Bin Maangi Dua Ho Tum Complete Novel By SK Writer
Bin Maangi Dua Ho Tum Complete Novel By SK Writer
"وہ بیڈ پر بیٹھے بڑی
انہماک کے ساتھ ہیروں کے ناخنوں پر کیوٹکس کا کوٹ کرتی ساتھ ساتھ گنگنا بھی رہی تھی
جب اسکا سل فون بجا" موبائل پر نام دیکھ کر اسنے کوفت سے فون اٹھایا۔۔۔۔
"ہیلو ڈیڈ ہاؤ آر یو"
"السلام علیکم!"کبھی
انسانوں کی طرح بھی سلام دعا کر لیا کروں۔۔۔ ہر وقت انگریز بنا ضروری نہیں ہے۔۔
ارتضیٰ صاحب نے سلام کرتے ہوئے اسے ٹوکا تو وہ عاجزی سے بولی۔
"آپ نے میری کلاس لینے کے
لیے فون کیا ہے۔۔۔۔
"اسنے بےزاری سے پوچھا' میری
نصیحتیں تمہیں ہمیشہ کلاس ہی لگے گی۔۔۔ "جبکہ میں تمہارا باپ ہوں دشمن نہیں
اور نہیں چاہتا تم غفلت کی زندگی گزارو مگر میں جانتا ہوں۔۔ "میری نصیحتیں
تمہیں ہمیشہ بے کار لگے گی۔
"کیونکہ تمہاری ماں نے جس
رخ پہ تمہاری پرورش کی ہے۔۔۔۔ وہاں میری نصیحتیں تمہارے لیے بے زاری کا باعث بنے
سکتی ہے اور کچھ نہیں۔۔۔ میں بس دعائیں کرسکتا ہوں کہ خدا تمہیں سیدھی راہ پر چلنے
کی توفیق دے۔۔ خیر میں تمہارا ٹائم ویسٹ نہیں کروں گا' بس یہ پوچھنا تھا کہ کیا تم
نے ہانیہ کو آج لنچ پر انوئٹ کیا ہے۔
"فاگڈ سک" ڈیڈ ہانی
بچی نہیں اب تو اسے ربوٹ بنانا چھوڑ دیں اسکی اپنی بھی پرسنل لائف ہے بالغ لڑکی ہے
بے بی گرل نہیں اب تو اسے اپنے فیصلے لینے کا حق دے۔۔۔۔ "ہر چیز کیلئے جب تک
وہ آپکی
"permission"
نہ لے اسے سانس لینے کی
اجازت نہیں ہے۔۔۔ حد ہے ڈیڈ اتنی پابندیاں اچھی نہیں وہ بھی آج کل کے دور میں۔۔
سوہن چڑ کر بولی۔
"بالکل بیٹا جی" اتنی
آذادی بھی اچھی نہیں جتنی میں نے تمہیں اور تمہاری ماں کو دی ہے۔۔۔۔ رہ گئی ہانیہ
کی بات تو میں نے اس پر کوئی پابندی نہیں لگائی۔۔۔ بس اسے اسلام کے تحت زندگی
گزارنے کا سابق دیا اور پرورش کی ہے۔۔اور میں اچھے سے جانتا ہوں وہ بالغ ہے اپنی
زندگی کے فیصلے خود کرنا جانتی ہے میں نے اس پر کوئی روک ٹوک لگا کر اسے ربوٹ نہیں
بنایا' وہ باشعور ہے، اچھے سے جانتی سمجھتی ہے کیا اسکے لئے سہی اور کیا غلط ہے۔
"میں نے تمہیں اس لیے فون
کیا ہے کہ تم اپنی فضولیات سوشل سرکل زندگی میں، میری معصوم بچی کو انول مت
کروں۔۔۔۔ اور نہ میں نے اسے تمہارے گھر جانے سے منا کیا ہے۔۔۔ "تم بنا مطلب
کے اپنی بہن کو اپنے گھر انوائیٹ نہیں کرتی تبھی فکر ہو رہی تھی۔۔ میں نے اسے
اجازت دے دی ہے، مگر مغرب سے پہلے وہ مجھے گھر پر دیکھنی چاہئے اور پیلز اپنے فضول
کاموں سے اسے دور ہی رکھنا۔
"میں ایک میٹنگ میں جا رہا
ہوں زیادہ لمبی بحث کا وقت نہیں ہے۔۔۔۔ مغرب سے پہلے ہانیہ گھر پر ہی ہوں۔۔۔ میں
بعد میں بات کرتا ہوں۔۔ "خدا حافظ" انہوں نے کہتے ہی فون رکھ دیا۔
"جبکہ سوہن نے غصے میں فون
بیڈ پر پٹخا"
"اتنی کوئی معصوم بچی ہے
انکی"ہونہہ"
دیہاتی اجاڑ تو بنایا ہوا
ہے اسے اب چاہتے ہیں ماما اور میں بھی ویسی بن جائے۔۔۔۔ مگر یہ بھول ہیں' ڈیڈ آپکی
کہ ہم دونوں بھی ہانی کے نقشے قدم پر چلے گے۔۔۔ میں نے خود آپکی لاڈلی کو بدل
ڈالنا ہے۔۔ وہ شاطر انداز اپناتے ہوئے سوچ میں ہی ارتضیٰ صاحب سے مخاطب ہو کر بولی
اور دوبارہ اپنے کام میں مشغول ہوگئی۔
°°°°°°°°°°°°°°
"وہ ابھی آفتاب صاحب کے
آفس سے ہو کر اپنے دوست ندیم کے ساتھ باہر نکلنے لگا تو تھوڑا سا آگے چلے تھے جب
شاہ زیب کو ایک لڑکی بیٹھی ہوئی نظر آئی۔۔۔۔۔
اسنے آنکھو پر چشمہ لگایا
ہوا تھا' وہ اکیلی کتاب کھولی بیٹھی تھی۔۔۔ شاہ زیب ندیم کو رکتے ہوئے بولا' روکو
زرا جاتے جاتے آج کی آخری ریگنگ کر لیں۔۔
شاہ زیب اس لڑکی کے پاس گیا'
ندیم کچھ فاصلے پر کھڑا تھا۔
"ایکسکیوزمی.....!!!!
اس لڑکی نے اپنے چشمہ ٹھیک
کرتے ہوئے شاہ زیب کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا۔۔۔۔
"فرسٹ ڈے؟
لڑکی نے اثبات میں سر
ہلاتے ہوئے جی کہا۔۔۔
وہ شکل سے کوئی سیدھی
سادھی لڑکی معلوم ہوتی تھی جو شاہ زیب سے بات کرتے ہوئے بھی گھبرا رہی تھی۔۔
سرمئی آنکھیں شہد بال
جسامت نارمل تھی نا زیادہ موٹی تھی نا ہی کمزور
بس نظر کا چشمہ لگایا ہوا
تھا،،،،، سر پر بڑی سی بلیک چادر اُوڑھے بیٹھی تھی۔
شاہ زیب نہایت مہذب لہجے
میں بولا نیو اسٹوڈنٹ کو جو فارم ملتا ہے وہ آپ نے لے لیا؟؟؟
"نہیں مجھے تو کسی نے کوئی
فارم لینے کا نہیں کہا۔۔۔۔
اس لڑکی نے حیرت سے کہا'
شاہ زیب معصوم بنتے ہوئے
بولا،،،،، اووہ آپ نے ابھی تک نہیں لیا۔۔۔ وہ ایک بلڈنگ کی طرف اشارہ کر کے بولا
جو کافی دور تھی وہاں فارم مل رہے ہیں،
"لیکن وہاں بہت رش ہے ابھی
اسٹوڈنٹ کا۔۔
وہ لڑکی بلڈنگ کی طرف دیکھ
کر کچھ سوچتے ہوئے بولی یہ تو کافی دور ہے اور رش بھی ہو رہا ہوگا'
شاہ زیب گردن ہلاتے ہوئے
بولا ہاں رش تو بہت ہے میں اپنا فارم لینے جا رہا ہوں آپ کا بھی لادوں؟
وہ لڑکی خوشی سے مسکراتے
ہوئے بولی آپ سچ میں میرا بھی فارم لادیں گے۔
شاہ زیب بھی مسکراتے ہوئے
بولا جی جی بلکل لا دوں گا لائیں پیسے شاہ زیب ہاتھ آگے کرتے ہوئے بولا۔۔۔۔
لڑکی بیگ کھولتے ہوئے بولی
اوہ ہاں کتنے کا ہے فارم؟؟؟
صرف ہزار روپے کا۔۔۔
"وہ لڑکی ٹھٹکی ہزار روپے
کا
شاہ زیب مسکراتے ہوئے
بولا جی۔۔۔۔
"اچھا دیتی ہوں......!!!
اس لڑکی نے ہزار روپے
نکال کر شاہ زیب کو دے دئیے۔۔۔
شاہ زیب پیسے اپنے ہاتھ میں
لیتے ہوئے بولا۔۔
"السّلام علیکم!
میں ہوں آپ کا سینئر شاہ
زیب خانزادہ....!!
ہم آپ کے ساتھ ریگنگ کر
رہے تھے اب آپ بزنس ڈپارٹمنٹ میں جائیں اور ایک ایک اسٹوڈنٹ سے دس دس روپے جما کر
کے لائیں اور اپنے ہزار روپے لے جائیں۔
"اس لڑکی نے حیرت سے آنکھیں
پھاڑیں۔۔۔۔
شاہ زیب جیسے ہی جانے کے
لئے مڑا اس لڑکی نے اپنی ٹانگ اسکے آگے اڑا دی۔۔۔
شاہ زیب نے فوراً زمین پر اپنے ہاتھ رکھے ورنہ وہ منہ
کے بل گرتا پیسے اسکے ہاتھ میں سے نکل گئے تھے۔۔ اس لڑکی نے فوراً اپنے پیسے
اُٹھائے۔
وہ ہاتھ جھاڑتے ہوئے
اُٹھا۔۔۔۔
وہ لڑکی مسکراتے ہوئے
ہاتھ باندھ کر بولی
"وعلیکم السلام! میں ہو
آپکی جونیئر صبا میر مجھ سے آئیندہ ریگنگ کرنے کی کوشش بھی مت کرئے گا ورنہ ابھی
منہ کے بل گرایا ہے کل مکّا مار کے پیٹھ کے بل گراؤں گی۔۔۔
لڑکیوں سے پنگا از نوٹ
چنگا" وہ اپنا چشمہ جو صرف شوقیہ طور پر پہنا تھا اُتارتے ہوئے بولی۔۔
شاہ زیب کی ہوائیاں اڑ گئیں
تھی۔
ندیم عباس قہقہہ لگاتے
ہوئے تالی بجاتے ہوئے آگے آیا۔۔۔۔۔ اور اس لڑکی کی طرف دیکھتا ہوا بولا گڈ جوب۔۔۔
وہ لڑکی ندیم عباس کی طرف
دیکھ کر مسکرائی اور شاہ زیب کی طرف ایک چبھتی ہوئی نگاہ ڈال کر چلی گئی۔۔
ندیم نے شاہ زیب کے بالوں
میں ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا ریگنگ کا شوق پورا ہوگیا ہو تو چلیں
ہاں چلو یار اللہ معاف
کرے کتنی خطرناک لڑکیاں آئی ہیں اس دفعہ یونی میں اللہ ہی بچائے۔
ندیم ہنستے ہوئے بولا اسی
لئے کہتے ہیں "کسی کی شکل سے اسکی عقل کا اندازہ نہیں لگانا چاہیے"
"ہاں یار بات تو سہی ہے۔۔۔۔" یہ چھوٹے قد والیاں ویسے بھی جتنی نکی ہوتی
ہے اتنی ہی تیکھی اس چار فٹ دو انچ کو میں بعد میں بتاؤ گا'
"وہ اسکے قدمت پر چوٹ کرتا
باہر نکل گیا۔۔۔
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں 👇👇👇
Direct Link
Free MF Download Link
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ