Surprising Yawar Ali & His First Reaction on my Pregnancy | Caring husba...


مژگان کی طبیعت دن بہ دن بوجھل ہوتی جا رہی تھی۔ یاور نے ایک دو بار محسوس کیا تو چیک اپ کروانے کا کہا مگر مژگان نے منع کر دیا۔ اسے لگا کہ موسمی اثرات ہیں اور ایک دو دن میں طبیعت خود ہی ٹھیک ہو جائے گی لیکن ایک ہفتے سے بھی اوپر ہو گیا تھا اور طبیعت ٹھیک ہونے کی بجائے مزید خراب ہوتی جا رہی تھی۔ اور پھر ایک دن یاور نے اس کی ایک نہیں سُنی اور اسے ڈاکٹر کے پاس لے ہی گیا۔ ڈاکٹر نے مژگان کا ضروری چیک اپ کرنے کے بعد کہا۔

انھیں ویکنیس ہو رہی ہے۔ اس لیے بار بار چکر آ جاتے ہیں۔ ان کی خوراک کا خیال رکھیں اور یہ ملٹی وٹامنز میں لکھ کر دے رہی ہوں، یہ انھیں ضرور دیں۔ ساتھ میں ریگولر چیک اپ بھی کرواتے رہیے گا۔“ ریگولر چیک اپ کا سن کر یاور کو فکر ہونے لگی۔

سب خیریت ہے نا؟ پلیز ڈاکٹر مجھ سے کچھ مت چھپائیں۔“ اس کے چہرے پہ پریشانی دیکھ کر مژگان کو دل ہی دل میں ہنسی آنے لگی تھی۔ ڈاکٹر بھی مسکرا دی۔

آپ کی وائف بھی بالکل ٹھیک ٹھاک ہیں اور آپکا بےبی بھی۔ پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے، ایوری تھنگ از فائن۔“ یاور نے بے یقینی سے پہلے ڈاکٹر اور پھر مژگان کو دیکھا۔ مژگان نے شرما کر نظریں چرائی تھیں۔ ڈاکٹر کے الفاظ سن کر یاور پہلے حیران اور پھر بہت خوش ہوا تھا لیکن مژگان کے نظریں چرانے پر اس نے سنجیدہ صورت بنا لی اور ڈاکٹر سے الوداعی کلمات کہہ کر گاڑی میں آ گیا۔ اس کے بعد اس نے مژگان سے کوئی بات نہیں کی۔ گھر آ کر وہ خاموشی سے کمرے میں چلا گیا۔ مژگان اس کے پیچھے ہی اندر آئی تھی۔

آپ مجھ سے ناراض ہیں؟“ اس کی خاموشی سے مژگان نے اندازہ لگایا۔

تم مجھے کب بتانے والی تھیں؟“ وہ سنجیدہ تھا۔ شاید غصے میں بھی۔ مژگان کو اس کی سنجیدگی سے ڈر لگنے لگا تھا۔ وہ اسے سرپرائز دینا چاہتی تھی۔ جب سے اس کی طبیعت بوجھل رہنے لگی تھی اسے شک ہو رہا تھا لیکن وہ چاہتی تھی کہ پہلے تصدیق ہو جائے جو تھوڑی دیر پہلے ڈاکٹر نے کر دی تھی۔

مجھے خود ابھی پتا چلا! آپ کے سامنے ہی تو ڈاکٹر نے بتایا تھا۔“ یاور نے افسوس سے نفی میں سر ہلایا۔

ڈونٹ ٹیل می کہ تمھیں پہلے سے پتا نہیں تھا۔ تمھاری طبیعت کب سے ٹھیک نہیں تھی۔ میں نے کہا بھی چیک اپ کروا لو لیکن تم نے منع کرتی رہیں۔ یعنی تم جانتی تھیں صرف مجھ سے چھپانا چاہتی تھیں۔ کیوں؟“ یاور کے اس انداز پہ مژگان اندر سے سچ میں ڈر گئی تھی۔ اتنے دنوں سے وہ جو اس کے ناز اٹھا رہا تھا، اب اچانک سے اس پہ غصہ کرنے لگا تھا۔ مژگان رونے والی ہونے لگی۔

میں نے سوچا کہ پہلے کنفرم ہو جائے پھر آپ کو بتاؤں گی۔“ اس نے ڈرتے ڈرتے اپنی صفائی پیش کی۔ یاور کچھ لمحے اسے سنجیدگی سے دیکھتا رہا۔ مژگان کی دھڑکن تیز ہو رہی تھی۔ اسے یاور کے غصے سے خوف آ رہا تھا۔ کیا وہ اس کے ساتھ پھر سے ناراض ہونے والا تھا؟ یاور آگے بڑھا اور اسے گھور کر دیکھا۔ پھر آہستہ سے مسکرایا اور اسے گلے لگا لیا۔

پریشان کیوں ہو جاتی ہو سویٹ ہارٹ؟ میں تم سے ناراض نہیں ہوں۔۔۔۔۔۔اور تھینک یو سو مچ مجھے اتنی پیاری خوشی دینے کے لیے۔“ مژگان کی آنکھوں سے آنسو نکل آئے تھے۔ وہ سچ میں ڈر ہی تو گئی تھی۔

آپ بہت برے ہیں۔ آپ نے مجھے ڈرا دیا تھا۔ میں سمجھی آپ پھر مجھ سے ناراض ہو جائیں گے۔“ یاور نے اسے خود سے الگ کیا اور اس کے آنسو صاف کیے۔

میں تم سے ناراض ہو کر زندہ رہ سکتا ہوں کیا؟ کبھی نہیں۔ اور اب بلکل بھی رونا نہیں۔ اٹس ناٹ گُڈ فار یو اینڈ بےبی۔“ وہ اتنے مان اور محبت سے بولا تھا کہ مژگان روتے روتے ہی مسکرانے لگی۔

تم سوچ بھی نہیں سکتی مژگان میں آج کتنا خوش ہوں۔ تمھیں پتا ہے میں نے کبھی سوچا نہیں تھا کہ میں بھی ایک دن باپ بنوں گا، لیکن اٹ فیلز سم تھنگ ڈفرنٹ اینڈ امیزنگ۔ مام کو بتاتا ہوں۔ وہ بہت خوش ہوں گی سن کر۔“ یاور نے اپنا فون نکالا اور سب سے پہلے رومانہ کو کال ملائی۔ مژگان کو اس کے چہرے پہ جو خوشی نظر آ رہی تھی وہ بہت انوکھی تھی۔ وہ بہت پرجوش ہو رہا تھا جیسے پتا نہیں کون سا خزانہ ہاتھ لگ گیا ہو۔ اولاد کی خوشی شاید ایسی ہی ہوتی ہے۔ مژگان نے بھی اپنے فون سے ایمان کو کال ملائی۔ وہ بھی تو خالہ بننے کے لیے کب سے بیتاب تھی۔


Post a Comment

Previous Post Next Post