Aliyar observ to Faiq Ahmad | Romantic Novel | By Zohra Farrukh Hasan Ep...



" اندر آ جاؤں ڈیڈ" فائق صاحب کے آفس کے ڈور پر دستک دے کر ان سے اندر آنے کی اجازت مانگی __

 "یس… کم ان" وہ اندر سے بولے تو ایلیار مسکراتا ہوا ان کے آفس میں داخل ہو گیا __

" تمھارا آفس آنا کچھ زیادہ ہی لیٹ نہیں ہو گیا ہے روز روز " ان کے سنجیدگی سے پوچھنے پر ایلیار نے سٹ پٹا کر  اپنا کان کھجلایا __

" میں کسی کام میں بزی تھا ڈیڈ… پھر ثمین سیڑھیوں سے گر گئی اس لئے کچھ اور دیر ہو گئی " روانی میں وہ ثمین کے گرنے والی بھی بات بول گیا مگر پھر کچھ خیال آیا تو جلدی سے  وہ ان کے سامنے والی چیئر کھینچ کر بیٹھا __

" کیسے گر گئی…. ڈاکٹر کے پاس لے گئے تم_ " بےاختیار ان کے پوچھنے پر ایلیار نے بس انہیں دیکھا _ وہ ایک دم سے فکر مند سے نظر آئے تھے…. فائق صاحب ایلیار کے دیکھنے پر زرا سا گڑبڑایے پھر سنبھل گئے __

" یہ لڑکی جب سے آئی ہے کبھی سکون سے نہیں رہتی…. کبھی کچھ کرتی ہے کبھی کچھ…. پہلے ہاتھ کاٹا.. اب گر کر تمھیں پریشان کر رہی ہے " وہ سنبھل کر لاتعلقی دکھاتے ہوئے ٹیبل پر سے فائل ادھر سے ادھر کر کر رہے تھے __

" ڈیڈ…. ثمین نے اپنی نس خود نہیں کاٹی تھی، کوئی اور تھا جس نے اس دن ہمارے گھر میں گھس کر ثمین کو مارنے کی کوشش کی تھی " ایلیار نے ان کا چہرہ دیکھتے ہوئے بتایا ___

"وہاٹ… تم سچ کہہ رہے ہو " وہ بری طرح سے چونکے تھے ان کا چہرہ غور سے پڑھتے ہوئے ایلیار کے دل کو یقین ہو گیا وہ شخص فائق صاحب نہیں ان پر بس اسے شک تھا آج یقین ہو گیا _ ڈیڈ کبھی ثمین کو مار نہیں سکتے مگر اب یہ پہیلی کیسے حل ہو کی اس دن کون تھا ___

" ایلی تم اب بتا رہے ہو مجھے " وہ بہت پریشان ہو چکے تھے… ان کی آنکھوں میں عجیب سی بیچینی چھلکنے لگی تھی ___

" مجھے لگا آپ کے لئے کوئی اہم بات نہیں ہوگی… آپ تو خود اسے زندہ درگور کر دینا چاہتے تھے نا، ثمین کے معاملے میں میں آپ پر اعتماد نہیں کر سکتا ڈیڈ…. " اس کی دو ٹوک بات پر فائق صاحب نے اپنی مٹھیاں بھینچی __

" ایلیار… میں نے جو کہا تھا اس پر میں شرمندہ نہیں… مجھے اس وقت جو صحیح لگا میں نے تمھیں راضی کرنے کے لئے کہا ورنہ میرا کبھی ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا، اپنی نفرت میں ڈوب کر میں مبین کی جان نہیں لے سکتا ثمین میں اس کی جان بسی ہے، اس کی اولاد ہے وہ " وہ سرد اور سپاٹ انداز میں ایلیار کو دیکھ رہے تھے ___

" ڈیڈ وہ ان کی نہیں… آپ کی اولاد ہے، آپ کی بیٹی، کم سے کم اس سچائی سے تو آپ بھاگ نہیں سکتے_ " فائق صاحب نے اس بار کچھ نہیں کہا بس اس کے چہرے پر چھایا غصہ دیکھ رہے تھے  ___

" مجھے کوئی بحث نہیں چاہئے، لیکن تمھیں یہ بات مجھے بتانی چاہیے تھی اور تمھیں کیسے پتا چلا کی اس دن خود نہیں کی تھی اس نے یہ حرکت " قطیعت سے کہہ کر وہ پھر اسی موضوع پر آ گئے ___

" ثمین نے بتایا تھا _ " دھیمے سے بتایا _

" تمھیں یقین ہے _ " کافی چھبتا ہوا سوال تھا ___

"جی… جتنا خدا پر یقین ہے کیونکہ ثمین کبھی جھوٹ نہیں بولتی ہمارے درمیان کچھ ہو نا ہو مگر اعتبار اور دوستی کا رشتہ ہمیشہ موجود رہے گا، خیر میں یہ فائل آپ کو دینے آیا تھا چیک کرکے میرے آفس میں بجھوا دیجئے گا _" بہت ہی اعتماد سے کہہ کر فائل ان کی طرف کھسکا دی پھر کرسی کھینچ کر پیچھے کرتے ہوئے وہ مڑ کر ان کے آفس سے ہی نکل گیا ___

" اور میری اللہ سے یہی دعا ہے یہ اعتبار ہمیشہ قائم رہے… کبھی کوئی زرا سی بھی بےاتباری تم دونوں کے بیچ نا آئے " اپنی چیئر سے ٹیک لگائے ان کے بند ہونٹوں سے دعا نکلی تھی _اگر ایلیار سن لیتا تو حیرت سے شاکڈ ہی ہو جاتا __

 اپنے آفس میں دوبارہ آکر بیٹھتے ہوئے ایلیار اب ایک نئی الجھن میں گرفتار ہو چکا تھا _ جو کچھ معلومات حاصل کی تھی ڈیڈ کے بارے میں سب کی سب اب جھوٹ لگ رہی تھی ایسا لگ رہا تھا بس اسے بہلانے کے لئے سارے کھیل کھیلے گئے تھے…… ماضی کو بھی بدل کر پیش کیا گیا ہے، ایلیار سوچتے سوچتے اتنا الجھا کی اسی وقت آفس سے نکل آیا __


Post a Comment

Previous Post Next Post