Ye kesa door aaya hai by Rakhshanda Rafeeq
Ye kesa door aaya hai by Rakhshanda Rafeeq
سنو یہ کیسا دور أیا ہے
ہر طرف موت کا خوف چھایا
ہے
ڈرتا نہ تھا پہلے خدا سے
ڈررہا ہے انسان أج انسان
سے
نہ تھی پہچان انسان کو
انسان کی
کررہا ہے انسان أج پہچان
خدا کی
ہوگیا تھا غافل یاد الٰہی
سے
ہورہا آج ہر طرف چرچا خداٸی کا
حاٸل تھا ترقی میں کل تک
سنو وہ تھا پردہ عورت کا
ڈررہا ہے موت سے آج انسان
کررہاہے دیکھو آج مرد سے
مرد پردہ
دیکھ لی خدا تیری خداٸی
بس توہی یکتا ۔تو ہی والی
اک تیری ہی ذات نرالی
بچا لے ہم کو اس عذاب سے
گنہ گار سہی سیہ کار ہی سہی
ہم بندے تو تیرے ہی ہیں یا
الٰہی
بچالے۔۔۔ہم کو۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چھپالے اپنی رحمت میں
بچا لے اس زحمت سے۔۔۔۔۔
بچا لے۔۔مولا۔۔۔بچا
لے۔۔۔۔۔
Tags:
Urdu Poetry