Aghmaza engaged with Basit | Engagement Ceremony | Romantic Urdu Novel |...


"ہیلو۔۔۔"کال ریسو کرکے فون کان سے لگایا ہی تھا کہ کانوں سے باسط کی بےتابانہ آواز ٹکرائی تھی۔وہ ایک پل کو تو سٹپٹائی تھی آخر کو پہلی بار ہی تو سامنا ہوا تھا ایسی صورتحال کا۔

"ہیلو۔۔"خود پر قابو پاتے مدھم آواز میں بولی تھی۔

"کیسی ہو؟"اسکی چاہت سے بھرپور آواز سماعتوں میں اتری تھی۔

"اغمازہ۔۔؟"اسکی طویل خاموش پر اس نے پھر پکارا تھا۔

"ہاں؟"

"خفا ہو؟"

"کس لیے؟"

"تمہاری بغیر اجازت اتنا بڑا قدم جو اٹھا لیا۔۔"اسکے لہجے میں کچھ تھا جو اغمازہ کو مزید چپ نہ رکھ سکا۔

"تم نے بہت بڑا قدم اٹھایا ہے باسط۔۔۔!! تمہارے پیرنٹس دنیا کے سامنے ایک مشکوک لڑکی کو کیسے اتنی آسانی سے قبول کرسکتے ہیں۔۔"اسکی بےیقینی نے اسے بےچین سا کردیا۔

"ایسا نہیں ہے اغمازہ یہ بات تم بھی جانتی ہو اور میں بھی کہ وہ سب جھوٹ تھا دھوکہ تھا تمہیں پھنسانے کی کوشش کی گئی۔۔۔"

"مگر اس بات کا ثبوت اب تک نہیں ملا پھر تمہارے پیرنٹس کیسے مجھے بےقصور سمجھ سکتے ہیں؟"اسکی بات کاٹتے وہ پھر بول پڑی تھی۔

"تمہیں اس بات سے مسئلہ ہے کہ میں کیوں انہیں منا کر تمہارے گھر لے آیا؟"باسط کا لہجہ بجھ سا گیا تھا۔وہ کیوں اپنے دل کی باتیں کرنے کیلیےاس دشمنِ جاں کو کال ملا بیٹھا تھا۔

"ایسا نہیں ہے۔۔"سر لکڑی کے صوفے کی پشت سے ٹکاتی اغمازہ بس اتنا ہی کہہ سکی۔

"پلیز میری فیلنگز کو سمجھو اغمازہ جو صرف اب تمہارے لیے ہیں تم نہیں جانتیں کہ ان گزرے دنوں میں کتنی شدت سے یاد آئی ہو مجھے تم۔۔"اسکا لہجہ بےقرار سا ہورہا تھا اور اغمازہ تنویر یقین اور بے یقینی کے درمیان سفر کررہی تھی۔

"میں جانتا ہوں مجھ پر ٹرسٹ کرنا بہت مشکل ہے تمہارے لیے مگر میں وعدہ کرتا ہوں جب تک زندہ ہوں میری ہر سانس تمہارے نام ہوگی۔میں نہیں جانتا یہ محبت ہے یا اس سے کچھ زیادہ مگر اب زندگی میں تمہارے بغیر تصور ناممکن ہے۔۔"اسکی خاموشی پر وہ مزید بولا تھا۔اغمازہ کا دل چاہا اسکی تمام باتوں پر یقین کرلے۔وہ شخص تھا بھی تو ایسا۔دل جیت لینے والا۔۔

"باسط۔۔مجھے صبح جاب پر جانا ہے۔۔میں بعد میں بات کروں گی۔۔"وہ جو اپنے جذبات کے اظہار کے بعد اسکے چند بولوں کا منتظر تھا۔اس بےتکی بات پر دھیرے سے ہنس پڑا تھا

"ٹھیک ہے تم سوجاؤ میں اب موبائل پر نہیں بلکہ روبرو ہی تم سے ملاقات کروں گا۔۔"شریر لہجے میں کہتا کال کاٹ گیا تھا۔اغمازہ نے موبائل کان سے ہٹاکر گھورا اور مسکراتی ہوئی اٹھی کھڑی ہوئی تھی۔۔


Post a Comment

Previous Post Next Post