Khatti Meethi Romantic Novel By Hina Kamran
Khatti Meethi Romantic Novel By Hina Kamran
"وہ میری ہے میں جانتا ہوں مگر وہ میری کبھی نہیں ہوگی یہ بھی
میں جانتا ہوں شاید اس لیے کیونکہ وہ اذان کو پسند کرتی ہے۔"
وہ کاؤچ پر سے اٹھ آیا تھا۔ کھڑکی تک وہ میانہ روی سے چلا
پھر کھینچ کر پردے ہٹا دیے۔ چاندنی تو جیسے اسے موقع کے انتظار میں بیٹھی تھی یکدم
اس کے بدن کو چھوتی آس پاس کمرے میں اپنی دودھیا لائنیں بچھانے لگی۔
"اور یہ سب جاننے کے بعد بھی تم اسے اس بری طرح سوچ رہے ہو
کتنا غلط کررہے ہونا تم، بھول جاؤ اسے اپنی پوزیسونس کو دور کردو ورنہ پھر بہت کچھ
غلط ہوجائے گا۔"اس نے سیل فون نکال لیا نگاہوں کے سامنے بار بار اذان اور وشمہ
کا چہرہ آرہا تھا۔ اس نے وقت دیکھا پھر نمبر ڈائل کردیا۔
"کچھ غلطیاں ہو ہی جائیں تو اچھا ہے۔"
بیل جارہی تھی وہ اس کے فون اٹھانے کا منتظر تھا۔
"کچھ غلطیاں پھر عمر بھر کا روگ بن جاتی ہیں۔" تنبیہ ہوئی
مگر وہاں پرواہ کسے تھی۔
"کوئی ٹینشن نہیں۔" دوسری بیل گئی۔
"ہاں تم تو ویسے بھی لاپرواہ ہو خود سے،دکھ سہنے کی عادت جو ہوگئی ہے۔" چوتھی بیل کے اینڈ پر فون اٹھا لیا گیا۔
Sp 👇👇👇
''کیا تم مجھسے دوستی کرو گی۔؟''
وشمہ یہ الفاظ سن کر انتہائی حیرت میں مبتلا ہوئی اسے یقین
نہیں آرہا تھا کہ یہ کھڑوس جیلر اس سے کہہ رہے تھے۔ وہ جانتی تھی وہ خود بھی پریشان
ہے اس مطالبے سے لیکن کر رہے ہیں۔ وہ کھڑا تھا ہاں ناں سننے کا منتظر شش و پنج میں
مبتلا وشمہ ابھی کچھ کہنے کا سوچ ہی رہی تھی کہ اسے دروازہ کھلنے کی آواز آئی دونوں
نے بیک وقت گردن موڑ کر آنے والے کو دیکھا وہ خیام تھا جو حواس باختہ سا ادھر چلا آرہا
تھا۔
''تم دونوں ٹھیک ہو اوہ خدایا شکر ہے مجھے جیسے ہی عروسہ نے تمہاری
گمشدگی کا بتایا تو میں ادھر چلا آیا میں نے سوچا ہوسکتا ہے کہ تم ادھر رہ گئی ہو پھر
مجھے المیر کا بھی خیال آیا۔''
وہ ذبردست ایکٹنگ کرتے ہوئے دونوں کو دیکھ رہا تھا۔ المیر
نے اڑے حواس سے وشمہ پر نظر ڈالی پھر ابرو کھجاتا کچھ بھی کہے بغیر باہر کی جانب چل
دیا مبادہ وہ خیام کے سامنے بھانڈا ہی نہ پھوڑ دے خیام نے مڑ کر اسے جاتے دیکھا تھا۔
''سب ٹھیک ہے؟'' وہ سیدھا ہوتے ہوئے وشمہ سے پوچھ رہا تھا اس نے ہاں
میں سر ہلایا اور دروازے کی سمت چل دی خیام نے خود کو تھوڑی دیر روکنا ہی مناسب سمجھا۔
''المیر سر،ایک منٹ۔''
وہ تیز تیز چلتی اس تک پہنچی تھی پھولے سانس کے ساتھ اس کے
سامنے رکی۔ المیر نے گاڑی کا دروازہ تھاما ہوا تھا اس کی آواز پر رک کر اسے دیکھنے
لگا۔
''مجھے آپ کی آفر منظور لیکن اس المیر کے ساتھ جو جینا جانتا ہے جو
ہنسنا جانتا ہے اور جسے خواب دیکھنا پسند ہیں اگر وہ المیر مجھے سے دوستی کا خواہ ہے
تو ٹھیک ہے آج سے ہم دوست ہوئے۔''
ایکسائٹڈ سی گہرا مسکراتے ہوئے اپنا سائیڈ بیگ تھامے وہ سر
اٹھائے اس سے کہہ رہی تھی۔ وہ سنجیدہ نگاہوں سے اسے دیکھتا رہا دیکھتا رہا پھر اس نے
نگاہ گھمائی اور وہ مڑ کر گاڑی میں بیٹھ گیا وشمہ نے منہ کھولے اسے گاڑی میں بیٹھتے
دیکھا تھا مطلب وہ پھر سے اسے چھوڑ کر جارہا ہے اور جو دوستی کی آفر تھی وہ بھی مسترد،
اس کے چہرے پر مایوسی کے سائے لہرائے کچھ لوگوں کا واقعی کچھ نہیں ہوسکتا وہ مڑنے لگی
تھی جب اسے دروازہ کھلنے کی آواز آئی اس نے پھر سے مڑ کر دیکھا۔
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں 👇👇👇
Direct Link
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ