Secret Most Romantic Revenge Based Ebook Novel 1st Episode

Secret Most Romantic Revenge Based Ebook Novel 1st Episode

Secret Most Romantic Revenge Based Ebook Novel 1st Episode

  اسلام و علیکم۔۔۔

کتاب نگری لایا آپ سب کی فیمس رائٹر حمنہ تنویر کے رومینٹک ناول کو ای بک کی شکل میں

جی ہاں تو ہم لے کر آئے ہیں حمنہ تنویر کے EBook ناول Secret کی پہلی قسط۔یاد رہے کہ ویب سائٹ پہ صرف چند ایک اقساط ہی دی جائیں گی۔مکمل ناول پڑھنے کے لئے آپ کو Ebook خریدنی پڑے گی۔

Novel: Secret

Writer: Hamna Tanveer

Topic: Mafia based, bodyguard hero

Revenge based

Episode 1

سیاہ رنگ کی چمچماتی گاڑی اس کلب کے دروازے کے عین مقابل آ رکی۔ اسی گاڑی کے عقب میں ایک اور سیاہ رنگ کی کار رک چکی تھی۔

عقبی گاڑی سے سیاہ رنگ کی پینٹ شرٹ پہنے چار افراد باہر نکلے, ایک نے آگے بڑھ کر پہلی گاڑی کا عقبی دروازہ کھولا اور ادب سے کھڑا ہو گیا۔ اس نے پاؤں باہر نکالا تو نگاہ سیاہ رنگ کے جوتوں سے جا ٹکرائی, جن کی چمک سے اندازہ ہو رہا تھا کہ انہیں پہلی بار زیب تن کیا گیا ہے۔

وہ گاڑی سے نکل کر کھڑا ہو گیا۔ آنکھوں پر سیاہ رنگ کے ہی گاگلز لگا رکھے تھے البتہ وقت رات کا تھا۔ سیاہ رنگ کا تھری پیس پہنے, سیاہ بالوں کو جیل لگا کر کھڑا کیے, سیاہ رنگ کی گاڑھی شیو اس کے گندمی رنگ کو پرکشش بنا رہی تھی۔ اس نے کوٹ کا بٹن بند کرتے ہوےُ سامنے کلب کے دروازے کو دیکھا۔

"سر وہ اندر ہی ہیں... " اس کے دائیں بائیں تین تین گارڈز آ کھڑے ہوےُ تھے۔ وہ دونوں ہاتھ پینٹ کی جیب میں ڈالتا, گردن اکٹراےُ قدم اٹھانے لگا تو باقی سب نے بھی اس کی تقلید کی۔ دروازہ عبور کر کے راہداری دکھائی دی, جہاں مدھم مدھم سی روشنی بکھیر رہی تھی۔ راہدادی کے اختتام پر سامنے وسیع ہال نما جگہ دکھائی دی جہاں اسپیکر کی بلند آواز پر سب اردگرد سے بیگانہ رقص میں محو تھے, وہ جگہ غالباً ڈانس فلور تھا۔ نیلی, سرخ, تو کبھی پیلی روشنی جل بجھ رہی تھی البتہ ان سب میں سیاہی سب سے نمایاں تھی۔

"سر یہاں.... " بائیں جانب والے گارڈ نے اس کی متلاشی نگاہوں کو دیکھتے ہوےُ مشکل آسان کی۔ اس کی گردن میکانکی انداز میں بائیں جانب گھوم گئی جہاں اشارہ کیا گیا تھا۔ دیوار کے ساتھ لگے صوفوں پر ان کی مطلوبہ پارٹی براجمان تھی۔ اس نے وقت کا ضیاع کئے بغیر تیزی سے قدم بڑھاےُ۔

"تھوڑی دیر بعد آنا.... " مائیکل نے اسے دیکھتے ہوےُ اپنے دائیں بائیں بیٹھی لڑکیوں کو حکم دیا۔ وہ دونوں اٹھ کر آگے بڑھ گئی۔

"ہے ایلکس.... کیسے ہو؟" وہ کھڑا ہو کر ہاتھ آگے بڑھانے لگا۔

"آئم گڈ... " اس نے مائیکل کا بڑھا ہوا ہاتھ تھام لیا۔ اس نے بیٹھنے کا اشارہ کیا تو وہ وسط والے صوفے پر براجمان ہو گیا۔ صوفے کی پشت پر ہاتھ رکھتا, ٹانگ پے ٹانگ چڑھانے لگا۔ دائیں صوفے پر مائیکل کے گارڈز بیٹھے تھے جبکہ ایلکس کے گارڈز ہاتھ باندھ کر وہیں کھڑے ہو گئے۔

"ڈرنک کون سی لو گے؟" مائیکل نے بائیں صوفے پر بیٹھتے ہوےُ سامنے میز پر سے اپنا گلاس اٹھایا۔

"میرا خیال ہے ہم کام کی بات کریں تو زیادہ بہتر ہوگا۔" اس نے گلاسز اتار کر میز پھینکنے کے سے انداز میں رکھتے ہوےُ سرد مہری سے جواب دیا۔

"ٹھیک ہے میں نے تمہاری سیکٹری کو بتا دیا تھا رقم کے متعلق بھی ویسے تو.... " اس نے شانے اچکاتے ہوےُ اس سنہری رنگ کے مادے کو گلے سے نیچے اتارا جس کا مطلب تھا کہ اب بات کرنے کا کوئی نفع نہیں۔

"میرا خیال ہے ہماری ڈیل ہو چکی تھی تم اب مکر نہیں سکتے۔ میں ایڈوانس بھیج چکا ہوں تمہیں گزشتہ ہفتے ہی...." اس نے چبا چبا کر کہا اور اس کی جانب جھکا۔

"مجھے دوسری پارٹی سے زیادہ ریٹ مل رہا ہے.... " اس نے ایلکس کے غصے کا اثر نہیں لیا۔

وہ استہزائیہ ہنسا۔

"ڈیل تم نے مجھ سے کی تھی اگر یاد داشت ٹھیک سے کام کرتی ہے تمہاری تو.... " وہ پیچھے ہوتا پھر سے صوفے کی پشت سے ٹیک لگانے لگا۔

"ڈیل کو تو شاید مہینہ.... "

"جتنا بھی وقت ہوا ہو۔ یہ مال میرا ہے سارا۔ آگے جس کے ساتھ ڈیل کرنی ہو کرنا مجھے پرواہ نہیں۔" اس نے درشتی سے اس کی بات کاٹی۔

"مجھ سے کم میں خرید کر آگے تم ڈالر میں بیجو گے.... کچھ ہمیں بھی کمانے دو۔" اس نے گلاس میز پر پٹخا۔ وہ اس کے رعب دار لہجے سے زچ ہوا۔

"یہ تمہیں ڈیل کرنے سے پہلے سوچنا چائیے تھا۔" بلا کا اطمینان تھا اس کے چہرے پر جو مقابل کو جلا گیا۔

"میں نہیں دے رہا تمہیں اپنا مال بس ڈیل ختم.... " اس نے تلملاتے ہوےُ اس سرد انسان کو گھورا۔

"ٹھیک ہے پھر میرا ایڈوانس ڈبل کر کے واپس کرو گے تم۔ اور تمہارے کوکین کے کھیتوں کی گارنٹی بھی میں نہیں دے سکتا۔" اس بے آگے ہو کر سرگوشی کے انداز میں بولا۔

"اگر تم نے کچھ بھی کیا تو..... " مائیکل نے کہتے ہوےُ کوٹ کی جیب سے گن نکال لی۔ عین اسی لمحے سامنے کھڑے چھ کے چھ گارڈ کی گنز باہر نکل آئیں۔ مائیکل کے دو گارڈ ان کی شکل تکنے لگے۔

ایلکس کے چہرے پر مسکراہٹ رینگ گئی۔

"ایسی کوتاہی کا سوچنا بھی مت۔" اس نے مائیکل کی گن پر ہاتھ رکھ کر اسے نیچے کیا۔ کچھ فاصلے پر موجود لوگ اپنی ہی رقص اور دھن کی دنیا میں مگن تھے انہیں کوئی سروکار نہیں تھا یہاں کیا ہو رہا ہے۔

"جو ایڈوانس بھیجا تھا تم نے صبح مل جاےُ گا۔ ڈبل کی امید مجھ سے مت رکھنا.... " اس نے ہارے ہوےُ انداز میں گن واپس کوٹ میں رکھی۔

"میں انتظار کروں گا اور تم بھی انتظار کرنا.... " اس نے گاگلز اٹھائی اور انہیں لگاتا وہاں سے کھڑا ہو گیا۔ اس کا جواب سنے بغیر وہ لمبے لمبے ڈگ بھرتا آگے بڑھ گیا تو اس کے گارڈ بھی تیزی سے اس کے پیچھے لپکے۔

"دیکھ لوں گا کیا کرتے ہو تم.... " وہ اس کی دھمکی سے مرعوب ہوےُ بنا چیلنج کرنے والے انداز میں بولا مگر سننے والا جا چکا تھا وہاں سے۔

                         •••••••••••••••••••••••••••

"یار یہ تو جان نہیں چھوڑے گا.... مام نے بھی عجیب ہی مصیبت میرے گلے ڈال رکھی ہے۔" حریم نے اکتاہٹ بھرے انداز میں کہتے ہوےُ اپنے سے چند قدم کے فاصلے پر کھڑے گارڈ کو دیکھا جو ہاتھ باندھے مؤدب انداز میں کھڑا تھا۔

"ہاں ویسے عجیب ہی ہیں تمہاری مام۔ ہم میلن گھومنے آےُ ہیں اور یہاں بھی اسے ساتھ بھیج دیا۔" جینی نے خفا خفا انداز میں گارڈ کو گھورا۔

"اس کو کہیں آگے پیچھے کرنا ہوگا.... میں میوزیم میں سکون سے جانا چاہتی ہوں۔ جہاں مجھے کوئی گنجا گھور نہ رہا ہو۔" اس کی نگاہیں جوہنی پر تھیں مگر مخاطب جینی سے تھی۔

"کیا کریں؟ ہمارے کہنے پر تو کبھی نہیں جاےُ گا.... " سنہرے بالوں والی جینی نے نگاہوں کا رخ موڑ کر حریم کو دیکھا۔

"تم اسے باتوں میں لگاؤ... بلکہ نہیں۔" ذہن کی بتی جلنے پر اس کا چہرہ کھل اٹھا اس نے چٹکی بجائی اور جینی کو دیکھنے لگی۔

"تھوڑا بہت فلرٹ کام کر جاےُ گا۔" اس کے چہرے پر شریر سی مسکراہٹ تھی۔

"اوہ کم آن.... اس گنجے کے ساتھ؟" اس نے ایک بار جوہنی کو دیکھا اور منہ بسورتی حریم کو دیکھنے لگی۔

"کچھ دیر کے لیے بس.... میں غائب ہو جاؤں گی اور اس کے بعد تم دونوں میری تلاش میں نکل جانا۔ لیکن خیال رہے میوزیم میں جوہنی نہ آےُ۔" اس نے پینٹ کی جیب سے فون نکالتے ہوےُ بائیں آنکھ کا کونا دبایا۔

"ٹھیک ہے تم کہتی ہو تو.... " اس نے جوہنی کو دیکھتے ہوےُ گہرا سانس لیا۔

"جاؤ.... میں فون پر بات کرنے کی ایکٹنگ کرتی ہوں۔" وہ اس بات سے انجان کہ کسی کی گہری نگاہوں کے حصار میں ہے, اپنے پلان کو کامیاب کرنے میں محو تھی۔

جینی سر ہلاتی آگے بڑھ گئی۔

 

پلان کے مطابق جوہنی اس کے ساتھ باتوں میں محو تھا, حریم چور نگاہوں سے انہیں دیکھتی الٹے قدم اٹھانے لگی۔ اس کا رخ اس شاپنگ مال کے گیٹ کی جانب تھا کیونکہ وہ لوگ ابھی پہلے فلور پر تھے۔ ایک الوداعی نگاہ ان دونوں پر ڈال کر وہ سرعت سے باہر نکل گئی۔

لیدر کی سفید پینٹ کے ہمراہ ٹی پینک کلر کی شرٹ پہنے, ایک سائیڈ سے شرٹ پینٹ کے اندر تھی تو دوسری سائیڈ سے باہر, گولڈن براؤن بالوں کو کھول کر شانوں پر پھیلا رکھا تھا, پاؤں میں لمبے لیدر کے شوز تھے جو گھنٹے سے نیچے تک آ رہے تھے۔ شہد رنگ کے لینز لگاےُ, چہرے پر معمول کے مطابق میک اپ کئے وہ اپنی شخصیت سے مختلف معلوم ہو رہی تھی شاید قصور نگاہوں کا تھا جو اسے ہر روپ میں حسین بنا دیتیں۔ دونوں آستین فولڈ کر رکھے تھے جن میں سے صاف بازو دکھائی دے رہے تھے, ایک کلائی میں بریسلٹ زینت بنا ہوا تھا تو دوسری کلائی میں گھڑی۔ دونوں ہاتھوں کی تین تین انگلیاں انگوٹھیوں سے مزین تھیں۔ کانوں میں چھوٹے چھوٹے ائیر رنگ تھے تو صراحی دار گردن میں سنہری رنگ کی چین جگمگا رہی تھی۔ اس نے پہلا بٹن کھول رکھا تھا جس کے باعث اس کی چین میں مبسوط سبز پتھر دکھائی دے رہا تھا شاید یہ بٹن کھولنا اسے پرکشش بھی بنا رہا تھا دوسروں کے لیے۔ چھوٹا سا بیگ لٹکاےُ, جس کی چین اس کے شانے پر تھی۔ اس نے پنک لپ اسٹک سے پوشیدہ ہونٹوں کو دائیں بائیں جبنش دی اور اس مصروف شاہراہ کے کنارے پر چلنے لگی۔

تیز تیز قدم اٹھانے کے باعث سٹیپ میں کٹے بال ہوا میں لہرا رہے تھے۔

چند قدم کی مسافت طے کر کے وہ اس آرٹ کے کولیکشن کو دیکھنے کی خاطر اس بلڈنگ کے اندر آ چکی تھی۔ وہ لفٹ لے کر تیسرے فلور پر آ گئی۔ اندر زیادہ رش نہیں تھا اور اسے اس بات نے مزید خوش کر دیا۔

وہ اس وسیع ہال میں آ گئی جہاں دیواروں پر مختلف نوعیت کی پینٹنگز آویزاں تھیں۔ اس نے دروازے کے ساتھ والی دیوار کے ساتھ چلنا شروع کیا۔ وہ کافی کافی دیر تک ایک پینٹنگ کے سامنے کھڑی اسے دیکھتی رہتی اور پھر آگے بڑھ جاتی اس بات سے بے خبر کہ عقب میں کوئی اس کو اپنی گہری نگاہوں کے حصار میں لئے ہوےُ ہے۔

اسی اثنا میں آدھا گھنٹہ گزر گیا جب جینی کا فون آنے لگا۔

"ہاں کیا ہوا؟" اس نے تیزی سے فون کان سے لگایا۔

"وہ تمہاری مام کو فون کرنے لگا ہے۔ تب سے ڈھونڈ رہا ہے تمہیں وہ۔ اور کتنا وقت چائیے؟" وہ متفکر سی کہتی جوہنی کی پشت کو دیکھنے لگی جو اس سے کچھ فاصلے پر تھا۔

"مجھے اممم.... بیس منٹ... کرنے دو مام کو فون۔ میں بیس منٹ بعد آ جاؤں گی۔" وہ لاپرواہ بنی۔

"اوکے...." دوسری جانب سے فون بند ہوا تو اس نے فون آف کر کے اسے پھر سے پینٹ کی جیب میں ڈال لیا۔

"چالیس منٹ تو لگ ہی جائیں گے۔" وہ اگلی پینٹنگ کی جانب بڑھتی مسکرائی۔  اس سرگرمی کا اختتام پچاس منٹ بعد ہوا اور وہ مسرور سی اس ہال سے باہر نکل آئی۔ مگر اگلے ہی لمحے اس کی مسکراہٹ غائب ہو گئی جونہی اس کے عقب میں کوئی باہر نکلا۔ اس نے پلٹ کر دیکھا تو وہ تیزی سے پیچھے ہو گیا۔ جب کوئی دکھائی نہیں دیا تو حریم کے چہرے پر سنجیدگی عود آئی۔

"قدموں کی آہٹ تو سنی تھی میں نے۔"

وہ کہتی ہوئی لفٹ کے سامنے آئی اور بٹن دبانے لگی۔

"آ بھی جا اب.... " اس نے کوفت سے کہتے ہوےُ پھر سے بٹن دبایا۔ مگر جونہی پھر سے قدموں کی آہٹ سنائی دی اس کے چہرے کا رنگ تغیر ہوا۔

اس نے پلٹ کر دیکھا مگر اب بھی وہاں کوئی نہیں تھا۔ دائیں بائیں راہداری تھی شاید وہاں چلا گیا۔ اس نے قیاس آرائی کرتے ہوےُ ایک نظر لفٹ کو دیکھا۔

"سیڑھیوں سے چلی جاتی ہوں.... " وہ کوفت سے کہتے ہوےُ رخ موڑ کر سیڑھیوں کی جانب بڑھ گئی۔

زینے اترتے ہوےُ پھر سے اسے اپنے عقب میں کسی کی موجودگی کا احساس ہوا۔ وہ ایک بھی لمحے کا ضیاع کئے بغیر مڑی۔ سادہ سی پینٹ شرٹ میں ملبوس درمیانی سی عمر کا ایک نوجوان اس سے پچھلی سیڑھی پر کھڑا تھا۔

"کون ہو تم؟" وہ شخص شناسا محسوس نہ ہوا تو وہ پوچھتی ہوئی الٹے پیر زینے اترنے لگی۔

"کام ہے ایک آپ سے۔" وہ پتھریلے تاثرات لئے اس کی جانب بڑھا۔

 

"کون سا کام؟" نجانے کیوں اسے خطرے کی بو آنے لگی۔

"آئیں بتاتا ہوں.... " اس نے ہاتھ آگے بڑھایا تو حریم گھبرا کر پیچھے ہوتی دیوار سے جا لگی۔ وہ اس بڑے سٹیپ پر آ چکے تھے جو سیڑھیوں کا آدھ تھا۔

اس سے قبل کہ وہ کچھ کرتا کوئی آندھی طوفان کی مانند زینے اترتا ان کے بیچ میں آیا۔ انہیں صورتحال سمجھنے کا موقع دئیے بغیر حریم کی کلائی پکڑ کر زینے اترنے لگا۔

"کون ہو تم؟" وہ بھاگتا ہوا اسے اس عمارت سے باہر لے آیا۔

بھاگنے کے باعث تنفس پھولا ہوا تھا, چہرے پر گھبراہٹ کے آثار تھے۔ وہ اس کا ہاتھ ہٹاتی پیچھے ہوئی۔

"میں نہیں جانتا تمہیں.... " اس نے سنجیدگی سے جواب دیا اور عقب میں دیکھا۔

"تو مجھے باہر کیوں لے آےُ؟" وہ تیز تیز سانس لیتی الجھی۔

"وہ لڑکا شاید تمہارے تعاقب میں تھا۔"

"تمہیں کیسے معلوم؟ کیا پتہ تم میرے تعاقب میں آےُ ہو...." وہ مشکوک انداز میں کہتی آنکھیں سکیڑے اسے دیکھنے لگی جس نے سیاہ رنگ کا ماسک لگا کر اپنی شناخت گویا مخفی کر رکھی تھی۔

"اگر میں تعاقب میں ہوتا تو تمہارے سامنے کھڑا باتیں نہ کر رہا ہوتا۔" اس نے سامنے سے آتے جوہنی اور جینی کو دیکھا تو پلٹ گیا۔

"ہاااا... کہاں جا رہے ہو؟" حریم نے اس کے پیچھے جانا چاہا مگر جینی کی آواز پر رک گئی اور پلٹ کر اسے دیکھنے لگی۔

"کہاں جا رہی ہو؟"

"وہ... میرے پیچھے کوئی تھا۔ یہ.... یہی لڑکا۔" وہ دوسرا لڑکا عمارت سے باہر نکلا اور سامنے کھڑی گاڑی میں بیٹھ گیا۔

"کیوں؟" اس کی نگاہیں حریم کی نگاہوں کے تعاقب میں دیکھ رہی تھیں۔

"پتہ نہیں.... " اس کا دھیان اس ماسک والے لڑکے کی جانب تھا۔

"اچھا چلو تم ہوٹل چلیں میں تھک گئی ہوں۔" اس نے بیزاری سے کہتے ہوےُ اس کی بازو پکڑی اور پلٹ گئی۔ جوہنی گاڑی کا دروازہ کھولے کھڑا تھا۔ وہ دونوں عقبی نشست پر بیٹھ گئیں تو وہ دروازہ بند کرتا فرنٹ سیٹ پر آ کر بیٹھ گیا۔

"کون تھا وہ؟" وہ چہرے پر آتے بالوں کو کان کے پیچھے کرتی ونڈ اسکرین کو دیکھتی سوچنے لگی۔

                          ••••••••••••••••••••••••••

"ہو گیا سِسلی کا ٹور؟" وہ بار سے گلاس اٹھاتا ہوا پلٹا۔

"ہاں تمہیں بتایا تھا نہ وہاں کوسا نوسٹرا (Cosa Nostra ) کے ساتھ میٹنگ ہے میری۔ پھر ایک فیملی دعوت بھی تھی۔"

"وہی فیملی جو دوست بھی ہے تمہاری؟" ایلکس نے گلاس اس کے سامنے رکھتے ہوےُ دائیں آبرو اچکائی۔

"ہاں کافی ٹائم سے کام کر رہے ہیں ہم...." اس نے شراب کے بھرے گلاس کو اٹھا لیا تو وہ پلٹ کر بار کے پاس جا کھڑا ہوا تاکہ اپنا گلاس بنا سکے۔

"کوئی باڈی گارڈ ہے تمہارا فارغ؟ دراصل وہ اپنی بیٹی کی سیکورٹی کی طرف سے کوئی کمی نہیں چھوڑنا چاہتی اس لئے مجھے کہہ رہی تھیں کہ کسی کو بھیج دوں۔" ڈیوڈ نے اس آرام دہ صوفے سے ٹیک لگاتے ہوےُ گفتگو کو جاری رکھا تو ایلکس کے چہرے پر مسکراہٹ رینگ گئی جسے اس نے پل بھر میں چھپا لیا۔

"ہاں کیوں نہیں... میرے گارڈز کا علم تو تمہیں ہے ہی۔" اس نے اپنی ڈرنک تیار کر کے گلاس اٹھا لیا اور اس کے سامنے آ کر بیٹھ گیا۔

"اسی لئے تو تمہیں پوچھ رہا ہوں.... " اس نے قہقہ لگاتے ہوےُ گلاس لبوں سے لگایا۔

"جب ضرورت ہو بتا دینا میں بھیج دوں گا۔" وہ ٹانگ پے ٹانگ چڑھاتا سنجیدگی سے گویا ہوا۔

"تمہاری ڈیل کا کیا بنا پھر؟" وہ کہتا ہوا سیدھا ہوا۔

"مکر گیا... ہونہہ.... " وہ سر جھٹک کر دوسری سمت دیکھنے لگا۔

"تم بھی کچھ رقم بڑھا دیتے.... " وہ سنبھل کر بولا۔

"ڈیل ڈیل ہوتی ہے ڈیوڈ۔ پھر چاہے اس ڈیل میں کسی کی موت طے ہو وہ متغیر نہیں ہوتی۔" ہاتھ میں پکڑے گلاس پر گرفت مضبوط ہو گئی۔ چہرے پر بلا کی سختی تھی۔

"ہاں اصول تو ہمارا یہی ہے.... میں نے تو اس لئے کہا کہ تمہارا آڈر جلدی تیار ہو جاتا۔ فون آیا تھا مجھے میکسیکو سے۔" اس نے کہتے ہوےُ شانے اچکاےُ۔

"کوئی مسئلہ نہیں ڈیل کسی اور سے ہو جاےُ گی۔ وہ واحد تو نہیں یہاں۔" اس نے لاپرواہی سے ہنکار بھری۔

"ہاں.... میں تمہیں صبح بتاؤں گا۔ ایک ہے میری نظر میں۔" اس نے پر سوچ انداز میں جواب آیا۔

"کوئی جلدی نہیں مجھے.... اور میکسیکو فون کر کے میں خود بات کر لوں گا۔" وہ اطمینان سے کہتا اس سیاہ رنگ کی شراب کا سپ لینے لگا۔

                        •••••••••••••••••••••••••••

"آپ نے عاصم کو لینے کیوں بھیجا مام؟ بچی ہوں میں جو اکیلی نہیں آ سکتی تھی واپس؟" وہ کمرے میں آتی بلند آواز میں بولنے لگی۔

نوشین نے ایک اچٹتی نگاہ اس پر ڈالی۔

"بچی نہیں ہو اس لئے ہمیشہ اپنے گارڈ کو بیوقوف بنا کر غائب ہو جاتی ہو؟" وہ سخت تاثرات لئے اپنی کرسی سے اٹھی اور اس کی جانب بڑھی۔

"واٹ ایور.... " اس نے لاپرواہی سے کہتے ہوےُ سینے پر بازو باندھ لئے اور سامنے دیوار کو دیکھنے لگی۔

"اگر عاصم کو نہیں بھیجتی میں تو مجھے یقین ہے تم میرے فون پر میلن سے واپس آنے والی نہیں تھی۔" وہ جتانے والے انداز میں کہتی اسے دیکھنے لگی جو انہیں دیکھنے سے گریز پا تھی۔

 

Secret Most Romantic Revenge Based Ebook Novel 1st  Episode

اسلام و علیکم۔۔۔

کتاب نگری لایا آپ سب کی فیمس رائٹر حمنہ تنویر کے رومینٹک ناول کو ای بک کی شکل میں

جی ہاں تو ہم لے کر آئے ہیں حمنہ تنویر کے EBook ناول Secret کی پہلی قسط۔یاد رہے کہ ویب سائٹ پہ صرف چند ایک اقساط ہی دی جائیں گی۔مکمل ناول پڑھنے کے لئے آپ کو Ebook خریدنی پڑے گی۔

Novel: Secret

Writer: Hamna Tanveer

Topic: Mafia based, bodyguard hero

Revenge based

 Secret ) ( ای۔بک ناول کی قیمت 500/ روپے ہے۔

🔸ناول بکنگ اسٹارٹ کی جارہی ہے۔

🔸بکنگ کی آخری25 تاریخ      ہے اور اسکے بعد تمام کسٹمرز کو ایک ساتھ واٹس ایپ ڈیلیوری کی جائے گی۔۔۔

 ناول آرڈر کرنے کیلئے ہم سے رابطہ کریں

 

Pre Booking Start

dispatch Date 25/10/22

After Discount Available Price/500

To Order Contact Us

jazz cash

easypaisa

👇👇👇

03357500595

After Payment Share ss/txr Id payment proof

 

جو لوگ Ebook آرڈر کریں وه توجہ فرما لیں کہ پیمنٹ کا سکرین شاٹ سینڈ کرنے کے بعد اپنا اپنا کوڈ لازمی لیں کیونکہ وه کوڈ دکھاۓ بغیر بک نہیں دی جاۓ گی۔

0

Post a Comment

Previous Post Next Post