Passionate love between all couples | Hot romance | HappY Ending | Last...


"تم جانتی نہیں تھی میرے دل میں کیا تھا  ؟"

وہ فسوں خیز آواز میں بولا تو عنایہ نے اپنی گھنی پلکوں کی باڑ اٹھا کر اسے دیکھا ۔۔۔

"دل کے ارد گرد تو تم نے اتنی فصلیں اٹھا دیں تھیں ۔کانٹوں بھری باڑیں لگادی تھیں میں کیسے اس تک رسائی حاصل کرتی ؟"

وہ شکوہ کناں نگاہوں سے اسے دیکھتے ہوئے دھیرے سے بولی ۔۔۔

"شاید میں خوبصورت نہیں تمہارے قابل نہیں تھی "

اس کے لہجے میں افسردگی محسوس کیے ایس کے چونک کیا ۔۔۔۔

"ابھی تو اپنے سانولے رنگ اور نا خوبصورت ہونے کا قلق ہے تمکو ۔۔۔!!!!

"اگر اپنے مطابق حسین ہوتی تو نجانے کیسا جادو کردیتی مجھ پر ۔۔۔۔!!!

"تم تو اس عالم میں بھی قیامت ہو میری نظروں سے دیکھو تو علم ہو ۔۔۔

"اچھے خاصے معقول بندے کے ہوش اڑا دئیے ہیں ۔اور کیا چاہتی ہو تمہارے عشق میں بندہ جان سے گزر جائے ؟؟؟؟

ذومعنی نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے اس نے شرارت آمیز لہجے میں دریافت کیا ۔۔۔

عنایہ نے حیرت زدہ نظروں سے اسے دیکھا بے حد انہماک سے وہ اسکے چہرے پر نظریں گاڑھے ہوئے تھا ۔۔۔۔

کہاں تاب لا سکتی تھی وہ ان بولتی نگاہوں کی ۔نتیجتاً دوسرے ہی لمحے اسکی نظریں فرش کو سلامی پیش کرنے لگیں ۔

کس قدر بدلا ہوا انداز تھا اس شخص کا وہ تو کبھی خواب میں بھی نہیں سوچ سکتی تھی اسکا یہ انداز ۔اسکی مخصوص مہک نے پورے ماحول کو اپنی گرفت میں لیا ہوا تھا ۔

"بتاؤ کیا جان دوں گا تو یقین کرو گی "

ایس کے نے بغور اسکے چہرے کو نظروں کے حصار میں لیے کہا ۔۔۔

"ن۔نہیں ۔۔۔۔اس نے بنا نظریں اٹھائے جواب دیا ۔۔۔

"میں تو تمہیں سادہ سی عام سی لڑکی سمجھتا تھا مگر مجھے پانے کے لیے تم نے جو کیا مجھے ابھی تک یقین نہیں آتا ۔کوئی کسی کو پانے کے لیے اس حد تک بھی جا سکتا ہے ۔"

عنایہ کی آنکھوں میں نمی گھلنے لگی ۔۔۔۔

ایس کے نے اسکی پلکوں کی لرزش کو بخوبی دیکھا پھر ہاتھ بڑھا کر اسکے چاند چہرے پہ بکھرنے والے شبنمی قطروں کو اپنی پوروں پہ چن لیا ۔۔اس کے چہرے کو جیسے پل بھر انگارے نے چھو لیا تھا ۔

"جرم تو تم نے کیا ہے مجھ سے محبت کا ۔۔۔۔"

عنایہ الٹے قدم لیتے ہوئے دیوار سے جا لگی ۔۔۔اور درزیدہ نگاہوں سے اسے دیکھنے لگی ۔۔۔۔

"بتاو اس جرم کی سزا کا تعین تم خود کرو گی یا میں اپنے حساب سے کروں ؟"

وہ اسکے دائیں بائیں بازو رکھتے اسکے فرار کی راہیں مسدود کیے بولا ۔۔۔۔

"مجھے میدے کی بوری زیادہ حسین لڑکی نہیں چاہیے ۔اک سانولی نے ہی میری جان عذاب میں ڈال دی ہے ۔"

وہ بوجھل آواز میں چہرہ اسکے کان کے قریب کیے سرگوشی نما آواز میں بولا ۔۔۔

"سچ سچ بتاؤ کہاں سے سیکھا ہے یہ جادو محبوب کو اپنے بس میں کر لینے کا ؟"

عنایہ کی جیسے جان پہ بن آئی ،چہرہ حد درجہ سلگتا ہوا محسوس ہوا ۔اس نے بمشکل قدم اٹھائے اسکے قریب سے نکلنا چاہا مگر اسکی کلائی یکلخت اسکی گرفت میں آگئی ۔

"تمہاری بہادری دیکھی تھی میں نے ۔۔۔!

عنایہ نے چونک کر اسکی جانب دیکھا ۔۔۔۔

"پہلی ملاقات میں کیسے تم نے ان غنڈوں کو پیٹ ڈالا تھا ۔۔۔پھر اب میرے سامنے وہ بہادری کیوں ہوا ہوگئی ؟؟؟

عنایہ سب یاد آنے پر مسکرانے لگی ۔۔۔۔اور اس کی ڈھیلی پڑی گرفت سے خود کو آزاد کروائے وہاں سے بھاگنے کی کوشش کی مگر ایس کے نے جھٹکے سے اسے اپنی بانہوں میں مقید کرلیا


Post a Comment

Previous Post Next Post