Mohabbat Se Ghadari Tak Ka Safar By Jameela Nawab
Mohabbat Se Ghadari Tak Ka Safar By Jameela Nawab
جان لو گی کیا میری ؟؟؟"
وہ ایک دم سنجیده سا اس کے قریب ہوا تھا۔
"یہ طوطا مینا کا کھیل اپنی ذمہ داری پر کھیلو تم دونوں میں
جا رہا ہوں"
نیچے سے آتی ابراھیم کی آواز نے سفیر کا خمار توڑا تھا۔
اچھا چلتا ہوں میں ماہین بس باس میری پروموشن کر دے چار پیسے
آتے ہیں تو کرتا ہوں بات امی سے بس اب اور تم سے دور نہیں رہا جاتا"
سفیر نے ماہین کو محبت سے لبریز آواز میں کہا تھا ۔
"میں سچ میں جا رہا ہوں،کوئی مذاق نا سمجھے،اور یہ میں نے بائیک
سٹارٹ کردی"
ابراھیم دروازہ میں کھڑا ایک بار پھر چلا کر بولا تھا۔
"بس میں آ رہا ہوں یار"
سفیر ماہین کو نظر بھر کر دیکھ کر نیچے چلا گیا تھا۔ماہین
بھی اس کے پیچھے پیچھے دروازہ تک آئی تھی۔جہاں جانے کی دھمکی دیتا ابراھیم اب بھی کھڑا
تھا۔
"تم ابھی تک ادھر ہی ہو ابراھیم ؟؟
ماہین دروازے میں کھڑی ہو کر بولی تھی۔
"مجھے بھیجنے کی بڑی جلدی تهی جناب کو ہاااااااااااااں ؟؟
اور بھائی کو تو چھٹی ہی نہیں دے رہی تھی تم ۔۔۔"
ابراھیم نے نظریں چرا کر مذاق مذاق میں شکایت کی تھی۔
"ہاں نا ۔۔۔۔تم سفیر تو نہیں ہو سکتے نا ۔۔۔۔۔سفیر تو
۔۔۔۔۔"
وہ سفیر کو دیکھ کر شرما کر بولی تھی۔
"کرتا ہوں میں بندوبست تم دونوں کا بس گھر چلا جاؤں آج"
ابراھیم نے قہقہ لگا کر دونوں کو دیکھ کر کہا تھا۔
"میں تو یہی چاہتی ہوں کہ میرا بندوبست بس جلدی سے ہو جائے
۔۔۔۔کیوں سفیر ؟"
ماہین نے مسلسل اپنے چھوٹے بھائی ابراھیم کی باتوں سے محظوظ ہوتے سفیر کو مخاطب کیا تھا۔