Nadaniyan Romantic Novel By Aila Noor
Nadaniyan Romantic Novel By Aila Noor
"تمہیں
طلاق دینی ہوگی ہماری پوتی کو کسی بھی صورت اور یہ یہاں سے کہیں نہیں جا رہی
ہے۔۔"اسے لاؤنج سے گزرتے اپنی پوتی کا ہاتھ پکڑے دیکھ وہ غصے سے بھڑک اٹھے۔
"میں
ہر گز اپنی بیوی کو نہیں چھوڑوں گا آغا جان اور یہ بات آپ سب بھی کان کھول کر سن
لیں تو بہتر ہوگا۔
میری
زندگی ہے یہ کوئی گڈے گڑیا کا کھیل نہیں جو جسکا دل چاہا اپنی مرضی سے ختم
کردیا۔اپنی بیوی کو لئے بغیر میں یہاں سے ایک انچ بھی نہیں ہلوں گا.."اسکی
گرفت اپنی بیوی کے ہاتھ پر مضبوط ہوئی جو سب کی موجودگی میں خائف سی سر جھکائے
کھڑی تھی۔
"ہم
نے تمہیں اپنی پوتی سونپ دی اور تم نے اسکی ناقدری کی ہے جسکی سزا یہی ہے کہ تم
یہاں سے چلے جاؤ ورنہ۔۔۔۔"وہ پورے جلال سے گویا ہوئے۔
"مجھے
اپنی چیزوں کا خیال اچھی طرح رکھنا آتا ہے آغا جان۔۔اگر میں جاؤں گا تو یہ بھی
یہاں سے جائے گی۔۔"اس نے اپنی بیوی کا ہاتھ زور سے دبایا۔غصے سے رگیں تن چکی
تھی۔اسے لئے بغیر جانے کا تصور ہی محال تھا۔
لاونج
میں اتنے لوگ خاموش تماشائی بنے کھڑے تھے۔یہاں صرف فیصلہ آغا جان کا ہوتا تھا اور
حتمی ہوتا تھا ایسے میں صرف یہی ایک شخص تھا جو انکے فیصلے سے اختلاف کر سکتا تھا۔
"چھوڑا
اسکا ہاتھ ورنہ ہم سارے لحاظ بھول جائیں گے۔۔بھول جائیں گے کہ تم ہماری پوتی کے
شوہر ہو۔۔تم نے اپنی اصلیت تو دکھا ہی دی ہے۔وفا تمہارے خون میں سرعت سے ہی شامل
نہیں ہے۔"آغا جان نے اسکے ہاتھ کو پکڑا جس میں انکی پوتی کا ہاتھ قید تھا۔۔
"میں
چاہوں تو اپنی بیوی کو اسی وقت یہاں سے لے جا سکتا ہوں آغا جان پر آج آپ نے ثابت
کردیا کہ آپ نے مجھے کبھی اپنا سمجھا ہی نہیں۔۔۔"وہ زخمی سا مسکرایا اور اسکا
ہاتھ چھوڑ دیا۔آغا جان کا احترام لازم تھا۔
"میری
پوتی خود فیصلہ کر گی آج کہ اسے تمہارے ساتھ رہنا ہے یا نہیں۔۔کتنا منع کیا تھا اس
نے اس شادی کیلئے پر ہم نہیں مانے اور دیکھو تم نے ہماری پھول سی بچی کے ساتھ کیا
کرا ہے۔۔ناجانے کس کی اولاد میری پوتی کی گود میں لا کر ڈال رہے ہو اور اس پر امید
کرتے ہو کہ وہ اسے پالے۔وہ چوہدری حکمت علی کی پوتی ہے کوئی لاوارث نہیں ہے۔
تم
اسکا فیصلہ ابھی کر کے جاؤگے کیونکہ یا تو یہ بچہ رہے گا تمہاری زندگی میں یا میری
پوتی۔۔"انکا لہجہ کرخت تھا۔نظریں اپنی پوتی کے مرجھائے ہوئے چہرے پر جمی تھی
جو زمین پر نظریں گاڑے آنسو روکنے کی ناکام کوشش کر رہی تھی۔
جس
بچے کی بات ہو رہی تھی وہ سب سے بے خبر صوفے پر بیٹھا ان سب کو دیکھ رہا تھا۔
"ٹھیک
ہے پھر کرلینے دیں اسے فیصلہ۔۔کیونکہ اگر اسے میرا ساتھ چاہیئے تو اس بچے کو بھی
قبول کرنا ہوگا۔یہ اب بچہ اب میری زمیداری اور میری زندگی کا حصہ ہے۔اب اگر مجھے
چھوڑنا چاہے تو یہ اسکا اپنا فیصلہ ہوگا کیونکہ میں اسکے لئے مائز کو ہر گز نہیں
چھوڑ سکتا۔۔۔"اس نے گویا فیصلہ اس نازک جان پر چھوڑ دیا۔اتنی دیر میں اس نے
پہلی بار سر اٹھا کر اس ستمگر کو دیکھا تھا جو بیچ چوراہے میں اسے تہنا کر گیا
تھا۔
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں 👇👇👇
Direct Link
Free Pdf Download Link
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ