Hasil E Zeest Complete Novel By Noreen Noori

Hasil E Zeest Complete Novel By Noreen Noori

Hasil E Zeest Complete Novel By Noreen Noori

Follow Our Whatsapp Channel FoR Latest Novel Update         👇👇👇👇
                                                                        

Follow Us On Instagram                    👇👇👇👇 




Novel Name : Hasil E Zeest
Writer Name: Noreen Noori
Category : LATEST COMPLETE NOVEL
Novel status : Complete

آپ ہٹیں میں دیکھتا ہوں راجہ صاحب

 وہ ڈاکٹر راجہ سے ان کی سٹیتھو سکوپ کو پکڑے گھوما تھا تو جیسے وقت رک گیا تھا ڈاکٹر خضر ارسلان ہلنے کے قابل نہیں رہا تھا اس کے ہاتھ سے سٹیتھو سکوپ گرا تھا اور وہ خود برف کے جسمے کی طرح ساکت تھا اس نے مشینوں میں جکڑے ہوئے وجود کو دیکھا تھا کچھ آنسو تھے جو آنکھوں سے بہہ کر چہرے پر پھسل رہے تھے ایک دو اور تین اور پھر آنسوں کی لڑیاں تھیں جو رک نہیں رہی تھیں کتنی آوازیں اس کے کانوں میں گونج رہی تھیں

مانوس آواز

کانوں میں رس گھولتی شہد جیسی میٹھی آواز

میں نے یہ نہیں کھانا آپ سونیا سے کہیں نہ میری پسند کی چیز منگوائیں

امی کہہ رہی ہیں آپ سے سپارہ پڑھا کروں تو پھر کب آؤں ؟

انکل ہیں ناں وہ سامنے دوکان والے ،،،مجھے گھور رہے تھے ۔۔

آج امی نے بہت ڈانٹا خضر بھائی ،،،مجھے یہ پینٹنگ تو بنا دیں ۔۔۔۔

اور انکار پر وہ دو پونیاں کیے منہ پھیلا کر معصومیت سے چہرہ غصے سے پھیرے کھڑی تھی ۔۔

میں نہیں بولتی آپ سے ۔۔۔۔جائیں ۔۔۔

اور پھر اس کی ہنسی کھنکتی زندگی جیسی ہنسی جس کے بارے میں خضر ارسلان کہا کرتا تھا۔۔

 اگر کسی بے جان وجود کے پاس بھی نایاب حسن کھڑی ہنسے گی تو وہ بھی خدا سے جینے کی ضد کرنے لگے گا۔۔۔

نایاب حسن!

صرف یہ لفظ تھے جو اُسنے  ادا کیے تھے نایاب حسن کی کھلکلاہٹ مرجھاے پودوں کو شاداب کرتی ہے۔۔

 ہاتھ نہیں لگانا اس کو ڈاکٹر راجہ پرویز اور ایک لیڈی ڈاکٹر تہمینہ سمیت نرسز بھی اتنی اونچی آواز پر بوکھلاہٹ کا شکار ہوئے تھے

 نرسز نے دوبارہ نایاب حسن کو شآرٹس دینے کی کوشش کی

 جب خضر ارسلان شدید غم و غصے سے  اس کے مشینوں میں جکڑے وجود کے پاس گیا اس نے ایک ایک کر کے ساری مشینیں اور آلات اس سے الگ کر رہا تھا جب  وہ اس کے سر سے کڑا نما آلہ اتا رہا تھا تو اسے نایاب حسن کی آنکھوں میں شناسائی کی ہلکی سی رمق دیکھائی دی جو پل بھر میں ختم ہو گئی تھی پھر اس نے اس لڑکی کو خود سے لگایا تھا بلکہ وہ اسے خود میں بھینچے جیسے سب سے چھپانے کی کوشش میں ہلکان ہو رہا تھا اس کے سر سے اتار کر دور رکھی الیکٹرک شاک دینے والی مشین سے اسے آج خوف محسوس ہو رہا تھا حالانکہ اس مشین کا استعمال وہ خود بھی اکثر مریضوں پر  کر چکا تھا وہ رو رہا تھا تڑپ رہا تھا اور جب ہی وہ یک دم اٹھا تھا اور ساتھ ہی اس نے اپنے ساتھ لگائے اس وجود کو بھی کھڑا کیا تھا جو بے حد کمزوری کے باعث اپنے قدموں پر کھڑی ہونے سے قاصر تھی ۔۔

ڈاکٹر ! ایسے مریض خطرناک ہو سکتے ہیں آپ چھوڑ دیں ہم چھوڑ آتے ہیں انہیں

چپ۔۔

ایک دم چُپ

اُسنے ادھر ادھر پھر کُچھ سوچ کر  اپنے کندھے کے سہارے  کھڑی نایاب حسن کو پاس پڑی وہیل چیئر پر بٹھایا  اور وہاں کھڑے ڈاکٹرز اور نرسوں کے نرغے سے نکال کر لے گیا ۔۔

وہ ڈاکٹر تھا ڈاکٹر خضر ارسلان ہر قسم کے کیس کو ٹریٹ کرنے والا ۔۔

 ماہر نفسیات ڈاکٹر خضر ارسلان۔۔۔

 لیکن اس لڑکی کے لیے آج بھی وہ وہی خضر تھا جو نایاب حسن کی چھوٹی سی تکلیف پر ہزاروں آنسو بہا سکتا تھا ۔

جو نایاب حسن کے لیے اس کے گھر والوں سے لڑ سکتا تھا ۔

جو اپنے بہن بھائیوں سے نایاب حسن کے لیے ہفتوں ناراض رہ سکتا تھا

 اور جو نایاب حسن کے لیے خود کو ہار سکتا تھا

وار سکتا تھا وہ خود کو اس پر سے۔۔

 تقریبا ایک گھنٹے بعد ڈاکٹر پرویز راجہ اس کمرے میں داخل ہوئے تھے جہاں خضر ارسلان آ یا  بیٹھا تھا اسے بیڈ پر لٹائے اس کے ہاتھ تھامے نم آنکھوں سے کتنی ہی دیر سے اسے دیکھ رہا تھا جب راجہ صاحب نے مصنوئی کھانسی سے اپنے آنے کی اطلاع دی تھی لیکن ڈاکٹر خضر ارسلان اسی طرح بیڈ کے ساتھ کرسی پر اس کا ہاتھ تھامے بیٹھا رہا

 ڈاکٹر یہ پیشنٹ ہمارے پاس

جب ہی خضر ارسلان نے کھا جانے والی نظروں سے پرویز راجہ کو دیکھا تھا تب انہوں نے اپنا ہاتھ خضر ارسلان کے کندھے پر رکھ کر تھوڑا دباؤ ڈالا ،، یہ ایک طریقے کی تسلی تھی جو انہوں نے خضر  کو دی تھی۔ یہ ہمارے پاس پچھلے دو سال سے ایڈمٹ ہیں ڈاکٹر خضر۔۔۔

 کوئی ینگ سی لیڈی تھی جو خود کو ان کی دور کے رشتہ دار بتاتی تھی وہ اسے ہماری فاؤنڈیشن میں چھوڑ گئی تھی اس کے بعد سے یہ مکمل خاموش ہے کھانا بھی بس برائے نام کھاتی ہیں جاگتی رہتی ہیں ان سلیپنگ پلز دے کر سلایا جاتا ہے،،لیکن کبھی کبھی تو یہ اس انداز سے روتی ہیں جیسے کسی میت پر رو رہی ہوں ،،،،یہ خود کو نقصان پہنچانے کی کوشش بھی کر چکی ہیں ۔۔اور جب ہم نے ان کے پوری باڈی کے ٹیسٹ کروائے تو پتہ چلا کہ یہ بول سکتی ہیں تب ہی ہم نے ان کو شاکس دینے کا فیصلہ کیا تھا ،،

جب آپ پچھلے سال ہمارے ہاسپٹل وزٹ کے لیے آ لئے تھے تب بھی یہ ہمارے پاس تھیں ،،،

ڈاکٹر اگر ہمیں پتہ ہوتا تو ہم تبھی آپ کو بتا دیتے ۔لیکن ۔۔۔

لیکن کیا ڈاکٹر؟

خضر ارسلان نے سر جھکائے  اُس لڑکی کو دیکھتے سوال کیا تھا

یہ آپ کی کیا لگتی ہیں خضر؟

 خضر ارسلان نے ضبط سے سرخ ہوتی آنکھیں اٹھائی تھیں ان میں کرب صاف ظاہر تھااُسنےلمبی سانس سینے سےکھینچی تھی۔۔۔زندگی۔۔۔ یہ میری زندگی لگتی ہیں پرویز راجہ۔۔

 

Kitab Nagri start a journey for all social media writers to publish their writes.Welcome To All Writers,Test your writing abilities.
Hasil E Zeest Complete Novel By Noreen Noori is available here to download in pdf form and online reading.
Click on the link given below to Free download Pdf
Free Download Link
Click on download
give your feedback

ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
 اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں  👇👇👇
 


Direct Link


Free MF Download Link



FoR Online Read

ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول

 کیسا لگا ۔ شکریہ


Post a Comment

Previous Post Next Post