Ghum By Jahangir Ahmed

Ghum By Jahangir Ahmed

Ghum By Jahangir Ahmed

عنوان (غم)  نظم

ساری تحریریں سارے افسانے بھولانا چاہتا ہوں

میں تیرے غم کو تیرے دل سے مٹانا چاہتا ہوں

تو چاہ کے بھی یاد کرنا چاہے یاد کرنا سکھے

میں تیرے لبوں پر ایسی مسکراہٹ لانا چاہتا ہوں

 

میں تیرے غم کو تیرے دل سے مٹانا چاہتا ہوں

 

تپتے سورج کی کِرنیں تیرے بدن کو جُھلسا نہ سکیں

میں تیرے سَر پر ایسا سایا بنانا چاہتا ہوں

 

میں تیرے غم کو تیرے دل سے مٹانا چاہتا ہوں

 

تیرے خلاف بُرا بول بولے جو زبان

میں اُس زباں کو بے زبان بنانا چاہتا ہوں

 

میں تیرے غم کو تیرے دل سے مٹانا چاہتا ہوں

 

جو اُمیدیں ٹوٹ گئیں جو خوائشیں مَر گئیں

میں پھر سے اُن اُمیدوں کو جگانا چاہتا ہوں

 

میں تیرے غم کو تیرے دل سے مٹانا چاہتا ہوں

 

میں پھر سے اک نئ زندگی جینا چاہتا ہوں

میں خوابوں کو حقیقت میں بدلنا چاہتا ہوں

 

میں تیرے غم کو تیرے دل سے مٹانا چاہتا ہوں

از خود جہانگیر احمد



1 Comments

Previous Post Next Post