Hum Raaz Novel By Liyana Malik Chapter 20
Hum Raaz Novel By Liyana Malik Chapter 20
"دامیر چھوڑیں مجھے میں ٹھیک ہوں" وہ اسے زبردستی گھر
سے باہر لے آیا تھا جہاں گارڈن میں نکاح کے لیے چھوٹا سا سیٹ اپ ارینج کیا تھا۔
"کوئی ٹھیک نہیں ہو۔اپنا
زرا سا بھی خیال نہیں رکھتی ہو تم۔۔پہلے بھی کہا تھا کہ یہاں اپنا خیال تم نے خود
رکھنا ہے مگر پھر بھی"
ابھی اس نے مین گیٹ کھولنا ہی چاہا تھا جب مین گیٹ خود
کُھلا تھا اور آرزم اندر داخل ہوا تھا۔
"دامیر تم" وہ سوٹ کیس کو گھیسیٹتا اندر آیا تو دامیر
کو سامنے دیکھ کر مسکرائے بنا نہیں رہ سکا تھا مگر جیسے ہی اسکی نظر دامیر کے ہاتھ
میں دبے لیلک کے ہاتھ پہ پڑی تھی اسکی مسکراہٹ لمحے بھر میں ہی کہیں غائب ہوگئی تھی۔
لیلک نے ہربڑا کر دامیر کے ہاتھ سے اپنا ہاتھ چھڑانا چاہا
تھا مگر گرفت تیز ہونے کی بنا پر وہ ناکام ہوگئی تھی۔دل تھا جو پوری تیز رفتار کیساتھ
دھڑکنے لگا تھا۔ایکدم اس دشمن جان کو سامنے دیکھ کر ہوش ہی کہاں رہے تھے۔اسکا جسم
ہولے ہولے لرزنے لگا تھا۔جبکہ اس سٹویشن پر تو وہ خوف سے اپنا ہاتھ دامیر کے ہاتھ
میں دیکھ کر خطرناک حد تک خوفزدہ ہونے کو تھی۔کسی بھی طور پر جو وہ سوچ رہی تھی ویسا
اصل میں ہوتا نہیں دیکھنا چاہتی تھی۔
"دامیر یہ"
ان دونوں کی خاموشی پر اور یوں مین گیٹ پہ دیکھ کر آرزم نے
ہی ضبط کی تمام کوششوں سے صبر کا دامن تھامے بولنے میں پہل کی تھی۔اتنا پڑھے لکھے
ہونے کے باوجود بھی وہ اتنا لبرل اور براڈ مائند بلکل نہیں تھا کہ اپنی بیوی کا
ہاتھ اپنے عزیز دوست کے ہاتھ میں دیکھتا۔اسکی نظر میں ہر رشتے کا تقدس، عزت اور
اہمیت تھی جنہیں وہ برقرار ہی دیکھنا چاہتا تھا۔۔
ان سب ویب،بلاگ،یوٹیوب چینل اور ایپ والوں کو تنبیہ کی جاتی ہےکہ اس ناول کو چوری کر کے پوسٹ کرنے سے باز رہیں ورنہ ادارہ کتاب نگری اور رائیٹرز ان کے خلاف ہر طرح کی قانونی کاروائی کرنے کے مجاز ہونگے۔
Copyright reserved by Kitab Nagri
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئےامیجز پرکلک کریں 👇👇👇
پچھلی اقساط پڑھنے کے لیے نیچے دئیے لنک پر کلک کریں 👇👇👇
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ