Es Nagar Ke Log Written By Fakhar Zaman Sarhadi

Es Nagar Ke Log Written By Fakhar Zaman Sarhadi

Es Nagar Ke Log Written By Fakhar Zaman Sarhadi


اس نگر کے لوگ۔۔۔۔۔

تحریر۔۔۔فخرالزمان سرحدی ہری پور۔۔۔

پیارے قارئین!افسردگی,پریشانی,اور غم زندگی برداشت کرنے والے یہ لوگ بے بسی اور مظلومیت کی تصویر معلوم ہوتے ہیں۔غربت,افلاس اور محتاجی کے ستاۓ نجانے کتنے دکھ اور درد سینے میں چھپاۓ مستقبل روشن کے خواب دیکھتے ہیں۔مہنگائی اس قدر کہ عزت کے ساتھ دو وقت کی روٹی کا بھی سوال۔۔کسی شاعر نے کیا خوب کہا کہ ,,قصہ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم,,گویا غریب کی زندگی عذاب زیست معلوم ہوتی ہے۔غربت زدہ لوگ اپنی غربت پر ماتم کرتے اور نادار لوگ اپنی عسرت زندہ زندگی پر ماتم کناں گویا معاشرہ میں احساس گم ہو کر رہ گیا ہے۔خود غرضی اور لالچ کے پہرے میں انسانیت غرق ہو کر سفر حیات بسر کرتی معلوم ہوتی ہے۔تعلیم ایک روشنی لیکن اس وقت اتنی مہنگی کہ قوم کے بچوں کو اس خوبصورت زیور سے آراستہ کرنا محض دیوانے کا خواب لگتا ہے۔دوائیں اس قدر مہنگی کہ علاج ناممکن ہو کر رہ گیا ہے۔ذخیرہ اندوزی اس قدر کہ مہنگے داموں بیچ کر دولت کمانا معمول بن کر رہ گیا ہے۔ملاوٹ اس قدر خالص شے ملنا محض بات تک محدود ,معاشرتی نا انصافیاں اور استحصال اس قدر کہ محبتوں کا یہ نگر پریشان کن صورتحال سے دوچار۔سیاست و معیشت اس قدرغیر فعال کہ مایوسیوں کے ساۓ گہرے ہوتے جارہے ہیں۔افرادمعاشرہ تو یہ کہنے پر مجبور بقول شاعر زندگی ہے یا کوئی طوفان۔۔۔گویا ملک میں نظام زندگی ہر لحاظ سے توجہ چاہتا ہے۔جہاں افراد مل جل کر زندگی بسر کریں۔ہمدردی اور محبتوں کی فضا کو فروغ دیں۔حیرت ہے آج سیمینارز میں افلاس زدہ ریاست کی زبوں حالی موضوع بیاں کیوں نہیں؟مختلف امور جن میں بدحال لوگوں کا تذکرہ پارلیمان میں کیوں نہیں؟الفاظ سے محفلوں کو سجانے والے محکوم و مجبور لوگوں کے ترجمان کیوں نہیں؟جب زندگی پریشان پنچھی کی مانند سکون کی متلاشی ہو تو سوچنے کا مقام ہے۔بقول شاعر۔۔۔جس دور میں لٹ جاۓ فقیروں کی کمائی۔۔تو ضرور سبق سیکھنا چاہیے۔کہ یہ کیسا نگر ہے جہاں زندگی اداس ہے اور خواہشات کا غلبہ ہے۔ہر طرف حرس و ہوس کے ساۓ گہرے معلوم ہوتے ہیں۔احساس ناپید ہو چکا ہے۔گویا سماج میں مثبت تبدیلی کی ضرورت ہے۔جس سے نظام زندگی میں بہتری پیدا ہو۔لوگ زندگی کا سفر بہتر انداز سے طے کر سکیں۔آپ کی راۓ کچھ بھی ہو میری راۓ تو یہی ہے کہ مغربی طرز جمہوریت سے سماج میں تبدیلی محض ایک خواب ہے اصل کامیابی تو اسلامی نظام میں ہے۔جب تک اسلامی نظام حیات نہیں تو اطمینان اور سکون بھی نہیں۔زندگی وہی اچھی ہوتی ہے جس میں ایک ضابطہ اور لائحہ عمل ہووہ لائحہ عمل اسکام نے  پیش کیا ۔آخری نبی حضرت محمد ﷺ یہی پیغام انسانیت کے لیے لاۓ تھے۔اس میں انسانیت کی کامیابی ہے۔یہ ملک پاکستان چونکہ ایک نظریاتی ملک ہے اس لیے اس میں اسلامی نظام کی ضرورت ہے۔رزق حلال کمانے سے بہت سی خرابیاں پیدا نہیں ہوتیں۔اخلاق سے پیش آنا اور معاشرتی آداب کا خیال رکھنا ایک کامیاب زندگی کا رہنما اصول ہے۔اچھے اصولوں پر عمل پیرا ہونے سے زندگی بہتر بن سکتی ہے۔اظہار ہمدردی اور ضرورت مندوں کی ضروریات پوری کرنے سے معاشرت میں حسن وجمال پیدا ہوتا ہے۔


Post a Comment

Previous Post Next Post