Bhandy Ik Dor Se Romantic Novel By Alisha Naz
Bhandy Ik Dor Se Romantic Novel By Alisha Naz
بول اب؟؟زبان ہے بھی یا چلی گئی؟؟اب کی بار وہ تیز دھاڑی
تھی ایک ہاتھ سے ماسک نکال کر پرسکون ہوئی۔۔۔وہ نوجوان ابھی تک سکتہ کے عالم میں
تھا کتنی پیاری دکھتی تھی وہ اور آواز میں اتنا روب دبدبہ تھا؟؟
مجھے آپ نے اغوا کیا ہے۔۔۔؟؟اب وہ نہایت خوف سے پوچھ رہا
تھا۔۔
کیوں تُجھے کوئی شک ہے؟؟اس نے ہنستے ہوئے کہا۔۔۔
نہیں مطلب اتنی پیاری ہو۔۔اور۔۔۔
ابے اوۓ۔۔۔یہ فلرٹ بازی کسی اور سے کرلینا پہلے اپنے باپ کو فون لگا۔۔۔ایک ہاتھ سے پسٹول
نکال کر اب وہ مسکرا کر کہہ رہی تھی۔۔۔
وہ تو پستول دیکھ کر ڈر گیا تھا۔۔آنکھیں فوراً خوف سے بند
ہوگئیں تھیں۔۔۔
ہا ہا ہا۔۔یہ تو ڈر گیا۔۔۔پیچھے سے شگفتہ بیگم ہنستی ہوئی
کہہ رہی تھیں۔۔۔
چل اب پیسے منگوا جلدی۔۔۔سمجھا ۔۔۔پستول کو سیدھا اُسکے سر
پر رکھ کر تحکمانہ انداز سے کہا۔۔۔
اسنے فوراً پیسے منگوائے۔۔۔۔
سن اب اگر پولیس یا کسی اور کو بتانے کی کوشش کی۔۔۔۔وہ
بولتی ہوئی اُسکے اردگرد گھوم رہی تھی پستول اب تک اُسکے سر پر جمی تھی خوف کے
مارے وہ کپکپا رہا تھا۔۔۔
یہ بتائیگا تو نہیں؟؟شگفتہ بیگم نے پریشانی سے پوچھا۔۔۔
ان امیروں میں بس یہی چیز مجھے اچھی لگتی ہے۔۔ڈر موت
کا۔۔۔حدیقہ نے تلخ مسکراہٹ چہرے پر لیے کہا۔۔
ویسے بھی یہ کونسا پہلا کیس تھا۔۔۔مرزا صاحب کمرے میں داخل
ہوئے۔۔۔