Rab Ruhi Da Gawah Complete Novel By Saira Ramzan
Rab Ruhi Da Gawah Complete Novel By Saira Ramzan
ایک سنسان ترین اور ریتلا علاقہ تھا ارد گرد کانٹے دار
جھاڑیاں تھی بس۔
سر پر کھڑا سورج آگ برسا
رہا تھا میرا باپ اپنے تھیلے سے ایک اوزار نکالتے زمین کھودنے لگا میں بھی ان کے
سامنے زمین پر بیٹھ گئی۔
اپنی اوٹ پٹان باتوں کے
ساتھ میں ان کی کاروائی دیکھتی رہی میری معصوم سی باتیں شاید ان کا دل نرم کر
دیتی اگر ان کے دماغ پر ابلیس حاوی نہ
ہوتا تو۔۔۔۔۔۔۔
ابو کے ماتھے پر پسینہ آگیا
وہ تھکے ہوئے لگ رہے تھے ۔
ماں جی نے جو دوپٹہ میرے گلے میں اٹکایا تھا میں اس دوپٹے
اور اپنے ہاتھوں سے انہیں ہوا کرنے لگی۔
میرا باپ میرے چہرے پر
دیکھتا رہا انہوں نے ارادہ نہیں بدلا تھا وہ دوبارہ سے وہ گڑھا کھودنے لگے۔
مجھے اپنے باپ پر بہت ترس
آیا تھا خود کے ہاتھوں سے میں بھی گڑھے کی
مٹی کو سائڈ پر کرنے لگے تاکہ وہ گڑھا
مزید گہرا کرنے میں ابو کو
آسانی ہو میرے باپ نے تب بھی مجھے ایک نظر دیکھا تھا مگر ان کے دماغ پر حاوی کیا
ہوا شیطان۔۔۔۔۔۔
ابو کی سانس پھول رہی تھی
بغل میں لٹکائی وہ پانی کی بوتل کا ڈھکن کھول کر میں نے ان کی جانب بڑھائی مجھے
یاد ہے جب انہوں نے میرے ہاتھوں سے وہ پانی کی بوتل لی تھی تو تب ان کے مضبوط
مردانہ ہاتھ کانپے تھے لرزے تھے مگر مجھ پر رحم نہیں آیا تھا۔
ہم باپ بیٹی دوبارہ ایک بد
نصیب کی قبر کھودنے کے لیے تیار ہوگئے عنقریب وہ قبر تیار ہو گئی۔
مجھے اندر لیٹاتے ہوئے ان
کے ہاتھ نہ کانپیں میں خود ہی اندر جا کر لیٹ گئی۔
اگر اس وقت مجھے موت کا
مطلب پتہ ہوتا تو میں اپنے باپ کی خوشی کے لیے تب بھی یہی کرتی۔
ابو زمین پر گھٹنوں کے بل
بیٹھے اور دونوں ہاتھوں سے مٹی مجھ بد نصیب پر ڈالنے لگے۔
اپنے چہرے کو دونوں ہاتھوں
سے ڈھانپے میں ہنسے جا رہی تھی مجھے لگا تھا میرا باپ مجھ سے کھیل رہا ہے ۔
جی بھر کے کھیل لیں گے اور اس کے بعد ہم دعوت پر جائیں گے۔
اس وقت بھی میرے باپ کی
آنکھیں نم ہوئی تھی مگر دل نرم نہیں ہوا تھا۔
مگر وہ قسمت کا کھیل تھا
بازی پلٹ بھی تو سکتی تھی میری قبر کا سانپ
میرے باپ کے پاؤں سے لپٹنے والا تھا ۔
ابو تو مجھ پر مٹی ڈالنے میں مگن تھے جب میری نظر اس سانپ
پر پڑی میں نے زوردار چیخ ماری تھی۔
ابو کی نظر اپنے پاؤں پر
رینگتے سانپ پر پڑی تو ان کے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔
اپنی قبر میں پڑی لاٹھی
نکال کر میں نے ان کی طرف اچھالی۔
اس لاٹھی سے میرے باپ نے
اس سانپ کو اپنے پاؤں پر سے ہٹایا اور پھر اسے مار ڈالا۔
وہ مر چکا تھا۔
اب مجھ بد نصیب کی باری
تھی۔
اب وہ واپس زمین پر بیٹھے
دونوں ہاتھوں میں مٹی اٹھائے وہ مجھ پر ڈال رہے تھے میرے دفن ہونے کا وقت تھا اور
میں اپنے باپ سے ان کی خیریت پوچھنے لگی۔
وہ ایک
آنسو میرے باپ کی آنکھ سے گرا تھا اور میری قبر کی مٹی میں
جذب ہو گیا تھا۔
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں 👇👇👇
Direct Link
Free MF Download Link
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ