Jan E Baharan Complete Novel By Eraj Kazmi
Jan E Baharan Complete Novel By Eraj Kazmi
یہ کہانی ایک خاندان کی
ہے جہاں سب کے دکھ سکھ سانجھے ہیں. محبتوں کی دنیا آباد ہے لیکن وہیں کچھ رنجشیں
بھی ہیں. یہ کہانی سنجیدہ، شوخ، شرارتی اور مغرور جیسے کئی کردار سے بھری ہے. سب
کا انداز ایک دوسرے سے مختلف ہے. محبتوں کے نئے ترانے اور خوشیوں کے نئے گیت پر اس
کا اختتام ہے لیکن درمیان میں کئی کٹھن موڑ بھی ہیں
👇👇👇SP Text
اور
سناو طبیعت ٹھیک ہے؟ کافی سنجیدہ لگ رہے ہو. کوئی بات ہوئی ہے کیا. شازل تو اس کے
انداز کو سفر کی تھکان سمجھ رہا تھا. اسے کیا پتہ کہ کس آفت سے پالہ پڑ چکا ہے
جناب کا.
وہ
سمجھتی کیا ہے خود کو شازل. باسط کے سخت لہجے پر شازل بھی حیران ہوا تھا. باسط تو
بہت ٹھنڈے مزاج کا تھا پھر اتنا غصہ کس دوشیزہ پر آیا تھا.
کس
کی بات کر رہے ہو باسط؟ کسی لڑکی نے کچھ کہا ہے. شازل چند لمحے ورطہ حیرت میں ڈوبا
تھا ایسی کون تھی جو کچھ کہتی اور جو کہہ سکتی تھی وہ چاہ رہا تھا وہ نہ ہی ہو.
وہی
چوہدری ہاشم کی اکلوتی پھلجڑی بلکہ کارتوس کہو. منہ کھولتی ہے تو جو دل میں آیا
بولتی جاتی ہے. تمیز تو چھو کر نہیں گزری. نہ ادب نہ لحاظ جاہل گنوار. باسط غصے سے
پیچ و تاب کھا رہا تھا جبکہ شازل بات کو سمجھنے کی کوشش میں تھا بلک سمجھ گیا تھا.
ہانی سے ٹکرا ہو اور تباہی نہ مچے ناممکن تھا.
تم
نے کچھ کہا تھا کیا اسے. کس بات پہ منہ ماری ہوئی ہے؟ شازل نے بہت سنبھال کر بات
کی تھی مبادا کہیں باسط غلط مطلب ہی نہ نکال لے.
گزر
رہا تھا راہداری سے تو کمرے سے وہ اچانک
نکلی اور ہم دونوں کی ٹکر ہوگئی. گرنے لگی تھی میں نے بس بازوؤں سے پکڑ کر سنبھالنے
کی کوشش کی تو اس نے مجھے اس زور سے دھکا دیا کہ میں نیچے گر گیا. اوپر سے باتیں
بنانا شروع کردیں. غضب خدا کا، لڑکی نہیں آفت کی پر کالا ہے . باسط نے دل کی بھڑاس
نکال کر جبڑے بھینچ لیے تھے جبکہ شازل پرسوچ انداز میں اس کے تیور دیکھ رہا تھا.
پھر کچھ سوچتے ہوئے بولا تھا.
باسط
برا نہ مانو تو ایک بات کہوں. ہانی کو میں جانتا ہوں. جب تک سامنے والا غلط نہ ہو
وہ کچھ غلط نہیں کرتی. اور جب سامنے والا غلطی کردے تو وہ کوئی لحاظ نہیں رکھتی.
میں مانتا ہوں تم نے اسے بچانے کی کوشش میں تھاما تھا مگر وہ اس چیز کو غلط سمجھتی
ہے. تم نے ہاتھ لگایا اس کے ریکشن کے طور پر اس نے تمھیں دھکا دے دیا. وہ ان میں
سے ہے جو مرتے مرجائیں گی مگر کسی نا محرم کو خود کو ہاتھ نہ لگانے دیں گی. نہ میں
اس کی حمایت کر رہا ہوں نہ اس کی مخالفت. تم دونوں سے انجانے میں ہوا جو ہوا.
اب
مزید بات کو مت بڑھانا یہی بہتر ہے. ہانی سے پنگا لینا بالکل اچھا نہیں ہے باسط.
شازل نے آخر میں بات کی تلخی کو کم کرنے کے لیے مزاح سے کام لیا تھا. باسط جو اس
کی پچھلی باتوں سے سنبھلا تھا آخری بات پر پھر بپھرا تھا.
زیادہ
سے زیادہ کیا کرلے گی وہ. میں ڈرتا تو نہیں ہوں اس سے. باسط نے سر جھٹک کر بیزاری
ظاہر کی تھی. شازل نے ان دو سر پھروں کو سوچ کر سرد آہ بھری تھی پھر بولا تھا.
باسط
بہتری اسی میں ہے اس سے بچ کر رہنا. اس سے کچھ بعید نہیں کہ کسی درخت پر چڑھ کر تم
پر پتھروں سے نشانے باندھے اور تم اسے ڈھونڈ بھی نہ سکو.یا تمھیں کسی کھائی میں
دھکا دے دے. وہ تمھیں ہر طرح سے زچ کر سکتی ہے اپنی دشمنی میں. جو جو اس کے عتاب
کا شکار ہوا ہے صرف وہی جانتا ہے اس کی دہشت کو.
ایک
بات تو بتاو.تمھاری باتیں سن کر لگتا ہے تم بھی اس کے عتاب کا شکار ہوئے ہو. باسط
نے ہنستے ہوئے کہا تھا جس پر شازل نے مسکراہٹ ضبط کرتے ہوئے جواب دیا تھا.
وہ
جو سب سے اوپر بتایا ہے نہ درخت سے نشانے مجھے ہی لگائے گئے تھے. ڈھونڈ ڈھونڈ کر
تھک گیا مگر نہیں ملی کسی درخت پر. اس لیے کہتا ہوں بچ کر رہو. میں فوجی ہوکر اپنی
حفاظت نہیں کرسکا تو تم کیا کرو گے بھائی.شازل تو اپنی جگہ سے اٹھ کر جا چکا تھا
مگر باسط کو مسلسل اس کے متعلق سوچنے پر مجبور گیا تھا.
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں 👇👇👇
Direct Link
Free MF Download Link
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ