Zameer Aur Imaan Written By Misha Batool

Zameer Aur Imaan Written By Misha Batool

Zameer Aur Imaan Written By Misha Batool

ضمیر اور ایمان

باضمیر لوگ پھولوں کی طرح ہوتے ہیں جو اپنی خوش اخلاقی سے اردگرد کو مہکا دیتے ہیں اور ایسے لوگ بہت کم ہوتے ہیں لیکن باضمیر ہونا کوئی اسان کام نہیں یہاں ہر دوسرے شخص کی زندگی میں کوئی ایسا مرحلہ ضرور آتا ہے جہاں اسے اپنے ضمیر کو کچھ دیر کے لیے ہی سہی پر سلانا پڑتا ہے اور یہاں ہر شخص یہی کر رہا ہے یہاں ہر شخص اپنے آپ میں دھوکا ہے ، اپنے آپ میں فریب ہے _لوگ فریبی ہیں مطلب پورا ہوتے ہی آپکو نکال باہر پھینکتے ہیں یہ دنیا ہے اور یہاں یہی توقع کی جا سکتی ہے _میں مانتی ہوں اچھے لوگ ہوتے ہیں لیکن کم ہوتے ہیں نایاب ہوتے ہیں اور نایاب چیزیں ہر ایک کے بخت میں نہیں لکھی ہوتیں!! جو جتنی محنت کرتا ہے اتنا بخت اسے ملتا ہے! اور ضمیر کو سلانا تو آج کل معمولی سا کام ہے بس ظلم پہ خاموش ہی تو رہنا ہے یا بے حسی کی انتہا پہ پہنچ کے گردشِ حالات کی زد میں آئے لوگوں کو بے دردی سے کچلنا ہی تو ہے _ یہاں تو سگے رشتے تک وقت پڑنے پر ضمیر کا سودا کر کے ہمارے حقوق چھین لیتے ہیں _لیکن یہ سب زندگی کا حصہ ہے ،خلاصہ یہ ہے کہ ان سب کے دوران ہمارا کیا رویہ ہوتا ہے یہی وقت ہوتا ہے جب آپکا ضمیر یا تو رب کی رضا کے آگے سرِ تسلیم خم کرتا ہے یا شیطانی وسوسوں کے آگے گھٹنے ٹیک دیتا ہے اگر تو آپ کا ایمان کامل ہے تو یقین جانیے شیطانی وسوسے آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے _ضمیر ادھر ہی بکتے ہیں جہاں ایمان کامل نہیں ہوتا _ اس لیے ایمان کو بچانے کے لیے کبھی کبھی صدائے نفس ان سنی کرنی پڑتی ہے لہذا اپنے ایمان کی فکر کیجیئے ایمان ٹھیک ہو گا تو دنیا و آخرت دونوں سنور جائیں گے


ازقلم: میشا بتول



Post a Comment

Previous Post Next Post