Bari Maa Expose Aliyar and Sameen's Secret | Romantic Novel | Episode 36...


" اب جوس کا بدلا…. تم میں ڈوب کر مجھے نکالنا ہے " خالی  گلاس ایک طرف رکھ کر وہ اپنی ٹائی ڈھیلی کرنے لگا، ثمین نے اس کے ارادے دیکھ کر اپنی شرارت پر خود کو کوسا ___

"ایلی آفس کے لئے لیٹ ہونا ہے… وہ تمھیں ڈانٹیں گے " اپنی کلائی چھڑانے کی کوشش کرتے ہوئے اس نے اسے فائق صاحب سے ڈرانا چاہا ___

" کہہ دوں گا ایک جنگلی بلی کو اس کے کئے کی سزا دے رہا تھا " وہ اسے آنکھ مار کر اپنے قریب کھینچ چکا تھا….. ثمین کی لاکھ مزاحمت کے باوجود اس نے اپنی منمانی کر کے ہی دم لیا تھا ___

اس کے روم سے وہ ایلیار کو نظرانداز کرکے آگے بڑھی تھی وہ برق سی رفتار سے اس کے راستے میں دیوار کی طرح سے کھڑا ہو گیا ___

"اب کیا ہے… دیکھو پھر تم شروع ہوئے نا تو…. " جھنجھلایا جھنجھلایا سا شرمایا سا انداز ایلیار نے اپنی مسکراہٹ دبائی _

" اب پلیز جاؤ تم " اس بار اسے سامنے سے دھکیلنے کے لئے اس کے سینے پر ہاتھ رکھے ایلیار نے وہی ہاتھ جکڑ کر اپنے ارد گرد باندھ لئے ثمین اس کے سینے سے آ لگی ___

" ایلی بس کرو " اس کی روشنی بھری آنکھوں میں دیکھنا اسے دشوار سا لگا تھا _

" یہ تو شروعات ہے میڈم اب کہاں بھاگ پاؤں گی ہماری چاہتوں سے _ " مدھم آواز میں کہتا اس نے ثمین کی ٹھوڑی کے نیچے ہاتھ رکھ کر اس کا چہرہ اونچا کیا تھا، ثمین نے پلکیں اٹھا کر ایلیار کا محبت کی روشنی سے اور بھی پرکشش ہو گیا چہرہ دیکھا __

"بھاگ کہاں رہی ہوں بس اب کچھ دور رہو نا _" شرمیلی سی مسکراہٹ اس کے لبوں پر کھلی تھی اف یہ محبوب کے قاتلانہ انداز _

" ایسے روپ ایسی حسین مورت سے کون دور رہ سکتا ہے _ " جھک کر بہت ہی نرمی سے اس کے ہونٹ چومے _" مت کرو نا، پھر وہی حرکت _" اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے وہ منھ بسور کر بولی _

" سب سمجھتا ہوں، مگر کیا کروں یار دل ہے کی بس تمھیں دیکھ کر سب بھول جاتا ہے _" اس کا تھوڑی پر سے ہاتھ ہٹا کر دونوں ہاتھ ثمین کے شانہ پر رکھے _

" آفس جا رہے تھے نا پھر _ " اس نے منھ بنایا _

" شروعات کس نے کی تھی… "

" اچھا بس میری توبہ جو کبھی تمھیں جوش دلایا _" اپنی پیشانی پر ہاتھ مار کر تپ کر کہا _

" تمھارے توبہ کی ایسی کی تیسی کر دوں گا اگر ایسی حرکتیں بند کی تو…. " اپنی ناک سے اس کی ناک رگڑ کر رعب سے اسے دیکھا ___

" ٹھینگا دوں گی تم کو _" اپنے شانہ سے اس کے ہاتھ جھٹک کر وہ کنارے سے نکل کر سیڑھیوں کی طرف بڑھی _ایلیار نے اتنی ہی تیزی سے اس کا ہاتھ تھامنا چاہا مگر اس بار بھی وہ تیار تھی اتنی ہی تیزی سے ایک ہی پل میں وہ سیڑھیوں پر تھی _ مڑ کر ایلیار کو زبان دکھائی _

" ابھی بتاتا ہوں _ " ہنستے ہوئے وہ اس کے پیچھے دوڑا، ثمین سیڑھیاں پھلانگتی ہوئی ہنس رہی تھی _

" سنبھل کر نازک بی بی " اس کے پیچھے اترتے ہوئے پیچھے سے چلایا  تھا وہ _پھر وہی ہوا وہ سیڑھیوں سے پھسلی اور سیدھے فرش پر _اس کی دل دہلانے والی چیخ پر ایلیار نے اپنا سر پیٹا وہی ہوا جس کا ڈر تھا نازک بی بی اپنے کھلے پینٹ میں پیر پھنسا کر اب پیر  پکڑ کر ہائے ہائے کر رہی تھی _ ایلیار دھڑا دھڑ سیڑھیاں چھڑ کر نیچے اتر تھا ___

" کہاں تھا نا کی ڈھنگ سے اترو، گر گئی نا جب ہر بار سیڑھیوں سے لڑھک جاتی ہو تو پھر پھلانگتے ہوئے کیوں اتر رہی تھی " اس کے پاس بیٹھ کر وہ ناراض بھی ہوا تھا ___

"تمھیں کیسے معلوم کی میں گر جاتی ہوں… " ثمین نے ہائے ہائے میں زرا سا بریک لگا کر اسے دیکھا ___

"اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کئی بار _ادھر پیر لاؤ دیکھوں کیا ہوا _" چڑ کر کہتے ہوئے ہاتھ بڑھایا تاکی اس کا پیر دیکھ سکے، جسے پکڑ کر وہ ہائے ہائے کر رہی تھی _

" سب تمھاری وجہ سے ہے، اتنی کالی زبان ہے تمھاری، ادھر کہا ادھر میں گر گئی _ " ایلیار نے اپنی آنکھیں سکڑ کر اس کا چہرہ دیکھا _

" تم نے مجھے کالا کہا_ "

" زبان کو کہاں ہے_ "

" ایک ہی بات ہے، زبان کالی یعنی کالا انسان _"

" یہ تم واقعی حساس ہو یا بنتے ہو" اس بار درد بھول کر اسے گھورا __

" مجھے بننا نہیں آتا " اس بار اس نے مسکراتے ہوئے اس کا  ہاتھ ہٹا کر  اپنی طرف پیر کھینچا _ثمین نے ایک زوردار چیخ ماری ایلیار نے پیر چھوڑ کر فوراً  کان میں انگلی ڈال لی، ایسا لگا جیسے کانوں کے پردے پھٹ گئے ہو __

" کیا ہوا ثمین….. " چیخ اتنی زبردست تھی اپنے پورشن سے  بھابھی تک بھاگتی ہوئی آئی تھی ملازم اپنا کام چھوڑ چھاڑ کر آ گئے اور ہانپتی کانپتی بڑی ماں بھی پیچھے پیچھے  _ ایلیار وہی سیڑھیوں پر اطمینان سے بیٹھ کر تماشے کا منتظر ہو گیا جو اب وہ کرے گی __

" اس نے میرا  ٹوٹا پیر  اور توڑ دیا_ " ثمین زور زور سے روتے ہوئے اب اپنے ہونٹوں پر انگلی رکھ کر خود کو  گھورتے ہوئے ایلیار کو دیکھ کر شکایت کرتی بولی  _

"ایلیار اب ایسی بھی کیا ناراضگی تم نے اس کا پیر توڑ دیا، بیوی ہے تمھاری " ایلیار نے اپنا سر پیٹا بھابھی کی جھڑک کر کہنے پر __

" ایلی کیا ہو گیا؟ " بڑی ماں تعجب سے ثمین کو گھورتے ایلیار اور ہائے ہائے کر کے روتی ثمین کو تعجب سے دیکھ رہی تھی _

"کچھ نہیں پھوپھو ڈرامہ کرتی ہے_ " وہ چڑ کر اس کا پیر دوبارہ پکڑ چکا تھا، ثمین نے اس بار پھر سے چیخ ماری _سب نے بےساختہ اپنے اپنے کانوں پر ہاتھ رکھ لیے _

" چپ ورنہ منھ پر ٹیپ لگا دوں گا _ " اس بار ایلیار نے سختی سے ڈانٹا _

" پہلے گرایا اب ڈانٹ رہے ہو ، بڑی ماں خود ڈرامہ کرتا ہے اور مجھے کہہ رہا ہے _" وہ بھی کہاں رعب میں آنے والی تھی _

" تم لوگ کیا تماشا دیکھ رہے ہو اپنے اپنے کام کرو_ " ایلی نے چڑ کر ملازموں کا ڈانٹ پلائی سب تیزی سے وہاں سے گم ہوئے تھے ___

" ہوا کیا _ " بڑی ماں کے پوچھنے پر ایلیار نے منھ بنایا _" بندروں کی طرح فدکے گے تو یہی ہوگا _"

" میں بندر اور تم کیا لنگور وہ بھی جنگلی اگر میرے پیچھے بھاگتے نہیں تو میں کیوں فدکتی اور گرتی _ " اپنے پیر کا معائنہ کرتے ایلیار کو کھا جانے والی نظروں سے دیکھتے ہوئے تڑ تڑ زبان چلی بھی تھی… بڑی ماں مسکرائی ___

" یہ تمھارے پیچھے کیوں تھا _ " نیلم کو اس سچویشن میں بھی شرارت سوجھی __

" موصوف کو ہر وقت پیار چاہیے ہر وقت بس قریب آنا ہے اور اور، اللہ…. " ایلیار نے اس کی زبان بند کرنے کے لئے اس کا پیر کس کے دبایا تڑ تڑ جواب دیتی ثمین پھر سے چیخی ___

"اوہ…. " نیلم کی لمبی اوہ اور پھوپھو کی دبی دبی ہنسی، ایلیار جی بھر کر شرمندہ ہو رہا تھا _

" تو بات پیار تک پہنچ گئی ہے _" اب نیلم کو کون چپ کرا سکتا ہے _

" ایسا کچھ نہیں ان کے انداز ہے پیار کرنے والے، ایسی لڑاکا بیوی سے کون پیار کرے گا _ " ثمین نے جل کر اپنا پیر چھڑانا چاہا _

" جھوٹے مکار ہو تم، بھابھی یہ مکاری کرتا ہے مجھ سے محبت کرتا ہے بس ڈرامہ کرتا ہے  " ثمین کے انکشاف پر نیلم کا منھ کھل گیا __

" اچھا بس کرو ایلیار اسے اٹھاؤ میرے روم میں لے چلو پیر کی مالش کروا دیتی ہوں، ٹھیک ہو جائے گا _ " بڑی ماں سنجیدگی دکھاتے ہوئے ایلیار سے بولی _

" کچھ نہیں ہوا ہے زرا سی چوٹ ہے بس ڈرامہ ہے ، اب اتنی ہلکی بھی نہیں کی گود میں اٹھاتا پھروں _" اس کا پیر آہستہ سے چھوڑ کر وہ پینٹ جھاڑتا اٹھ گیا _

 

" یہ ہے اس کی محبت، میری چوٹ ڈرامہ لگ رہی ہے، جاؤ مرو جاکر اپنے سڑے سے آفس، پڑی رہوں گی یہی، تم جاؤ " اس کی آنکھوں میں فوراً آنسو آئے تھے، جو ایلیار کو کہاں برداشت تھے، اس نے ایک گہری سانس لی __

" محبت تو اتنی ہے کی جان بھی مانگ لو تو ہنستے ہنستے دے دوں، اور پڑی کیوں رہوں گی جان، میں ہوں نا آپ کا خادم حاضر ہوں لے چلتا ہوں_ " جھک کر اس نے ثمین کو اپنی گود میں اٹھا لیا، ثمین کا منھ کھل گیا __

" ایسے کیا دیکھ رہی ہو، ثمین ہی وہی لڑکی ہے جس سے ایلیار محبت کرتا ہے، "اپنی گود میں اٹھا کر جاتے ہوئے ایلیار کو حیرانی سے دیکھتی ہوئی نیلم کے شانہ پر بڑی ماں نے اپنے ہاتھ رکھے _

" سچ بڑی ماں_ " نیلم بے تحاشا خوش ہو گئی_ انہوں نے پیار سے اپنی بےحد محبتی بہو کے گال تھپکا تھا _

" ابھی بتاتی ہوں اس ایلی کے بچے کو" وہ خوشی سے اپنے پورشن کی طرف دوڑ گئی وہ بھی مسکرا کر ادھر ہی بڑھی تھی __

" نا کروں تو بھی خفا، کروں تو بھی خفا، اب کیوں گھور رہی ہو _" بڑی ماں کے پورشن میں آکر اسے سوفے پر بیٹھاتے ہوئے شوخی سے ثمین کے گال نوچے _

"تم سہارا دے کر بھی لا سکتے تھے_ " اس کے ہاتھ جھٹک کر وہ اپنا پیر دیکھنے لگی _

" درد ہو رہا ہے تو ڈاکٹر کے پاس لے چلتا ہوں _" اسی سوفے پر بیٹھتے ہوئے پیار سے اس کا پاؤں پکڑا _

" نہیں میں تو نازک ہوں ڈرامہ کرتی ہوں، تم جاؤ اپنے آفس بھاڑ میں جاؤں میں _" شکایتی نگاہوں میں دیکھتی  ایلیار کی آنکھیں تک مسکرا دی _

" مذاق تھا یار… تم نے سچ جان لیا زرا سی موچ ہے ڈاکٹر کے پاس لے جاؤں گا تو وہ انجکشن بھی لگا سکتے ہیں،اور…. "

" نہیں نہیں مجھے ڈاکٹر کے پاس نہیں جانا میں بالکل ٹھیک ہوں _ " ثمین کے بےساختہ کہنے پر وہ ہنسا تھا پیر تھام کر سہلاتے ہوئے ادھر دیکھا جدھر تن فن کرتی بھابھی آ رہی تھی __

" نہیں ایلی ہے نا تمھارا ڈاکٹر اس سے لو پیار کی میڈیسن _" آتے ہی ان کی زبان نے اپنے جوہر دکھائے تھے _

" یہی وجہ تھی جو میں بچ رہا تھا انہیں بتانے سے، اب بھگتو تم _" ایلیار ثمین کے حیا بھرے چہرے کو دیکھ کر اٹھ گیا _

" تمھیں تو میں بتاتی ہوں _ " نیلم نے اسے مارنے کے لئے ہاتھ اٹھایا وہ بھاگ کر بڑی ماں کے پیچھے چھپا

" مجھے آپ شام میں بتا دیجئے گا ابھی پہلے اپنی نند پلس دیورانی کے پیر پر ٹیوب لگا دیجئے گا، شام تک مجھے اپنی بیوی صحیح سالم چاہیے _" شرارت سے نیلم سے کہہ کر وہ بڑی ماں کا سر چوم کر ہاتھ ہلاتا چلا گیا، پیچھے ان تینوں ایک دوسرے کو دیکھ کر ہنسی تھی _


Post a Comment

Previous Post Next Post