Mazgan shocked from Yawar Ali Sikandar's reply | Romantic Novel | Episod...


"مجھے آپ سے بات کرنی ہے۔" مژگان نے اس کے نظر انداز کرنے کے باوجود ہمت جمع کر کے کہہ دیا۔

"سن رہا ہوں!" وہ پوری طرح نظریں لیپ ٹاپ پہ جمائے بیٹھا تھا۔ مژگان نے اپنے خشک ہوتے ہونٹوں پہ زبان پھیری اور کہنا شروع کیا۔

"وہ۔۔۔۔میں۔۔۔آپ۔۔سے اس دن۔۔۔کے لیے معافی۔۔۔۔"

"جانے کا کیا ارادہ ہے؟" وہ انگلیاں مروڑتی ہوئی اپنی بات بھی مکمل نہیں کر پائی تھی کہ یاور نے ایک دم پوچھ لیا۔ مژگان کا دل دھک سے رہ گیا۔ سوال اتنا اچانک تھا اور اتنا بھیانک تھا۔ اس نے حیرت سے زیادہ شاک ہوتے ہوئے یاور کو دیکھا۔

"جی؟؟؟"

"تم نے کہا تھا تم میرے ساتھ رہنا نہیں چاہتیں۔ اس لیے پوچھ رہا ہوں۔" اس نے لیپ ٹاپ بند کیا اور اپنی سیٹ سے اٹھ کر اس کے سامنے آ گیا۔ اس کی نظریں مژگان کی آنکھوں میں بہت گہرائی تک جھانک رہی تھیں۔

"وہ تو میں نے۔۔۔۔۔پہلے کہا تھا۔۔۔۔اب میں ایسا نہیں چاہتی۔" پتا نہیں وہ اسے تنگ کر رہا تھا یا آزما رہا تھا مگر مژگان کی آواز رندھنے لگی تھی۔ اس کی آنکھوں میں نمی وہ دیکھ چکا تھا۔

"تو اب کیا چاہتی ہو؟" وہ سنجیدگی سے اس سے پوچھ رہا تھا۔ مژگان سے مزید قابو رکھنا مشکل ہو گیا۔ آنسو اس کی آنکھوں سے بہہ نکلے تھے۔

"آئی ایم سوری!۔۔۔۔ میں نے آپ کو ہرٹ کیا ہے میں جانتی ہوں۔۔۔"

"ہرٹ اس کے لیے بہت چھوٹا لفظ ہے جو تم نے میرے ساتھ کیا ہے۔" اس کی بات نے مژگان کا دل بہت زور سے بھینچا تھا۔

"جانتی ہوں۔۔۔۔اسی لیے میں آپ سے معافی مانگ رہی ہو۔"

"جب تمھارے بابا کے منی امبیزلمنٹ کے پیپرز میرے سامنے آئے تھے، اس وقت میں نے بھی اسی طرح ثبوتوں کو دیکھ کر کِیا تھا، جو بھی کِیا تھا۔ تب تم نے میری ایک بات نہیں سنی تھی۔ تم نے مجھے معاف نہیں کیا تھا اور مجھے چھوڑ کر چلی گئی تھیں۔ اُنھیں میں پرسنلی نہیں جانتا تھا۔ لیکن تم مجھے پرسنلی جانتی تھی مژگان۔ تم نے بھی مجھ سے زیادہ ثبوتوں پر اعتبار کیا۔ اب بتاؤ، میرا کتنا قصور تھا اس سب میں جس کی سزا تم نے مجھے دو سال دی ہے؟ تمھاری سزا کتنی ہونی چاہیے؟" مژگان کے رونے میں تیزی آ گئی۔ وہ سمجھ گئی تھی یاور کیا کہنا چاہتا تھا، مگر اس سے کچھ بولا نہیں گیا۔ یا شاید اس کے پاس بولنے کو کچھ تھا ہی نہیں۔

"میں نے جو کچھ انجانے میں کیا تھا، تم نے بھی میرے ساتھ وہ سب کر دیا۔ اس کے بعد میں تمھارا مقروض نہیں ہوں۔ میں نے اس جرم کی سزا بھی بھگت لی ہے، اصلی قصور وار بھی پکڑ لیے ہیں اور انھیں بھی سزا دلوائی ہے۔ میرا خیال ہے اب میرا اور تمھارا حساب برابر ہو گیا ہے۔" وہ روتے روتے یاور کو دیکھ رہی تھی۔ وہ اس سے کچھ کہنا چاہتی تھی مگر الفاظ اور زبان دونوں ہی ساتھ نہیں دے رہے تھے۔

"تو آپ مجھے مع۔۔۔معاف نہیں کریں گے؟" بہت مشکل سے اس نے یہ الفاظ کہے تھے۔ یاور اس پہ لاکھ غصہ سہی مگر وہ اسے روتے ہوئے دیکھ کر بےچین ہو رہا تھا۔

"کر دیا ہے معاف!"

یاور نے اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بلا کی سنجیدگی سے کہا تھا۔ وہ روتے ہوئے اسے امید بھری نظروں سے دیکھ رہی تھی۔ وہ چاہتی تھی کہ یاور اسے گلے لگائے اور تسلی دے کہ اب سب کچھ ٹھیک ہو گیا ہے اور اسے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ یاور اس کی آنکھیں پڑھ چکا تھا مگر اس نے ایسا کچھ نہیں کیا۔

"اب تم ج کر سو جاؤ۔ مجھے کچھ کام ہے۔"

وہ واپس اپنی کرسی پہ آ کر بیٹھ گیا تھا اور دوبارہ سے لیپ ٹاپ پہ نظریں جما لیں۔ مژگان نے بوجھل دل کے ساتھ اسے دیکھا تھا۔ کیا تھا اگر ایک مرتبہ تسلی دے دیتا۔ معاف بھی ایسے کیا تھا جیسے اپنے دل پہ جبر کیا ہو۔ اس نے آہستہ سے اپنے آنسو صاف کیے اور سُست روی سے چلتے ہوئے اپنے کمرے میں آ گئی تھی۔ بیڈ پہ بیٹھتے ہی اس کی آنکھوں سے پھر سے آنسوؤں کی لڑی جاری ہو چکی تھی۔ یاور نے اس سے کہہ تو دیا تھا کہ معاف کر دیا ہے مگر اس کا رویہ اور انداز مژگان کو بالکل بھی معافی والے نہیں لگ رہے تھے۔ وہ اسے جان بوجھ کر نظر انداز کر رہا تھا اور یہ بات مژگان کے لیے ناقابلِ برداشت ہوتی جا رہی تھی۔ مژگان کے جانے کے بعد یاور نے ایک بے چین نظر اس دروازے پہ ڈالی تھی جہاں سے وہ ابھی نکل کر گئی تھی۔ وہ گہرا سانس لے کر رہ گیا۔ یاور کو اس کا رونا اچھا نہیں لگ رہا تھا۔ وہ اس کا ایک ایک انداز سمجھ رہا تھا مگر وہ اس وقت واقعی کام میں مصروف تھا۔ اگر مژگان کو گلے لگا لیتا تو اس کا کام ادھورا ہی رہ جاتا۔ تسلی سینے کا کام اس نے کسی اور دن پہ اٹھا رکھا تھا۔ اور ایک وجہ یہ بھی تھی وہ اسے احساس دلانا چاہتا تھا کہ یاور کو بھی تکلیف ہوتی ہے اس کے رویے سے۔ وہ اس سے کتنی محبت بھی کر لے مگر مژگان ہمیشہ اسے چھوڑ جانے کی بات پہلے کرتی تھی۔ وہ اس کی اس دھمکی کا اثر ختم کر رہا تھا تا کہ وہ آئیندہ ایسا سوچے بھی نہیں۔


Post a Comment

Previous Post Next Post