Dil E Beqarar Complete Novel By Palwasha Safi
Dil E Beqarar Complete Novel By Palwasha Safi
عرشیہ وائٹ باتھ گاون
پہنے آئینے کے سامنے کھڑی گیلے بال تولیے میں رگڑتے سکھا رہی تھیں۔ اس کے چہرے پر
شوہر کی قربت پا کر الگ کی نور امڑ آیا تھا۔ بلیو سفیری کی وہ رنگ جو پیغام نے
پہنائی تھی اس کے انگلی کی زینت بنی تھی۔ اپنے سراپے پر سے ہوتی اس کی نظر پیغام
کے عکس پر پڑی۔ وہ باقائدہ نیم دراز لیٹے اسے دیکھ رہا تھا۔ عرشیہ نے تولیہ چئیر
کی پشت پر ڈالا اور بیڈ کے سمت آئی۔
"گڈ
مارننگ ہسبینڈ جی۔۔۔۔۔" اس نے بڑی سی مسکان کے ساتھ صبح بخیر کہا۔
"گڈ
مارننگ بیوی جی۔۔۔۔۔" پیغام نے جعلی جمائی لیتے اور انگڑائی لیتے ہاتھ بلند
کیے اور ایک جھٹکے سے اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنے جانب کھینچا۔
"آاہہہہ۔۔۔۔۔"
وہ اس حملے کے لیے تیار نہ تھی اور زرا سے زور پر اس کے سینے پر جا گری۔
پیغام نے پھر سے آنکھیں
موندھ لی۔ عرشیہ نے اس کے شرٹ لیس کندھے پر سر ٹکائے چہرا اوپر کو کیا۔
"ویسے
تم نے مجھے رات کو کوئی گفٹ نہیں دیا۔۔۔۔" وہ معصومیت سے منہ بنا گئی۔
"گفٹ۔۔۔۔۔
" اس نے حیرانگی سے آنکھیں کھولی۔
"اتنا
زبردست گفٹ تو دیا ہے۔۔۔۔۔ اور کونسا گفٹ چاہیئے۔۔۔۔" وہ شریر انداز میں تنگ کرنے
لگا۔
اس کے زو معنی بات پر
عرشیہ نے پلکیں جھکا لی اور نفی میں سر ہلاتے متبسم ہوئی۔
"وہ
نہیں۔۔۔۔ ریل گفٹ۔۔۔۔ منہ دکھائی جسے کہتے ہیں۔۔۔۔۔" اا نے اصل مطلب بتاتے
اٹھنا چاہا۔
"اس
منہ پر تو دنیا قربان چھوٹے موٹے گفٹ کیا چیز ہیں۔۔۔۔" پیغام نے اس کے رخسار اپنے
ہاتھ میں دبا لیے اور والہانہ انداز چومنے لگا۔
"اسسسس
پیغامممم۔۔۔۔ چھوڑو۔۔۔۔۔" اس نے دفاعی انداز میں زور لگایا اور اس کے گرفت سے
آزاد ہوئی۔
"مجھے
نہانا ہے۔۔۔۔" اس کو واشروم جاتے دیکھ کر صدا لگائی۔
"چینج
کر کے آتی ہوں۔۔۔۔۔" جواب بھی اسی انداز ملا۔
"واو۔۔۔۔
تو میں بھی آتا ہوں۔۔۔۔" پیغام نے شرارت کرتے دوسری صدا لگائی۔
اس کے آنے کے خوف سے
عرشیہ نے تیزی سے لاک لگایا تھا۔
"ہاہاہاہا۔۔۔۔۔"
پیغام کھلکھلا کر ہنس پڑا۔
ان کی نوک جوک یوں ہی
چلتی رہی۔ اس کے فریش ہونے تک وہ ریڈ کلر کا فینسی فراک زیب تن کئے تیار تھی۔
پیغام وائٹ کرتا پجامہ پہنے گیلے بال ماتھے پر بکھیرے اس کے پاس آیا۔ اسے بازووں
سے پکڑ کر بیڈ کنارے بیٹھا دیا اور خود دو زانو ہو کر اس کے قدموں میں بیٹھا۔
"ہیرے
جواہرات تو سب دیتے ہیں۔۔۔۔۔ اور ان سب کی تمہاری لائف میں کوئی کمی بھی نہیں
ہیں۔۔۔۔ میں تمہیں عمر بھر کا پیار اور سکون دینا چاہتا ہوں۔۔۔۔۔ " اس نے
استحقاق سے کہتے ایک لفافہ آگے کیا۔
عرشیہ نے کھول کر دیکھا
تو دو ویزا اور ٹکٹ تھے۔
"اس
وقت تمہیں اور مجھے۔۔۔۔۔ ہم دونوں کو کام سے آرام کی ضرورت ہیں۔۔۔۔۔ اس لیے ورلڈ
ٹور کا تحفہ دے رہا ہوں۔۔۔۔۔" وہ اس کے ساتھ آن بیٹھا۔
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں 👇👇👇
Direct Link
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ

