Badkirdar Romantic Novel By Noor Asif
Badkirdar Romantic Novel By Noor Asif
اچھا سُنو۔ کیسی لگ رہی
ہو؟ میرال نے موبائل کو گھورا تھاکہ یہ کیسا سوال ہے؟ بہت بُری! اُس نے چباتے ہوئے کہا۔ رافعہ کی باتیں سُن کر اُسے بے
انتہا غصہ آیا تھا۔ اب شامیر اپنی باتوں سے زِچ کر رہا تھا۔ ایک دم سے شامیر کی
ویڈیو کال آنے لگی۔ اُس کا دِل تو کیا تھا ڈِسکنکٹ کرنے کو۔ مگر اُس میں اتنی ہمت
نہیں تھی کہ شامیر دُرانی کی کال ڈِسکنکٹ کرتی۔ اس لیے اُس نے بیک کیمرا آن کر کے
کال اٹینڈ کی۔ جس پر شامیر کی مسکراہٹ گہری ہو گئی۔
میرا جو صنم ہے زرا عقل
مند ہے۔
وہ میرال کی اس حرکت پر سوچتے ہوئے مسکرایا۔ خیر! وہ
شامیر دُرانی کو ہلکا لیتی تھی۔ وہ بھی اپنے نام کا ایک ہی تھا۔ میرال سے بات کیسے
منوانی ہے اُسے پتا تھا۔ ویسے تم اتنی بُری لگ رہی ہو مجھے نہیں پتا تھاکہ تم فرنٹ
کیمرا آن کرنے سے اتنا ڈر رہی ہو کہ میں تمہارا نیند سے اُٹھا چہرا دیکھ کر ڈر ہی
نا جاؤں کہیں۔ وہ مسکراتے ہوئے بولا۔ اور
ہمیشہ کی طرح میرال تَپ گئی۔ جی نہیں! میں صبح اُٹھ
کر بہت حسین لگتی ہوں۔ میرال کو شامیر کی بات سُن کر صدمہ پہنچا تھا کہ اُس کے
اتنے خوبصورت چہرے کو وہ ڈراؤنا کہہ رہا تھا۔
یہ بات مجھے کیسے پتا۔
اکثر صبح اُٹھ کر لڑکیوں کا چہرا بے حد ڈراؤنا لگتا ہے۔ شامیر ایسے کہہ رہا تھا
جیسے پتا نہیں کتنی لڑکیوں سے اس کا واسطہ ہو۔
ویسے کتنی لڑکیوں کو جانتے ہیں آپ؟ اسے غصہ آیا
تھاشامیر کی بات سُن کر۔ شامیر کا قہقہ بلند ہوا اس کی بات پر۔ ویسے آج لگی ہو تم
بیوی۔ وہ محفوظ ہوا۔
خیر! اب تمہارا چہرا اس قابل نہیں کہ وہ دیکھا جا
سکے۔ کوئی بات نہیں تم میک اَپ کر لو میں بعد میں کال کرتا ہوں۔ شامیر کے کہنے پر
میرال نے جھٹ سے فرنٹ کیمرا آن کیا۔ اس کا غصے سے لال تمتماتا ہوا حسین چہرہ دیکھ
کر شامیر کو ڈھیڑوں سکون ہوا۔ شامیر کو وہ صبح کی پہلی کرن کی طرح بے انتہا
خوبصورت لگی۔ میک اَپ سے پاک چہرہ، چہرے کے ارد گرد بکھری لٹیں اور ہلکا ہلکا اُس
کے چہرے پر غصہ۔ شامیر کا دل اُسے چھونے کو بے قرار ہوا۔ دیکھ لیا آپ نے۔ مجھے میک
اَپ کی ضرورت نہیں۔ میرال نے شامیر کو جتایا۔
اب مجھے کیا پتا تم میک اَپ کے بغیر ہو۔ ہو سکتا ہے
تم نے بیک کیمرا آن ہی اسی لیے کیا ہو کہ تم میک اَپ کر سکو۔ میرال کا دل کیا تھا
شامیر کی گردن دبا دے۔ اس نے غصے سے شامیر کی کال کاٹی۔ جس پر شامیر نے آنکھیں بند
کر کے چئیر کے ساتھ ٹیک لگائی تھی اور مسکراتے ہوئے میرال کو سوچنے لگا۔
میرال نے ابھی ابھی گرم پانی سے شاور لیا تھا۔ایگزیمز
کی تھکن تھی کہ اُترنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی۔ ابھی وہ شاور لے کر نکلی ہی
تھی۔ میرال نے پنک شارٹ شرٹ اور ٹراوزر پہن رکھا تھا۔ اپنے بال ٹاول سے خشک کر رہی
تھی کہ شامیر کمرے میں داخل ہوا۔ میرال نے شامیر کو دیکھ کر جھٹ سے دوپٹہ لیا تھا۔
شامیر کو کمرے کا دروازہ لاک کرتے دیکھ کر میرال کے اوسان خطا ہوئے۔ شش شامیر یہ
کیا کر رہے ہیں آپ؟ کوئی آ گیا تو! وہ خوف سے بولی۔شامیر نے جھٹ سے اُس کی کلائی
کھینچ کر اُسے بانہوں میں بھرا تھا۔ اُس کے بدن سے اُٹھتی بھینی بھینی سی مہک سے
وہ مد ہوش ہوا۔
میرال کا یہ رُوپ دیکھ کر
شامیر کی بے چینی دُوگنی ہوئی تھی۔ اس لیے وہ میرال کے چہرے کے ایک ایک نقش کو
اپنے لبوں سے چھونے لگا۔ میرال کی تو حالت ہی غیر ہو گیٔی۔ ہمیشہ کی طرح شامیر کی
قربت اُسے ایسے ہی خوفزدہ کر دیتی تھی۔ شامیر پلیز! اُس نے شامیر سے التجا کی۔
شامیر نے اُس کی التجا نظر انداز کیے اپنا رُخ ہونٹوں کی طرف کیا۔ میرال کی تو
جیسے جان ہی نکل گئی۔ کافی دیر وہ اپنا جنون اُس کے ہونٹوں پر اُتارتا رہا۔ میرال
کے آنسو محسوس کر کے اُس سے الگ ہوا۔ شامیر نے اُس کے ماتھے کے ساتھ اپنا ماتھا
ٹِکا کر اپنی آنکھیں بند کی تھیں۔ میرال تمہارے بِنا رہنا اب مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
تم سے دوری میری جان پے بن آتی ہے۔ میں تم سے دُور نہیں رہ سکتامیری جان۔ مجھے جلد
از جلد تمہاری رُخصتی چاہیے۔ لیکن میں چاہتا ہوں اس میں تمہاری رضا مندی شامل ہو۔
وہ گہری سانس بھرتا ہوا بولا۔
میں کیسے؟ میری رضا مندی کیسے، شامیر میری ابھی
پڑھائی بھی مکمل نہیں ہوئی وہ بے ربط جملوں سے بولی۔ شامیر گہرا سانس بھر کر میرال
سے الگ ہوا۔ خیر تمہاری پڑھائی آفٹر رخصتی بھی ہو سکتی ہے۔ اب تم اپنی رُخصتی کے
متعلق سوچو۔ اپنے ذہن کو تیا ر کرو اس کے لیے۔ میں اب اور انتظار نہیں کر سکتا۔
شامیر یہ کہہ کر میرال کے سراپے سے نظریں چُراتا ہوا وہاں سے چلا گیا۔
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں 👇👇👇
Direct Link
Free Pdf Download Link
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ
Itna zabardast novel maza agea keep it up writer v nice novel
ReplyDelete