Teri Arzoo Meri Chahat Complete Novel By Laveeza Abid
Teri Arzoo Meri Chahat Complete Novel By Laveeza Abid
عائشہ! 550/195... پوور
ویری ویری پوور 2 سبجیکٹس میں سپلی بھی لائ ہیں" اور عائشہ کو لگا گویا مزاق
کیا گیا ہو "سوری کیا کہا آپ نے" اس نے ایسے رئیکٹ کیا جیسے سمجھ نا آئ
ہو اور یہی اسے مہنگا پڑنے والا تھا
وہ اپنی سیٹ سے اٹھ کھڑی ہوئ سر نے
رزلٹ سامنے ڈیسک پر پٹختے ہوئے اسے سرد نگاہوں سے دیکھا عائشہ کی جان ہوا ہونے لگی
اسے معلوم تھا وہ تینوں تو کلاس سے دس فوٹ کی دوری پر بھاگ چکی ہوں گی ایک راز جو
اس نے آج تک اپنی تینوں دوستوں سے چھپایا تھا (کہ یہ شخص جو کہ ان کے استاد کے
عہدے پر فائز تھا وہ غلطی سے عائشہ کے ابو کے دوست کا بیٹا تھا) اور یہ دور کی
رشتے داری عائشہ کو بہت مہنگی پڑتی تھی
سر جن کا نام 'عالیان
شاہ' تھا ہینڈسم ہونے کے ساتھ ساتھ کم عمر اور گرم دماغ کا مالک تھا اب عائشہ کے
ڈیسک پر بیٹھ چکا تھا یوں کے عائشہ جو کہ بینچ پر تھی اس کے بلکل روبرو تھی عائشہ
نے آنکھیں پھاڑ کر سر کو دیکھا "پہلے تو مجھے یہ بتاؤ کہ تم کل کے گرینڈ ٹیسٹ
میں کہاں تھی؟" عالیان سر نے رعب دار آواز میں پوچھا عائشہ سٹپٹائ اب وہ کیا
بتاتی اس کا پورا ٹولا (گروپ) ہی کل چھٹی پر تھا "وہ...وہ سر میں کل بےہوش
ہوگئ تھی میرا بی پی بہت لو ہو گیا تھا اس لیے" عائشہ نے فوراً سے بہانہ گڑھا
جس پر سامنے والے نے حیرانی سے آئبروز اچکائے "میں جھوٹ نہیں بول رہی سر یہ
دیکھیں میرا ہاتھ اس پر ڈرپ کا نشان بھی ہے" عائشہ نے ایکٹینگ کی ساری حدیں
پار کیں عالیان اس کی آنکھوں کی شرارت سے بھانپ گیا کہ وہ جھوٹ بول رہی ہے مگر
چہرے پر لگے ماسک کی وجہ سے وہ اس کے ایکسپریشنز نہیں دیکھ سکتا تھا اگلے ہی لمحے
وہ ڈیسک پر سے اترا اور اس کے سامنے آکر ڈیسک پر دونوں ہاتھ ٹکاتے جھکا "ماسک اتارو" عائشہ کا دل زور سے
دھڑکا "جی...جی سر کیا کہا؟" عائشہ کی زبان لڑکھڑائ "کم سنتی ہو؟" غصے سے پوچھا گیا
"نہیں...نہیں سر میں تو..ہاں میں تو شرعی پردہ کرتی ہوں ماسک نہیں اتار
سکتی" عائشہ نے بروقت سفید جھوٹ بولا "شرعی پردہ؟ تو تمہارے بال کیوں
نظر آرہے ہیں کیا صرف چہرے کا پردہ کرتی ہو" وہ اسے شرمندہ کرگیا "نہیں
بلکل نہیں...وہ تو میں" عائشہ کی زبان لڑکھڑائ "اچھا تو پھر یہ کیا ہے؟"
عالیان نے ایک نظر اسے دیکھتے موبائل کی سیکرین اون کرتےعائشہ کے سامنے کی وہ
استہزائیہ انداز میں پوچھ رہا تھا عائشہ کی آنکھیں پھٹی تھیں والپیپر پر اس کی
تصویر لگی ہوئ تھی جس میں اس کے چہرے پر کوئ ماسک نا تھا اور بال کھلے تھےاور وہ
آسمان کے نیچے ہاتھ پھیلائے مسکرا رہی تھی
مگر موبائل تو سر کا تھا
تصویر اس کی کیسے؟ ابھی وہ کچھ سوچ بھی نا پائ تھی کہ عالیان نے اس کے ماسک کی
جانب ہاتھ بڑھایا اور وہ زمین بوس ہوگئ
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں 👇👇👇
Direct Link
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ