Naye Zamane Ki Pari Romantic Novel By Amna Yousuf
Naye Zamane Ki Pari Romantic Novel By Amna Yousuf
"نئے زمانے کی پری “
آمنہ یوسف
عبایا کے ساتھ حجاب اوڑھے
، چہرے پر نقاب ڈالے ،ہاتھوں پر دستانے ، پاؤں میں بند جوتا پہنے ،کندھے پر بیگ ڈالے
وہ کلاس روم میں داخل ہوئی ، ارد گرد ایک نظر دیکھا جہاں اکا دکا سٹوڈنٹس کرسیوں پر
بیٹھے نظر آرہے تھے ،اسے دائیں جانب موجود تیسری لائن میں دو خالی کرسیاں نظر آئی، وہ نظریں جھکائے چلتی ہوئی وہاں جا کر ایک خالی کرسی پر بیٹھ گئ ۔ سب سٹوڈنٹس
انگریزی کی کتاب کھولے کچھ نہ کچھ پڑھنے میں مصروف تھے ، اس نے بیگ کا زپ کھولا اور
انگریزی کی کتاب نکال کر پڑھنے لگی ، کیونکہ یہ انگریزی کی کلاس تھی ، اتنے میں سر
سرمد کمرے میں تشریف لائے۔
Helo students, How are
you All ??
انہوں نے اپنے ازلی انداز
میں سوال کیا ،جو وہ روز کلاس میں کرتے تھے ، بہت عجیب بات ہے ، ہر ٹیچر چاہے آنگریزی کا ہو یا کوئی اور
ہمیشہ ہیلو، ہائے کرتے سوائے دو ٹیچرز کے ، اسلامیات اور اردو ، اسی لیے وہ اس کے پسندیدہ
تھے ۔
کلاس شروع ہوچکی تھی ، مسٹر چپس ، جس کی چپس بھی کوئی
بنا کر کھانا پسند نہیں کرے گا ،اسے پورے پینتالیس منٹس سننا تھا ۔
"اففف! میں تو ابھی سے بوریت محسوس کرنے لگ گئ ہوں،پتا
نہیں یہ سیاپا چپس کس دن جان چھوڑے گا ، خود
تو محبت وحبت کر لی ، مصیبت ہمارے لیے بناگیا “
اس کے آگے بیٹھی ایک لڑکی
نے اپنے ساتھ بیھٹے ایک لڑکے سے منہ بسورتے ہوئے کہا ، شائد وہ اس کا دوست تھا ۔
مرحہ اس کی بات سن کر مسکرا
دی ، ان کی کرسیوں میں زیادہ فاصلہ نہ ہونے کی وجہ سے وہ ایک دوسرے کی بات آسانی سے
سن سکتے تھے ۔ چپس سے سب کو میری طرح الرجی
ہے ،یہ بات اسے آج پتا چلی تھی ۔
___________
” یہ کیا کر رہی ہوں“ ؟؟ شائستہ نے آئی برو
سوالیہ انداز میں اٹھاتے ہوئے اپنی بیٹی
سے پوچھا ،جو اپنی ساری جینز ،شرٹ الماری
سے نکال کر بیڈ پر ڈھیر لگا رہی تھی ۔
"کچھ نہیں مما ، میں کچھ نئے
کپڑے لے کر آئی تھی تو وہ رکھنے کے لیے الماری
خالی کر رہی ہوں ۔“
مرحہ نے الماری سے آخری سوٹ
نکالتے ہوئے عام سے انداز میں جواب دیا ۔
"کو نسے کپڑے ،دکھاؤ ذرا“؟؟
شائستہ نے بیڈ پر پڑے ایک
شاپنگ بیگ کی طرف ہاتھ بڑھایا جس میں نئے کپڑے موجود تھے ۔
"یہ کیا ،تم شلوار قمیص پہنو
گی اب ؟؟ “
شائستہ نے قدرے حیرانگی کے
ساتھ ایک سوٹ کو ہاتھ میں پکڑے ہوئے سوال کیا ۔
"جی “
مرحہ نے مختصر سا جواب دیا
"کیا مطلب جی ، ؟؟؟ ہم جس سوسائٹی
میں رہتے وہاں ایسے کپڑے پہنے والوں کو غریب
اور بے چاری تصور کیا جاتا ہے ، اٹھاؤ ان کو اور پھینکو باہر ۔ “
شائستہ نے اب کی بار قدرے
غصے سے کہا
اس سے پہلے شائستہ انہیں نیچے
پھینکتی، مرحہ نے آگے بڑھ کر ان کے ہاتھ سے سوٹ پکڑا اور ساتھ ہی شاپنگ بیگ بیڈ سے
اٹھا لیا ۔
"مما جان !
ہم جس بھی سوسائٹی میں رہیں،
کیا فرق پڑتا ہے ، پردے کا حکم اللہ پاک کا ہے جو ہر سوسائٹی کی مسلمان عورت کے لیے
ہے ۔“
"مجھے یہ اسلامی لیکچرز دینے
کی ضرورت نہیں ہے ،انہیں پھینکو،ورنہ میں نوکرانی کو دے دوں گی ، اور شام میں تیار
رہنا آج حماد اور اس کے گھر والے رات کے کھانے پر آرہے ہیں“ ۔
یہ کہنے کے بعد وہ وہاں رکی
نہیں ،لیکن مرحہ کتنی دیر تک خاموش بند دروازے کو تکتی رہی ۔
__________
پنتالیس منٹس بعد کلاس ختم
ہو چکی تھی ،دس منٹ کے وقفہ کے بعد اسلامیات
کی کلاس شروع ہونے والی تھی ،وہ کلاس روم میں
بیٹھی رہی ،جب کے کچھ سٹوڈنٹس کلاس روم سے
باہر چلے گئے تھے ،کچھ وہیں موجود تھے ،
اس نے دس منٹ گزارنے کے لیے بیگ سے "جنت کے پتے ",ناول نکالا اور
پڑھنے لگ گئ ۔
_________
"چھوٹی بی بی جی ! باہر حماد
صاحب اور ان کی فیملی آگئ ہیں ،آپ کی مما کہہ رہی آپ تیار ہو کر آجائیں ۔“
نوکرانی نے مسکراتے ہوئے کہا
۔
"اوکے ”
نوکرانی کے جانے کے بعد وہ
چند لمحے خاموش بیڈ پر بیٹھی رہی ، پھر کچھ
سوچ کر الماری سے کپڑے نکال کر باتھ روم کی طرف بڑھ گئی ۔
___________
"اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
کیسے ہیں سب بچے ؟؟ “
"الحمدللہ! سر آپ کیسے ہیں
؟“
سر عدنان کے سلام کا جواب دینے کے بعد سٹوڈنٹس نے ان کا حال احوال
پوچھا۔
" الحمدللہ! بہتر ہوں “۔
"کلاس شروع کریں ؟؟”
"جی سر ! “
کلاس میں بیھٹے دس ،بارہ سٹوڈنٹس
نے جواب دیا ، پتا نہیں کیوں جب بھی اردو ادب ، یا اسلامیات کی کلاس ہوتی تو سٹوڈنٹس
کہاں غائب ہو جاتے تھے ۔؟؟
"پردہ عورت کے لیے کیوں ضروری
ہے ؟“
آدھے گھنٹے کے لیکچر کے بعد
سر نے پہلا سوال مرحہ سے کیا ۔
"سر ! پردہ اللہ کا حکم کے جب اللہ کا حکم آجائے تو خاموشی سے سر جھکا دینا
چاہئے ،فائدے نہیں پوچھنے چاہیئے ، لیکن جس معاشرے میں ہم رہتے ہیں وہاں ہم ہر کام
کرنے سے پہلے فائدے اور نقصان ضرور جاننے کی کوشش کرتے ہیں ۔“
" سر ! پردہ عورت کی عزت ہے ، جہاں تک میرا خیال ہے ،جب تک عورت باپردہ رہے گی
،اسے ہر جگہ عزت ملتی رہے گی ، لوگ اسے سر سے پاؤں تک گھوریں گے نہیں ، ایک۔نظر دیکھ
کر گزر جائیں گے ،کیونکہ وہ سمجھ جائیں گے ،یہ عزت دار ،غیرت مند گھرانے سے تعلق رکھتی
ہے ۔ شکریہ“
"شاباش بیٹا! “
تھوڑے ،بہت سوالات کے بعد کلاس ختم ہوگئ تھی ،وہ بھی بیگ
اٹھائے باہر آگئ ۔
__________
"یہ کیا حلیہ بنا کر آئی ہو
، جاہل عورتوں کی طرح شلوار قمیص پہن رکھی
اور چادر دیکھو زرا ،بوڑھی عورتوں کی طرح لے رکھی ہے ۔“
"مما ! جاہل شلوار قمیص پہنے
والی نہیں بلکہ ہار سنگھار کرنے والی ہوتی
ہے ،دور جاہلیت میں عورتیں بناؤ سنگھار کرتی تھی ،میں نئے دور کی پری ہوں ،جاہل نہیں
ہوں “
اس وقت وہ سب
لاؤنج میں بیٹھے تھے جب وہ شلوار قمیص کے ساتھ دوپٹہ اوڑھے وہاں آئی ۔
اس سے پہلے وہ کچھ اور بولتی
عبد الرحمان نے آگے بڑھ بیٹی کو گلے لگا کیا ،
"اللہ نے میری سن لی
،میری پری ، راہ ہدایت پر آگئ ،میری بیٹی نئے زمانے کی پری بن گئی ، وہ خوش تھے جب
کہ حماد اس نئے زمانے کی پری پر دل ہار بیٹھا تھا ۔“