Baat Umar Bhar Ki Hai Complete Novel By Warda Sultan

Baat Umar Bhar Ki Hai Complete Novel By Warda Sultan

Baat Umar Bhar Ki Hai Complete Novel By Warda Sultan

Follow Our Whatsapp Channel FoR Latest Novel Update         👇👇👇👇
                                                                        

Follow Us On Instagram                    👇👇👇👇 




Novel Name : Baat Umar Bhar Ki Hai
Writer Name: Warda Sultan
Category : LATEST COMPLETE NOVELS
Novel status : Complete

"مہرداد، کیا ہوا ہے، کہاں لے جا رہے ہو مجھے؟" وہ حواس باختہ ہو کر اس سے پوچھ رہی تھی۔ وہ لب بھینچے چپ کر کے گاڑی ڈرائیو کرتا رہا۔

"مہرداد رضا، تم میری آواز سن رہے ہو؟ کہاں لے جا رہے ہو مجھے۔ گاڑی روکو۔ مجھے تم سے کوئی بات نہیں کرنی۔ تم میری آواز سن رہے ہو؟" وہ اب چلا رہی تھی۔ لیکن اس پر تو جیسے کوئی اثر ہی نہیں ہو رہا تھا۔

"مہرداد گاڑی روکو، تم ایسے نہیں کر سکتے، میری مرضی کے بغیر تم مجھے کہیں نہیں لے جا سکتے۔ مہرداد!" جب اس پر کوئی اثر ہوتے نہ دیکھا تو افسانے نے سٹئیرنگ وہیل ہر جھپٹتے خوف گاڑی روکنے کی کوشش کی۔ اس کی اس حرکت سے گاڑی کا بیلنس خراب ہوا، گاڑی تھوڑا سا ڈگمگائی۔ مہرداد نے ایک ہاتھ سے اسے پیچھے دھکیلتے دوسرے ہاتھ سے گاڑی کنٹرول کی۔ پھر گاڑی کو بریک لگائے۔ افسانے نے فوراً دروازہ کھول کر نیچے اترنے کی کوشش کی۔ لیکن مہرداد نے جلدی سے اس کے دونوں ہاتھ اپنی گرفت میں لئے۔ ڈیش بورڈ کھول کر اپنا مفلر باہر نکالا اور افسانے کے دونوں ہاتھ کمر سے پیچھے لے جا کر کس کے پشت پر باندھ دیے۔ اور گاڑی دوبارہ سٹارٹ کی۔ اس دوران افسانے پوری مزاحمت کرتی رہی تھی۔ مہرداد پتا نہیں کن راستوں سے گاڑی بھگاتا اسے شہر سے باہر کسی سنسان علاقے میں لے آیا تھا۔ وہ پورا راستہ چیختی آئی تھی۔ ٹانگیں مارنے کی کوشش کی تو مہرداد نے اس کے پاؤں بھی باندھ دیے۔ اس سنسان علاقے میں بنے فارم ہاؤس پر گاڑی روکتے وہ باہر آیا اور افسانے کی سائیڈ کا دروازہ کھولا۔ جھک کر اسے کندھے پر اٹھایا اور فارم ہاؤس کا دروازہ کھول کر اندر داخل ہوا۔ مختلف راہدریوں سے گزرتے وہ اسے ایک کمرے میں لایا۔ اسے پٹخ کر بیڈ پر پھینکا۔ وہ منہ کے بل بیڈ پر گری۔ مہرداد نے جھک کر اس کے ہاتھ پاؤں قید سے آزاد کیے۔ وہ تیزی سے پلٹی اور مہرداد پر جھپٹی۔ وہ اس کے حملے کے لئے تیار تھا۔ دونوں ہاتھوں سے اس کی کلائیاں تھامتے اس کا وار روکا۔

"تم جنگلی انسان کیوں لے کر آئے ہو مجھے یہاں؟" حلق کے بل چلاتے وہ خود کو اس کی گرفت سے آزاد کروانے کی کوشش کر رہی تھی۔

"جنگلی، ایگزیکٹلی، یہی کہا تھا نہ تم نے، تو آج میں تمہیں یہی بتانے کے لئے یہاں لایا ہوں کہ جنگلی اصل میں ہوتا کون ہے۔" چبا چبا کر کہتے اس کی کلائیوں کو جھٹکتے واپس بیڈ پر پھینکا۔

"تم پاگل ہو گئے ہو، کیا بکواس کر رہے ہو۔ میں نے کب تمہیں ایسا کہا۔" بیڈ سے اٹھ کر وہ پھر سے اس کے مقابل کھڑی ہوئی۔

"میں نہیں لیکن تم ضرور پاگل ہو گئی تھی جب تم مجھے جنگلی، کریکٹر لیس ، اور لڑکیوں کے جزبات سے کھیلنے والا جیسے القابات سے نوازا رہی تھی۔ اب بھگتو اس کریکٹر لیس انسان کو جو جنگل سے اٹھ کر آیا ہے۔ " سنگین لہجے میں کہتے ہوئے وہ اس کی طرف بڑھا۔ وہ اس کے تیور دیکھتے چند قدم پیچھے ہٹی۔

"دیکھو تمہیں کوئی غلط فہمی ہوئی ہے۔ میں نے تمہیں ایسا کچھ نہیں کہا۔ اور یہ سب۔۔" بولتے ہوئے اسے فلیش بیک کی صورت وہ سکرپٹ یاد آیا جو حلیمہ نے اسے پڑھنے کے لیے دیا تھا۔ مہرداد جو الزام اس پر لگا رہا تھا وہ سب تو اس سکرپٹ میں لکھا تھا۔

"او ہاں اب تم کہو گی کہ تم نے ایسا کچھ نہیں کہا۔ میرے ماتھے پر لکھا ہے نہ کہ میں بے وقوف ہوں۔" درشتی سے کہتے وہ دو قدم مزید اس کی طرف بڑھا۔

"تم میری بات تو سنو، ایسا کچھ نہیں ہے جو تم سمجھ رہے ہو۔" وہ ابھی بول رہی تھی جب مہرداد نے اسے بازو سے دبوچ کر اپنے سامنے کیا۔

"میں جو سمجھ رہا ہوں بالکل ٹھیک سمجھ رہا ہوں۔ تم اب اپنے لئے دعائیں مانگنا شروع کر دو۔ تمہاری زندگی کو موت سے بد تر نہ بنا دیا تو کہنا۔" ایک جھٹکے سے اس کا بازو چھوڑتے وہ دروازہ لاک کرتے کمرے سے باہر نکل گیا۔

افسانے وہیں دیوار کے ساتھ بیٹھتی چلی گئی۔ آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے۔ مہرداد کا جو اچھے انسان والا امیج تھا وہ ٹوٹ چکا تھا۔ وہ روڈ تھا، بدمزاج تھا لیکن اسے کبھی اس سے خوف نہیں آیا تھا۔ وہ اس کے گرد خود کو محفوظ سمجھتی تھی۔ لیکن آج اسے مہرداد سے خوف آ رہا تھا۔ اس نے اپنے ہاتھوں کو دیکھا، سرخ ہو رہے تھے، کلائیوں پر بھی نشان تھے، جیسے رگوں میں خون جم گیا ہو۔ بازو میں الگ درد ہو رہا تھا۔ مہرداد کی گرفت بہت سخت تھی، بے رحم۔ وہ پتا نہیں کیا کرنے والا تھا اس کے ساتھ۔ افسانے کا فون بھی گاڑی میں کہیں گر گیا تھا۔ وہ سر گھٹنوں میں دیے بے آواز روتی گئی۔

2nd Sp Text


وہ گھر سے نکل تو آئی تھی لیکن اب سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ کہاں جائے۔ یہ امریکہ کا ایک پوش ایریا تھا۔ رات کے اس پہر کافی سنسان تھا۔ بے سمت چلتے چلتے وہ ایک ذیلی سڑک پر مڑ گئی۔ ذہن مختلف سوچوں کی آماجگاہ بنا ہوا تھا۔ اس کی اپنے شوہر سے بحث ہوئی تھی۔ اتنے عرصے کا فرسٹریشن یک بارگی باہر آیا تھا۔ وہ جس حد تک تلخ بول سکتی تھی اس نے بولا تھا۔ وہ اسے سمجھانے کی کوشش کر رہا تھا لیکن اس نے اس کی ایک نہیں سنی۔ وہ اپنے ہی خیالوں میں چلتی ہوئی ایک دم چونکی۔ قریب سے سیٹیوں کی آوازیں آئی تھیں۔ اس نے گردن گھما کر آوازوں کی سمت کا تعین کرنا چاہا۔ یک رویا سڑک کے دوسری طرف پانچ چھ نیگرز (حبشی نسل کے لوگ) اس کی طرف دیکھتے آوازیں کس رہے تھے۔ رات کے اس پہر تنہا ایک سنسان سڑک پر ان آدمیوں کے درمیان۔۔ اسے ایک دم اپنی آکورڈ سچویشن کا احساس ہوا۔ اس نے پلٹنے کی کوشش کی لیکن ان نیگرز نے اسے گھیر لیا۔ اب وہ آہستہ آہستہ اس کی طرف بڑھ رہے تھے۔ ان کے ارادے واضح تھے۔ وہ قدم قدم پیچھے ہٹ رہی تھی۔ اس کے اور ان نیگرز کے درمیان فاصلہ کم ہوتا جا رہا تھا۔ کون تھا جو اسے وہاں ان سے بچا سکتا۔ اسے اپنی بے بسی کا شدت سے احساس ہوا تھا۔ اسے اپنا شوہر یاد آیا تھا۔ اپنے تلخ الفاظ اور اس کی غمگین آنکھیں۔ وہ اسے کتنا برا بھلا کہہ آئی تھی۔ اس نے اسے اپنی آنکھوں کے سامنے سے دفع ہو جانے کا کہا تھا۔ وہ جب تک اپنے کمرے میں بند نہیں ہو گیا تھا وہ بولتی رہی تھی۔ وہ اس کو درندہ کہہ کر آئی تھی۔ اور اب ان نیگرز کے درمیان اسے کوئی انسان نظر نہیں آ رہا تھا۔ اگر آج وہ ان کی درندگی کا شکار ہو جاتی تو ۔۔ اس کے آگے اس کا ذہن بلینک تھا۔

اسی وقت ایک حبشی نے اسے بازو سے دبوچا تھا۔ اس نے چیخنا چاہا لیکن آواز جیسے حلق میں پھنس گئی تھی۔ اس حبشی سے آتی بدبو سے اسے بے ساختہ متلی محسوس ہوئی۔ وہ اب اسے دونوں بازوؤں سے پکڑے زور زور سے کچھ بول رہا تھا۔ شکار کرنے سے پہلے شکار کو ڈرا کر مزا لینے والا انداز۔ اس نے خود کو چھڑانے کی کوشش کی۔ اس کی مزاحمت پر اس حبشی نے ہونٹ گول کر کے سیٹی کی آواز نکالتے اسے ایک جھٹکے سے دور دھکیلا تھا۔ وہ لڑکھڑا کر پیچھے گئی تھی۔ وہ اب ایک دائرے کی صورت اس کے گرد گھوم رہے تھے۔ ان کے جسموں سے آتے بدبو کے بھبکے، ان کے ہنسنے کی مکروہ آوازیں۔ اس نے بے ساختہ اپنے خدا کو یاد کیا تھا۔



Kitab Nagri start a journey for all social media writers to publish their writes.Welcome To All Writers,Test your writing abilities.
Baat Umar Bhar Ki Hai Complete Novel By Warda Sultan is available here to download in pdf form and online reading.
Click on the link given below to Free download Pdf
Free Download Link
Click on download
give your feedback

ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
 اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں  👇👇👇
 


Direct Link


Free MF Download Link



FoR Online Read

ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول

 کیسا لگا ۔ شکریہ


Post a Comment

Previous Post Next Post