The Date Of Death Romantic Novel By Parishy Mehak
The Date Of Death Romantic Novel By Parishy Mehak
Novel Name : The Date Of Death
Welcome to my world
ہاہاہاہاہاہا
یہ بولتے ہی اقصی زمین پر
گری اور بے ہوش ہو گئی
اقصیٰ اقصیٰ اُٹھو ہاں کیا
ہوا مجھے کچھ نہیں ہوا چلو یہاں سے دیکھتے ہیں کوئی راستہ ہو گا یہاں سے جانے کا چلو
اٹھو کھڑی ہو
جبران مجھے بہت ڈر لگ رہا
ہے کچھ نہیں ہو گا تمہیں ہم سب ساتھ رہیں گے
شرجیل تم دیکھو کوئی راستہ
ہو گا نکلنے کا اوکے میں دیکھتا ہوں
شرجیل ابھی چند ہی قدم آگے
بڑھا تھا اچانک ہوا میں اُڑا اور کوئی چیز اس کے جسم پر لِیپٹنے لگی
بچاؤ مجھے زید فرقان جبران
اسامہ بچاؤ پلیز بچاؤ
پوری ٹیپ شرجیل کے جسم پر
لیپٹ گئی جس کی وجہ سے اُس کی آواز آنا بند ہو گئی
شرجیل ایک دم زمین پر گِرا
اور چاروں طرف سے شیشے ٹوٹنے لگے اور سب شرجیل کے جسم کو چِیرتے گئے
پورے جسم سے خون نکل رہا تھا
ہر طرف خون ہی خون تھا کانچ آنکھوں میں دھنس گئے تھے جس کی وجہ سے آنکھیں باہر نکل
آئی تھی صنم اقصی شرجیل کو اس حالت میں دیکھ کر بے ہوش ہوتی ہوئی بچی
اقصی صنم ہمت کرو تم دونوں
ابھی ہم یہاں سے نکل جائیں گے وجیہہ اقصی صنم کو سمبھالنے لگی زید فرقان جبران شرجیل
کی طرف بھاگے
شرجیل شرجیل اُٹھو اُٹھو پلیز
شرجیل اُٹھو ہم آنکل آنٹی کو کیا جواب دیں گے شرجیل اٹھو نا پلیز
صنم وجیہہ اقصٰی کا رو رو
کر بُرا حال ہو گیا تھا اچھا تم سب چپ ہو جاؤ جبران اسامہ دیکھ لیا میں کہتی تھی نہیں
کرو ایسے ایڈوینچر مگر تم میں سے کوئی نہ مانا دیکھ لو انجام ہم سب مریں گے وہ کسی
کو نہیں چھوڑے گا
اقصٰی یار تم بسس کرو ہو گئی
غلطی ہم سے اب ٹینشن نہ لو ہم بچ جائیں گے اس سے اب کوئی نہیں مَرے گا
کون ہو تم ہم نے کیا بگاڑا
ہے تمہارا کیوں کر رہے ہو ہمارے ساتھ پلیز ہمیں جانے دو پلیز