ملنا ہے جتنی جلدی ہو سکے.ورنہ میں یہ گھر اور آپ کو چھوڑ کر چلا جاؤں گا. شانی
کہہ کر چلا گیا تھا اور وہ صوفے پہ ڈھے سی گئی تھی. کس مقام پہ لا کھڑا کیا تھا اسے
وقت نے، ایسا وقت بھی آ سکتا ہے ، اس نے کبھی سوچا بھی نہ تھا.
بہت سوچا
کہ کیا کرے.... بہت سوچ بچار کے بعد پاکستان کی ٹکٹ بک کروا لی اور شانی سے کہہ دیا
کہ تیاری کر لو، تمہارے بابا کے پاس جا رہے.
اسے کہہ کر
اب وہ طرح طرح کے وہموں میں پڑنے لگی تھی. اسکے پاس سولہ سال پرانا ایڈریس اور فون
نمبر تھا، فون کرنے کی ہمت نہ کر سکی.
ایڈریس کا
بھی کنفرم نہ تھا کہ آیا وہ ابھی بھی وہیں اسی گھر میں ہو گا کہ کہیں اور شفٹ ہو چکا
ہو گا.
اللہ کا نام
لے کر گھر سے نکل پڑی تھی، راستے و منزل کی کچھ خبر نہ تھی پر اللہ پہ بھروسہ اور یقین
ساتھ تھا.
چھ گھنٹے
کا سفر چھ صدیوں پہ محیط..... ہر گزرتا پل اسکے خون کو منجمد کرتا رہا.
آخر ائرپورٹ
پہ اتر کر وہ اگلے سفر کے بارے میں سوچنے لگی، اس دوران شانی نے اس سے کوئی بھی بات
کرنا گوارہ نہ کیا. وہ اک مانوس اجنبی کے ساتھ سفر کر رہی تھی.
ٹیکسی میں
بیٹھے اس نے گردن گھما کر اپنے پندرہ سالہ بیٹے کو دیکھا، وہ کانوں پہ ہیڈ فون لگائے
جانے کیا سن رہا تھا پر اسکا سر کسی سر کے ماتحت مست انداز میں جھول رہا تھا.
اسے بے حد
افسوس ہوا، جسے وہ اپنا قیمتی سرمایہ سمجھتی رہی وہ تو کھوٹا سکہ نکلا.