Laal Gulab Romantic Novel By Mansha Noor
Laal Gulab Romantic Novel By Mansha Noor
ہاہاہاہاہاہا۔۔۔۔اتنی سی چوٹ لگی ہے لڑکیوں کی طرح کر رہا ہے
۔میں تو سمجھا تھا بریانی کھانے کو ملے گی۔ ارحام قہقہہ لگاتا ہے۔۔۔
اتنی سی چوٹ ہے یہ میری گاڈی درخت سے ٹکرائی ہے اتنی زور سے
سر لگا میرا زیشان آ ہیں بھرتے ہوئے کہتا ہے۔۔
ہاہاہاہا۔۔تو کس نے کہا تھا لڑکی تاڑ زرا سی ٹکر ہی ماری گاڈی
کو کیا ہوا تو ۔۔
ہاں بیٹا میرا غم تجھے نظر نہیں آتا دوست نہیں دشمن ہے تو ۔زیشان
منہ بناتے ہوئے کہتا ہے۔۔۔۔
چلو ڈی سی پی صاحب کول ڈاؤن مسکراتے چھپاتے ہوئے کہتا ہے
۔۔۔
اب ملے مجھے کہی وہ زیشان غصے سے کہتا ہے ۔۔
چھوڑ یار لڑکی ہے ۔۔ارحام دانت دیکھاتے ہوئے کہتا ہے ۔۔۔
تو دور ہوجا نظروں سے دشمن لگ رہا ہے مجھے ابھی۔۔۔۔۔زیشان تپ
کر بولتا ہے۔۔۔۔۔۔
ہاہاہاہا ہاہاہاہا۔۔۔دونوں کے قہقہے کینٹن میں گونجتے ہیں اور
قہقہے بھی مسکرانے لگتے ہیں ۔۔۔
کیا بات ہے ماننا پڑے گا پولیس والے کی گاڑی کو ٹکر مار دی کہی
مل گیا تو۔۔ابیحہ مسکراتی ہوئی کہتی ہے۔۔
مل جائے تو مل جائے ٹہرکی تھا پورا کا پورا چلتی گاڑی میں سے
اشارے کر رہا تھااور آ نکھ ماری ۔۔۔میں نےبھی گاڈی فل سپیڈ میں کر کے ٹکر مار دی درخت
میں جاکر لگی آ ئندہ کسی لڑکی کو نہیں دیکھے گا۔مسکراتی ہوئی فخریہ انداز میں کہتی
ہے۔۔۔
چل یار فخر بعد میں کرنا اب بھوک لگ رہی ہے چلو کچھ کھاتیں ہیں۔۔