Mera Sitamgar Romantic Novel By Noor Asif
Mera Sitamgar Romantic Novel By Noor Asif
وہ اوندھے منہ لیٹے روتے
ہوئے خود سے باتیں کر رہی تھی۔ اہان کی ناراضگی اور بے اعتنائی اس کی جان لے رہی
تھی وہ کہاں عادی تھی اہان کے غصے اور ناراضگی کی۔ ۔۔
کوئی کھڑکی سے کودا تھا۔۔
اس کی باتیں سن کر اس کے لب مسکرائے تھے۔
کھٹکے کی آواز پر عمل ایک
دم سے بیڈ سے اُٹھی۔ اندھیرے میں کوئی منہ پر کپڑا باندھے کالی سیاہ آنکھیں لیے اس
کی طرف بڑھ رہا تھا۔
کک کون ہو،،،، تم،،، عمل اسےاپنی طرف بڑھتا دیکھ کر
پیچھے کی طرف ہوئی اور دیوار سے جا لگی۔
اب وہ خوف سے اسے دیکھ
رہی تھی اس نے اپنا ہاتھ بڑھا کر اس کا نقاب ہٹانا چاہا اس نے عمل کو ایسا کرنے سے
روک دیا۔۔
اس کی کمر میں ہاتھ ڈالے اس کے ماتھے پر اپنے لب رکھ
دیے۔
اہان،،،،،عمل کے منہ سے
نکلا۔ اہان نے سوئچ بورڈ کی طرف ہاتھ بڑھا کر لائٹ آن کی اور اپنا رومال منہ سے
ہٹایا۔ تم نے مجھے پہچان لیا اہان مسکرایا۔ آپ کے لمس کو پہچاننے کے لیے مجھے آپ
کو دیکھنے کی ضرورت نہیں وہ اس کی بانہوں میں کھڑی نظریں جھکائے ہوئے بولی۔
اہان اندر تک سرشار ہوا
تھا اس کی بات سن کر۔
اچانک ہی وہ چہرہ ہاتھوں
میں چھپا کر پھوٹ پھوٹ کر رو دی۔ اہان پریشان ہوا تھا اس کے رونے پر اور گھٹنوں کے
بل جھک کر کانوں کو ہاتھ لگا کر معافی مانگنے لگا۔
عمل روتے روتے کھلکھلا کر
ہنس پڑی اہان کے دل کو ڈھیروں سکون ہوا۔ وہ اسے ایسے روتے میں کھلکھلاتے ہوئے بہت
معصوم لگی۔ دھوپ چھاؤں کا منظر لگا جیسے اچانک کالی گھٹائیں چھائے بارش برسنے لگ
جائے۔
وہ مسکراتے ہوئے کھڑا ہوا
اور اسے بانہوں میں بھرنے لگاکہ عمل پیچھے
ہوئی تھی۔۔
اہان نے حیرانگی سے اسے دیکھا۔
اہان میں ایسے نہیں مانوں گی آپ کو اٹھک بیٹھک کرنی
پڑے گی عمل شرارتی انداز میں منہ بسورتے ہوئے بولی۔
شرم کرو عمل مجازی خدا
ہوں تمھارا وہ عمل کو شرم دلاتا ہوا بولا۔
کسی نے مجھے کہا تھا کہ
وہ شادی کے بعد میری غلامی کرے گا ۔۔میری ہر بات مانے گا۔
ہاں تو شادی کے بعد کہا
تھا رخصتی سے پہلے نہیں۔ اہان نے اسے دیکھ کر آنکھ ونک کی۔
ٹھیک ہے پھر میں آپ سے بات نہیں کروں گی۔ عمل بچوں کی
طرح منہ بسورتے ہوئے بولی۔
اہان گہرا سانس بھرتا ہوا کان پکڑے اٹھک بیٹھک کرنے
لگا۔ دس تک گنتی گنتے ہوئے اہان نے گھور کر عمل کو دیکھا۔۔
عمل رحم کرو مجھے عادت نہیں ہے۔ اہان چہرے پر مسکینیت
طاری کرتے ہوئے بولا۔ عمل نے جھک کر اس کے کانوں سے ہاتھ اٹھائے تھے اور اس کی چوڑی ہتھیلی پر اپنا مومی
ہاتھ رکھا اہان مسکراتے ہوئے اس کا ہاتھ تھام کر اٹھا اور اپنے سینے سے لگا یا۔
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں 👇👇👇
Direct Link
Free Pdf Download Link
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ
Dear writer ap likthi tu acha ha Lekin apka hero itna extremely zalim or jabir kyu hota ha..ye real life se hat kar hero ha..apke dono novel ma apka hero aesa hi tha Apni wife pe yaqeen na rakne wala bewi ke kirdar pe ungli utane wala ...
ReplyDelete