Sadqy Tere Jage Bakht Romantic Novel By Meeshi Sheikh
Sadqy Tere Jage Bakht Romantic Novel By Meeshi Sheikh
ماموں کل فیس جمع کروانے کی آخری تاریخ
ہے.... اگر فیس جمع نہ ہوئی تو میرا ایک سال ضائع ہو جائے گا، میں نے بہت محنت کی ہے.....
پلیز آپ فیس جمع کروا دیں، میں پیپرز
کے بعد چھوٹے بچوں کو ٹیوشن پڑھا کر آپ کے پیسے ضرور لوٹا دوں گی....
اسکی آنکھوں میں نمی تیرنے لگی تھی.
اگر میں بیوی کی باتوں میں نہ آیا ہوتا
تو اسکے ان آنسوؤں پہ تڑپ اٹھتا.... پر اب مجھے خود کو سنبھالنا تھا،
ایک بار تو دل چاہا کہ چند ہزار کی تو
بات ہے، جیب میں اتنی رقم رکھ کر اسے انکار کرنا اچھا نہیں لگ رہا تھا، پھر خیال آیا
کہ اب پگھلا تو پھر کبھی خود کو مضبوط نہیں کر پاؤں گا.... کورا جواب دینا ہی پڑے گا.
تمہاری جرات کیسے ہوئی ماموں کے ساتھ
اس طرح بات کرنے کی، بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ تمہاری ماں کو بچے پیدا کرنے
تو آئے پر تربیت نہ کرنی آئی، اتنے بچے اکٹھے کرنے سے بہتر تھا، دو کی پرورش اور تربیت
اچھی کر لیتی.... اور یہ کیا بات کی تم نے کہ میرے پیسے واپس لوٹا دو گی... آج تک کتنا
واپس لٹاتی رہی ہو.... بتاؤ ذرا.... آج تک کس قدر تم پہ خرچ کر چکا ہوں، کوئی حساب
نہیں... ساری زندگی بھی لگی رہو تو اس احسان کا بدلہ نہیں چکا سکتی تم اور تمہاری ماں.
بس بہت ہو چکا.... اب مجھ سے اور امید
نہ رکھنا.
یہ کہہ کر میں رکا نہیں.....
کار میں آ کر بیٹھا تو دل بہت بوجھل
ہو رہا تھا.
سوچوں میں گم بنک پہنچا، ابھی کار کا
دروازہ کھولا ہی تھا کہ دو موٹر-سائیکل سوار آ دھمکے.... پسٹل دکھا کے میری جیب خالی
کروا کر لے گئے.... میں خالی ہاتھ، خالی آنکھوں سے انہیں جاتا دیکھتا رہا.....