Sabar Written By Binte Mehmood

Sabar Written By Binte Mehmood

Sabar Written By Binte Mehmood

صبر ۔۔۔۔ از بنت محمود

 

ہم بعض اوقات کہتے ہیں کہ یہ بات میری برداشت سے باہر ہے برداشت سے باہر چیز کو برداشت کرنا ہی صبر ہے۔

ہمیں لوگ ایسی باتیں کہہ دیتے ہیں جو ہم سے برداشت نہیں ہوتیں کچھ ایسا کر دیتے ہیں جو ہماری توقع کے برعکس ہوتا ہے اور ہماری ان سے وابستہ امیدیں ٹوٹ جاتی ہیں پہلی بات کہ انسانوں سے امیدیں وابستہ نہ کیا کریں کیونکہ جب وہ امیدیں ٹوٹتی ہیں انسان کو دوہری تکلیف ہوتی ہے آپ کی زندگی میں آدھے سے ذیادہ مشکلات تو اس سوچ نے پیدا کر رکھی ہیں کہ لوگ کیا کہیں گے لوگ کیا سوچیں گے اور اگر میں یہ کام کرتی ہوں تو فلاں ہرٹ ہو جاۓ گا اور اگر میں یہ بات کروں گی تو فلاں ہرٹ ہو جاۓ گا اور یہ وہ سوچ ہے جو اس انسان کو حق بات کہنے ہی نہیں دیتی اور جانتے ہیں ایسا کیوں؟

چلیں ایک مثال سے اس کو واضح کرتی ہوں آپکی دوست دوسروں کی دل آزاری کرتی ہے اسکے الفاظ دوسروں کی تکلیف کا سبب بنتے ہیں اور آپ یہ بات بہت اچھے سے جانتے ہیں لیکن آپ کیا کرتے ہیں آپ اسکی اصلاح نہیں کرتے صرف یہ سوچ آپکو اسکی اصلاح سے روکتی ہے کہ اگر میں نے اسے یہ کہا تو وہ برا مان جاۓ گی اور مجھ سے دوستی توڑ دے گی کیا واقعی آپ خود سوچیں صرف یہ خیال کہ آپ اس کے بغیر کیسے ادارے میں وقت گزاریں گے اسکے بغیر وہاں وقت گزارنے کا تصور ہی آپ نہیں کر سکتے جانتے ہیں کیوں کیونکہ صبر نہیں ہے آپ میں آپ اس حقیقت کو تسلیم نہیں کر سکتے کہ آپکی زندگی میں ایک دوست کی کمی ہو جاۓ گی آپ کسی انسان کے خود سے دور ہونے کے خیال پر صبر نہیں کر پاتے پھر کیا ہوتا ہے کہ ایک وقت ایسا آتا ہے کہ وہ دوست پھر آپکو ہی باتیں سنانا شروع کر دیتی ہے اور اس وقت کیا کرتے ہیں آپ اس کے باتوں کی تکلیف بھی برداشت کرتے ہیں اور اسکے آپ کو نظر انداز کرنے پر صبر بھی کرتے ہیں اگر وہ آپ کی حقیقی دوست ہوتی نا تو وہ آپ کی باتوں پر غور کرتی اور اپنی اصلاح بھی کرتی لیکن آپکی خود ساختہ سوچ آپکو پھر دوہری تکلیف سے روشناس کرا دیتی ہے۔

لوگ باتیں کریں گے کیونکہ باتیں کرنا انکا کام ہے میں مان ہی نہیں سکتی کہ کوئ شخص یا کوئ انسان اصلاح کی طرف آۓ اور اسے باتیں نا سننی پڑیں میں مان ہی نہیں سکتی لیکن پھر ہم کیا کریں ان باتوں کو سر پر سوار کر لیں خود کو ذہنی اذیت دینا شروع کر دیں نہیں ہمیں ایسا نہیں کرنا ہمیں صبر کرنا ہے صبر سے انکی باتوں کو سننا ہے برداشت کرنا اور ہنس کر برداشت کرنا ہے یہی تو ایک مومن کا طرز عمل ہوتا ہے ہم کہتے ہیں کہ فلاں نے میری رنگت پر بات کی،قد پر بات کی،شخصیت پر بات کی،کردار پر بات کی اور میرے عزیز لوگوں پر بات کی میں یہ کردونگی میں وہ کردونگی یہ ہوتی کون ہے ایسا کہنے والی یہاں پر ایک سوال اٹھتا ہے کہ کہنے والے نے کہہ دیا جو اس نے کہنا تھا اس نے اپنا ظرف دکھا دیا اب آپ کا ردعمل آپ کے ظرف کی عکاسی کرے گا کہ آیا کہ آپ صبر کرتے ہیں یا پھر جواب دیتے ہیں۔

وہ لوگ جو جواب دیتے ہیں تو آپ خود سوچیں کہ کیا ان میں یا بولنے والے میں کوئ فرق رہا ہمم خود سوچیں میری استاد اللہ انکی عمر دراز کرے وہ مجھے کہتی تھیں کہ کبھی بھی نہ بولنے والے سے برابری کا مقابلہ نہیں کرتے ہمیشہ اپنے ظرف کو مقابل سے اونچا رکھتے ہیں جواب دینے سے آپ میں اور اس میں کیا فرق رہ جاۓ گا اس لیے انکی باتوں کو نظر انداز کیا کریں اور صبر کیا کریں۔

اب آپ کا سوال یہ ہو گا کہ ہر بار ہم ہی صبر کیوں کریں سامنے والے کو بھی خیال رکھنا چاہیے تو آئیں اب اس پر غور کرتے ہیں اگر سامنے والے کو آپکا خیال ہوتا تو وہ ایسی بات کرتا ہی کیوں جو آپکے لیے باعث تکلیف ہو اور اگر بولنے والے کو یہ احساس ہو جاۓ کہ اسکے الفاظ کس طرح آپکی ذہنی حالت کو متاثر کریں گے تو وہ بولنے سے پہلے سوچیں نا؟ اب اگر آپ انہیں جواب دیتے ہیں تو اگر کبھی زندگی میں انہیں اپنے کہے پر ندامت ہو گی تو انکے ذہن میں یہ خیال آۓ گا کہ آپ نے بھی تو انہیں جواب دیا تھا تو انکی ندامت کا احساس ختم ہو جاۓ گا اور اگر آپ جواب نہیں دیتے تو جب انکو ندامت ہو گی تو یہ آپکا ردعمل جس پر آپ نے صبر کیا تھا وہ انکی ندامت میں اضافہ کرے گا

اب یہ بات کہ میں ہی کیوں تو دیکھیں اللہ اپنے محبوب بندوں کو ہی آزمائش میں ڈالتا ہے  اور صرف آزمائش میں ہی نہیں ڈالتا بلکہ اس پر صبر کرنے کی توفیق بھی اللہ عطا کرتا ہے آپ خود سوچیں کہ اگر اللہ نہ چاہے تو آپ کیسے صبر کر سکتے ہیں سوچیں اور پھر آپ نہ صرف صبر کرتے ہیں بلکہ ایک وقت ایسا بھی آتا ہے جب کہنے والے اپنی باتوں پر ندامت کا اظہار کرتے ہیں اور آپ فوراً سے اللہ کی رضا کے لیے انہیں بخوشی انکی ندامت سے چھٹکارا دلا دیتے ہیں وہ گلٹ جو انہیں اندر ہی اندر ہو رہا ہوتا ہے آپ کا اللہ کی رضا کے لیے ان کے ساتھ نارمل بیہیو کرنا انکے اس گلٹ کو ختم کر دیتا ہے۔

صبر اللہ کی طرف سے عطا کیا جاتا ہے اسے کوئ شخص اپنے آپ نہیں اپنا لیتا اللہ یہ وصف بھی اپنے نیک لوگوں کو عطا کرتا ہے  وہ لوگ جنہیں اللہ خود سے قریب کرنا چاہتا ہے جب کسی نے آپ کو تکلیف دی ایذا دیا تو آپ اللہ کے کتنے قریب ہو جاتے ہیں اور اس وقت آپ اللہ سے کیا مانگتے ہیں کہ:"اللہ مجھے صبر عطا فرمائیں مجھے صابر لوگوں میں شامل کر دیں اور مجھے یہ توفیق عطا فرمائیں کہ میں ان لوگوں کی باتوں کو فراموش کر جاؤں اور جو انہوں نے میرے ساتھ اچھائ کی ہے اسکو یاد رکھوں"

جب آپ لوگوں کی اچھائیوں کو یاد کریں گے نا صبر کرنا  آسان ہو جاۓ گا آپکے دل کو اللہ نرم کر دے گا اور یقین مانیں رحم دل لوگ اللہ کو بہت عزیز ہیں اور ہمیں ان لوگوں جیسا بننا ہے جو اللہ کو عزیز ہوں ہمیں اللہ کے محبوب لوگوں جیسا بننا ہے۔۔۔۔

دوسری صورت صبر کی جب ہم شدت سے کسی چیز کی خواہش کرتے ہیں لیکن وہ ہمیں نہیں ملتی ہماری سالہاسال مانگی جانے والی دعاؤں کے باوجود بھی ہمیں نہیں ملتی ہم کوشش بھی کرتے ہیں محنت بھی کرتے ہیں لیکن ہمیں پھر بھی وہ چیز نہیں ملتی جانتے ہیں ایسا کیوں؟ کیونکہ وہ چیز ہمارے حق میں بہتر نہیں ہوتی اللہ تعالیٰ اس چیز کے اثرات کو ہماری زندگی میں جانتا ہے اس لیے وہ چیز ہم سے دور کر دیتا ہے ضروری نہیں ہے جو چیز ہم اپنے لیے خیر کی سمجھیں اس میں واقعی ہمارے لیے خیر ہو اللہ بہت اچھے سے جانتا ہے کہ کونسی چیز ہمارے حق میں بہتر ہے اور کونسی نہیں

اللہ آپ کی تڑپ سے واقف ہے اللہ آپکی چاہ سے واقف ہے اللہ آپ کی اس شدت سے واقف ہے جس شدت سے آپ دعا مانگ رہے ہیں لیکن اگر پھر بھی آپ کو وہ چیز نہیں مل رہی اسکا مطلب ہے کہ اس میں آپ کے لیے خیر نہیں ہے اس میں آپکی بھلائ نہیں ہے جو دعا ہمارے حق میں بہتر ہوتی ہے اللہ اس پر فوراً کن فیکون  کہہ دیتا ہے اکثر ایسا ہوتا ہے نا کہ ابھی ایک چیز کا خیال ہمارے دل میں آتا ہے ابھی صرف آتا ہی ہے اور اللہ اسے فوراً پورا کر دیتے ہیں ہمیں یہ تو یاد رہتا ہے کہ ہماری کونسی دعا قبول نہیں ہوئ لیکن ہم یہ کیوں یاد نہیں رکھتے کہ کتنی ایسی دعائیں ہیں جو ابھی ہم مانگتے بھی نہیں زبان سے ادا بھی نہیں ہوتیں صرف دل میں خیال آتا ہے اور فوراً قبول ہو جاتی ہیں

ایک بات جان لیں مان لیں ذہن میں بٹھا لیں

"ہم اللہ سے وہ مانگتے ہیں جو ہماری چاہت ہے لیکن اللہ ہمیں وہ عطا فرماتا ہے جو ہمارے حق میں بہتر ہوتا ہے"

اور یقین مانیں ہمارا طرز عمل اگر ایسا ہو نا کہ ہم صبر کریں اور اللہ کی رضا میں راضی ہو جانے کی کوشش کریں تو یقین مانیں ہمیں اللہ کی ہر کام کے پیچھے چھپی حکمتیں اور مصلحتیں بھی سمجھ آ جائیں گی انشاء اللہ۔۔۔۔۔۔۔

اس لیے آئیں آج ہم پکا ارادہ کرتے ہیں کہ ہم صبر کرنے کی۔کوشش کریں گے اللہ کے نیک بندوں میں صابرین میں شامل ہونے کی کوشش کریں گے لوگوں کی باتوں کو نظر انداز کرنے کی اور درگزر کرنے کی کوشش کریں گے تاکہ ہم اللہ سے قریب ہو جائیں اور اللہ کے محبوب بندوں کی صف میں شامل ہو جائیں  انشاء اللہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Post a Comment

Previous Post Next Post